
یومِ مزدور ہے، چھٹی ہے، مرا فاقہ ہے!
عالمی یوم مزدوریکم مئی 2019ء کے موقع پر ایک خصوصی تحریر
اختر سردارچودھری
بدھ 1 مئی 2019

(جاری ہے)
یہ دن آتا ہے گزر جاتا ہے ۔اس دن مزدوروں کی باتیں ہوتی ہیں، اس دن مزدور مشہور ہوتا ہے ۔
بس "یکم مئی" کو یہ لگتا ہے کہ مشہور ہوں میں
اُس کی اِس طفل تسلی پہ تو رنجُور ہوں میں
اور ملبُوس بھی کہتا ہے کہ مجبور ہوں میں
اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا ہے کہ "اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر روزی میں فضیلت دی پھر جنہیں فضیلت دی گئی وہ اپنے حصہ کا مال اپنے غلاموں ( ملازموں ) کو دینے و الے نہیں کہ وہ اِس میں برابر ہو جائیں پھر کیا اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں " ۔النحل 16-71۔ اپنے منافع میں سے برابر کا حصہ تو کیا دینا تھا مزدور کی تنخواہ کم از کم بارہ ہزار کے با ر بار اعلانات تو حکومت کی طرف سے ہوئے مگر بیچارے مزدورکی قسمت میں آج بھی سات ہزار ماہانہ ہیں بلکہ اس سے بھی کم ہے ،پھر یہ کہ ڈیوٹی کا وقت 10 یا12گھنٹے ہے ،حکومت اعلان تو کر دیتی ہے مگر اپنے کیے ہوئے اعلان پر عمل نہیں کرواتی ،حکومت پاکستان میں کارخانوں ،ملوں ،فیکٹریوں،بھٹوں ،ہوٹلوں ،دکانوں ، پرائیویٹ سکولوں وغیرہ میں سروے کیوں نہیں کرتی کہ ایک مزدور کو کیا دیہاڑی مل رہی ہے ،اور اپنے ہی کیے اعلان پر عمل کیوں نہیں کرواتی ۔ محنت کشوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق کوئی بھی حکومت دینے کو تیار نہیں ہے۔
اب مزدوروں کے حقوق کے لیے بننے والی ٹریڈ یونین چند ایسے چند افراد کی مٹھی میں ہیں جو حقیقت میں مزدوروں کے حقوق کے غاصب ہیں ، کارخانوں میں معذور ہو کر بے کار ہو جانے والوں کی تعداد بھی کم نہیں۔اور کم دہاڑی پر کام کرنے والوں کے ساتھ ساتھ آج بھی 10 یا12گھنٹے کام کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے۔پاکستان میں مزدور بھٹہ مزدور ،چھابڑ ی فروش ۔ٹھیلا والے،ملازمین ،کلرک ،چپڑاسی ۔مالی ،وغیرہ کی حالت ناگفتہ بہ ہے اور وہ انتہائی تنگ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔بے شک کہ اس دن پاکستان میں چھٹی ہوتی ہے لیکن مزدور کو اس دن دیہاڑی بھی نہیں ملتی ۔
پھر بھی یہ دن تو مناؤں گا کہ مزدور ہوں میں
یہ محنت کش (HAY) مارکیٹ چوک پر جمع تھے ،ان محنت کشوں نے اس وقت کے حکمرانوں، مل مالکوں، کارخانہ داروں، صنعت کاروں، سرمایہ داروں سے اپنا حق لینے کے لیے ہڑتال کی تھی اور کہا تھا کہ ہمارے اوقات کار مقرر کرو۔ ہمیں روزگار دو، ہماری تنخواہوں میں اضافہ کرو، سرمایہ داروں کو مزدوروں کا یہ نعرہ پسند نہ آیا ۔ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی ۔ شکاگو کی سڑکوں پر مزدوروں کا خون بہنے لگا۔اسی دن ایک مزدور نے اپنے مزدور بھائی کے خون میں اپنی قمیض بھگو کر لہرائی یہ سرخ رنگ بعد میں دنیا بھر کے مزدوروں کا پرچم قرار پایا ۔ آخر کار حکمرانوں نے محنت کشوں کے مطالبات تسلیم کیے اور اس طرح آٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر ہوئے ۔ یورپ میں اوقات 6 گھنٹے ہو گئے ہیں ۔ ہمارے ملک پاکستان میں 1886ء سے زیادہ مشکلات ہیں۔
سب سے اہم یہ ہے کہ مزدور ں میں اتحاد نہیں ہے ،پاکستان میں جو جماعتیں سیاسی ،مذہبی ہیں سب ہی مزدوروں کے حق کا نعرہ لگاتی ہیں اور مزدور ان سب میں تقسیم ہو چکا ہے ۔اس طرح مزدور کی اپنی کوئی پاور نہیں رہی ،یہ کہا جا سکتا ہے مزدور استعمال ہو رہا ہے ،اس کی وجوہات میں اول تو مہنگائی ، پھر بے روزگاری کا عفریت ہے ، بیماری ہے ،غربت کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر سکتا، اس لیے جاہل ہے یعنی جہالت ہے ،مزدور کو اپنے حقوق کا علم ہی نہیں ہے ، اسے یہ بھی علم نہیں کہ جن کے خلاف اسے بغاوت کرنی ہے انہی حکمرانوں، سرمایہ داروں، فرقہ پرستوں، سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اپنے اپنے مقاصد کی خاطر مذہبی ،سیاسی ،گروہ ، حتیٰ کہ مزدورو ں کے حقوق کی نام نہاد تنظیمیں بنا لیں ہیں ۔اس کے علاوہ مزدور سیاسی جماعتوں کے علاوہ مذہب کے نام پر، فرقہ پرستی کے لیے ، زبان اور قومیت، لسانیت اور علاقے کی بنیاد پر تقسیم ہو کر اپنی طاقت کھو رہے ہیں اور اس کا ان کو شعور نہیں ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ مزدور کی ایوانوں میں سنی نہیں جا رہی ۔اور جیسا کہ لکھا جا چکا ہے ہر سیاسی و مذہبی پارٹی کے منشور میں مزدوروں کے حقوق کی بات کی گئی ہے ۔اس لیے آخر میں مجھے کہنا ہے کہ پاکستان کے محنت کشوں کو اپنے مقدر کا فیصلہ خود کرنا ہو گا ۔کیونکہ بقول جبار واصف ۔
سب کے منشور میں گو "صاحبِ منشور" ہوں میں
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Youm Mazdoor Hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 May 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.