اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
(جاری ہے)
دیکھ رہا ہے کسی اور زمانے کا خواب
مانندِ حرم پاک ہے تو میری نظر میں
پوشیدہ تری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں
خاموش اذانیں ہیں تری بادِ سحَر میں
شب و روز ہے قرطبہ ان کو روتا
کوئی بھی سیاح جب محل القصرمیں داخل ہو تو مسلمانوں کے فن تعمیر کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ دیدہ زیب اشکال ، خوبصورت محرابیں، دیواروں اور چھتوں پہ بنے خوبصورت نقش و نگار، کونے اور فوارے سب قابل دید ہیں۔ یہ محل القصر بنو عباد کے شاہی خاندان نے بنایا تھا۔ یہ خاندان بنو امیہ کی اندلس میں حکمرانی کے خاتمے کے بعد آیا۔ اس خاندان نے اشبیلیہ پر 1023 سے 1091 تک حکمرانی کی۔ مسلمانوں کی شکست کے بعد عیسائی حکمرانوں نے یہ محل مختلف تبدیلیوں کے ساتھ اپنی رہائش کے لیے استعمال کیا لیکن وہ اس معیار اور بلند فن تعمیر کی سطح تک نہ پہنچ سکے جو مسلم حکمرانوں کا خاصہ تھا۔ سپین کا موجودہ حکمران شاہی خاندان جب دورہ پر یہاں آتا ہے تو یہیں قیام کرتا ہے۔اشبیلیہ کا یہ محل اقوام متحدہ کی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔ خوبصورت نقش ونگار اور در و دیوار کی اس عالیشان عمارت نے کئی صدیوں کا سفر طے کیا ہے۔یہ عمارت اور اس کے باغات اپنے ہنرمندوں، معماروں اور اْس زمانے کے فن کا آئینہ دار ہے۔
محل کے باہر قریب ہی سیویا کا گرجا گھر رومن کیتھولک عیسائیوں سے تعلق رکھتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دْنیا کا سب سے بڑا گوتھک گرجا گھر اور تمام قسم کے گرجا گھروں میں دْنیا میں چوتھا بڑا گرجا ہے۔ مسلمانوں کے دور میں یہاں مسجد تھی جسے گرجا گھر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ گرجا گھر کی خاص بات اس کا گھنٹہ مینار ہے جو اصل میں مسجد کا مینار ہوتا تھا جو اپنے دور میں دْنیا کا سب سے بڑا مینار ہوتا تھا جسے الموحد خلیفہ یعقوب یوسف المنصور نے 1184 میں بنوایا تھا۔ اس مینار کی بْلندی 97,5 میٹر ہے۔ اس میں سیڑھیوں کی جگہ چونتیس رکاوٹیں بنائی گئی ہیں۔ گرجا گھر تعمیر کرتے وقت باقی مسجد تو گرا دی گئی لیکن یہ مینار برقرار رکھا گیا۔گرجا گھر کی ایک اور خاص بات وہاں کو لمبس کی قبر ہے اگرچہ اس پر اتفاق رائے نہیں ہے۔ اس کے ساتھ انڈین آرکائیو ہے جہاں عہد ماضی کی تاریخ محفوظ ہے۔تاریخ یہ سفر قوموں کے عروج و زوال کی داستان ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف اداوار میں انسانی ترقی اور تہذیب و تمدن کو بھی واضح کرتا ہے۔ القصر کی سیر ہمیں اس کا عملی مشاہدہ ہوا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.