کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام ایک گہری سازش

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی تعداد مزید بڑھا کر کشمیریوں کے لئے عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے ۔ حریت کانفرنس اور دیگر قائدین کو بھی نظر بند کرنے کی اطلاعات ہیں ۔ محض اس اعلان سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنا تو ہنددستا ن کے بس کی بات نہیں ہے

 Mirza Zahid Baig مرزا زاہد بیگ بدھ 7 اگست 2019

Kashmir ki khusoosi hesiyat khatam karne ka iqdaam aik gehri saazish
ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور نہتے کشمیریوں کے خلاف مظالم، کنٹرول لائن پر آئے روزکشمیریوں کی نسل کشی اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقوں میں کلسٹربموں کی یلغار کے بعد اچانک انڈین پارلیمنٹ نے دفعہ 370کی سب سکیشن 35اے کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا صدارتی حکم جاری کر دیا ۔

مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت قائم رکھتے ہوئے کشمیر میں غیر ریاستی افراد کے زمین خریدنے پر پابندی عائد کی تھی۔ اسی وجہ سے کشمیر کی خصوصی اور متنازعہ حیثیت بھی قائم رہی لیکن بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ناپاک عزئم کی تکمیل کے لئے اس خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اعلان کیا جس پر پوری کشمیری قوم سراپا احتجاج ہے ۔

(جاری ہے)


 مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی تعداد مزید بڑھا کر کشمیریوں کے لئے عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے ۔ حریت کانفرنس اور دیگر قائدین کو بھی نظر بند کرنے کی اطلاعات ہیں ۔ محض اس اعلان سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنا تو ہنددستا ن کے بس کی بات نہیں ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی قرار دادیں اس مسئلے کو متنازعہ ثابت کرتی ہیں ۔ موجودہ صورت حال میں جہاں کشمیری سیاست دانوں کی ذمہ داری میں اضافہ ہو گیا ہے وہاں حکومت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بھی امتحان بڑھ گیا ہے ۔

اب بھارت کی کوشش ہو گی کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی ہندوآبادی کو بسایا جائے اور اس سے وہاں پر صورت حال مزید کشیدہ ہو گی ۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں نے نہایت مشکل حالات میں بھارتی جبر و استبداد کا مقابلہ کرتے ہوئے لاکھوں سروں کی فصلیں کٹوائیں ہیں اور اس مشکل مرحلے پر یقینی طور پر ان کی نظریں پاکستان کی طرف لگی ہیں ۔
 حکومت پاکستان کو اس معاملے کی نزاکت کا اندازہ کرتے ہوئے نہ صرف او آئی سی بلکہ دیگر عالمی طاقتوں کو بھی اعتماد میں لینا ہو گا ۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا دفعہ 370 ختم کر کے بھارت کے سیکولر ہونے کے دعوے کو غلط ثابت کر دیا ہے اور یہ ثابت ہو گیا ہے کہ قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا ۔ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں سوشل میڈیا پر آئے روز مسلمانوں کو ذلیل کرنے کی وڈیوز اپ کوڈ کی جا رہی ہیں۔اس سے بھارت کا بھیانک چہرہ مزید اجاگر ہو رہا ہے اور وہ وقت دور نہیں نظر آتا کہ بھارت کے اندر سے مزید آزادی کی تحریکیں اٹھیں گی ۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے موثر اور جامع پالیسی وضع کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو عالمی دنیا اور اپنے دوست ممالک کو اعتماد میں لیتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہونا ہو گا ۔
 وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے بقول مسئلہ کشمیر کشمیریوں کا مسئلہ ہے اور انہیں خود اسے لڑنا ہو گا۔ کشمیری اپنا مقدمہ لڑ نے کے لئے تیار ہیں لیکن پاکستان جس کے لئے کشمیریوں نے لاکھوں قربانیاں دیں اور آج بھی وہ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لہرا رہے ہیں فواد چوہدری صاحب کس منہ سے انہیں پیٹھ دکھانے کی بات کرتے ہیں۔

پاکستان کو کشمیریوں کے اصولی موقف حق خود ارادیت کے حصول تک ان کی جدوجہد آزادی کے ساتھ پوری شد و مد کے ساتھ انٹرنیشنل سطح پر اقدامات اٹھانا ہوں گے ۔
 اس وقت مقبوضہ کشمیر میں حالات شدید کشیدہ ہیں اور وہاں کے مکین حکومت پاکستان کی جانب سے عملی اقدام کے منتظر ہیں ۔ کشمیری اب یا کبھی نہیں کی پوزیشن پر آ چکے ہیں لیکن اس وقت بھارت کی افواج عورتوں بچوں اور نوجوانوں کو کچلنے میں مصروف عمل ہے ،میڈیا پر پابندی عائد ہے انٹرنیٹ کی سہولت ختم کر دی گئی ہے ، کنٹرول لائن پر بھی بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے دونوں اطراف میں بسنے والے کشمیری متاثر ہو رہے ہیں ۔

آزاد کشمیر کے تمام ضلعی صدر مقامات تحصیل ہیڈ کوارٹرز دیہاتوں اور قصبوں میں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے اور عوام بے حد مشتعل نظر آتے ہیں، بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے عید الاضحی کے بعد کنٹرول لائن سے مقبوضہ کشمیرکی جانب پیش قدمی کے اشارے بھی دئیے جا رہے ہیں ۔ بعض حلقوں کی جانب سے بھارت کا یہ اقدام تقسیم کشمیر کی جانب ایک قدم بھی قرار دیا جا رہا ہے ۔موجودہ حالات میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیرکی سیاسی قیادت کو ایک پلیت فارم پر بیٹھ کر لائحہ عمل مرتب کر کے آئندہ کی حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir ki khusoosi hesiyat khatam karne ka iqdaam aik gehri saazish is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.