غربت

منگل 2 نومبر 2021

Hussain Jan

حُسین جان

ویسے تو پاکستان سماجی مسائل کی آماجگاہ۔ جب سے یہ ملک بنا ہے تب سے ہی مسائل کا شکار رہا ہے۔ غریب ،غریب تر ہوتا جارہاہے اور امیر امیر تر۔ معاشرئے میں توازن نام کی کوئی چیز نہیں۔ پورا معاشرہ ہی ایک دوسرئے کا خون چوسنے پر لگا ہوا ہے۔ عدم اعتماد کی فضاء نے ملک کو پستیوں میں دھکیل دیا ہے۔ بہترین معاشرہ تب ہی تشکیل پاتا ہے جب ہر فرد اپنے حصے کا کام ایمانداری سے کرے ۔

ادارئے اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں۔
غربت کی بات کریں تو پاکستان ہمیشہ سے ہی ایک غریب ملک رہا ہے۔ عوام کو ہر دفعہ یہی بتایا جاتا ہے کہ کاروبار مملکت قرض پر چل رہے ہیں۔ مزئے کی بات تو یہ ہے کہ آج تک کوئی نہیں جانتا کہ آخر اتنا قرض جاتا کہاں ہیں۔ اتنا قرضہ لینے کے باوجود لوگوں کا معیار زندگی بہتر نہیں ہوپارہا۔

(جاری ہے)

کیا کبھی کسی ادارے، سیاسی جماعت یا حکمران جماعت نے یہ سوچنے کی کوشش کی ہے کہ آخر پاکستانیوں کی اکثریت کیوں دن بدن مزید غربت کی طرف جارہی ہے۔

وزارت منصوبہ بندی اور ترقی کی طرف سے قومی اسمبلی میں ایک رپورٹ جمع کروائی گئی ہے جس کے مطابق 29.5فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جو کہ تقریبا پانچ کروڑپچاس لاکھ بنتے ہیں۔ مزید یہ کہ دو ہزار انیس کو ایک اقتصادی سروئے میں بتایا گیا ہے کہ 10ملین افراد مزید غربت کی لکیر کے نیچے پہنچ جائیں گے۔یہ تو سرکاری اعداد و شمار ہیں جبکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ شرع اس سے کہیں زیادہ ہے۔


پاکستانیوں کی سالانہ اوسط آمدنیتقریبا 900ڈالر ہے جو کہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ ہم ہر وقت یہ تو کہتے ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی دوسرے ممالک سے کم ہے لیکن کیا ہم نے کبھی یہ بتانے کی کوشش بھی کی ہے کہ پاکستانیوں کی آمدن کتنی ہے۔ ولڈ بینک کے مطابق دو ہزار بیس میں پاکستان میں غربت 5.4فیصد بڑی ہے اگریہی صورتحال جاری رہی تو یہ اوسط مزید بڑھ جائے گی۔

پچھلے دنوں خوشحال ممالک کی ایک لسٹ ترتیب دی گئی تھی بد قسمتی سے پاکستان اس لسٹ میں 138نمبر پر ہے۔ یہاں لوگ غربت کی وجہ سے علاج نہیں کروا پاتے۔ بچوں کو سکول نہیں داخل کرواسکتے۔ غربت کی ہی وجہ سے پاکستان میں شرع اموات میں خطرناک حد تک اصافہ ہوچکا ہے۔ پاکستان کی اکثریت کا تعلق چونکہ دہی علاقوں سے ہے اسی لیے بھی غربت کی شرع میں اصافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

دہی علاقوں میں روزگار کے مواقع نا ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ شہروں کا رخ کرتے ہیں۔ اس سے بڑئے شہروں میں آبادی کا زور بڑھ جاتا ہے۔ جس سے مسائل مزید بڑھ جاتے ہیں۔شہروں کے اپنے مسائل ہوتے ہیں اور وہ ہی حل ہونے میں نہیں آتے کہ اس پر باہر سے آنے والوں کا بوجھ بھی پڑ جاتا ہے۔ اگر ہسپتالوں کی بات کریں تو سرکاری ہسپتال بھی دہی علاقوں میں نا ہونے کے برابر ہیں۔

دہی علاقوں کے لوگ غربت کی وجہ سے اپنے بیماروں کو بھی شہروں کے ہسپتالوں میں لے جاتے ہیں۔
بات بڑی سیدھی سی ہے پاکستان ایک غریب ملک ہے، کچھ غربت اس کو ورثے میں ملی اور کچھ غربت ہمارے اپنے لوگوں بڑھا دی۔ بنگلہ دیش جیسے ممالک بھی ہم سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان میں غربت آپ کو ہر صوبے کے ہر شہر کے ہر بازار کہ ہر قصبے کی ہر گلی کی ہر نکر پر نظر آئے گی۔


جب تک وسائل کی تقسیم اور روزگار کے مواقع بڑھائے نہیں جاتے تب تک پاکستان میں غربت کو کم کرنا دیوانے کا خواب ہی رہے گا۔ کرپشن نے اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔ کرپشن کی وجہ سے بہت سا پیسہ سرکاری خزانے میں جمع ہونے کی بجائے کرپٹ لوگوں کی جیب میں چلا جاتا ہے۔ وسائل کی تقسیم کے علاوہ بھی غربت کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جن میں سرفہرست، بے روزگاری، کرپشن، ناخواندگی، بڑھتی ہوئی آبادی، جہالت، ٹیکسس کا اکٹھا نا وغیرہ شامل ہیں۔

جب کسی ملک میں غربت عام ہوجائے تو اس کی وجہ سے بہت سے منفی اثرات پڑتے ہیں ۔ ان اثرات میں، آمدنی کا کم ہوجانا، نوجوانوں کا نشے کی لت میں مبتلا ہوجانا، صحت کے مسائل کا بڑھ جانا،لوگوں کا بے گھر ہوجانا، چوری چکاری کا بڑھ جانا، کرپشن کا بڑھ جانا اور دہشت گردی بھی عروج پاتی ہے۔ اس کے علاوہ جرائم کی شرع بھی خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ ایسے کون سے کام ہیں جن پر عمل کرکے غربت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

سب سے پہلے تو ملک میں کرپشن کے جن کو بوتل میں بند کرنا ہوگا۔ پاکستان میں کرپشن ہر سماجی مسئلے کی جڑ ہے۔ بلکے تمام مسائل کی ماں ہے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ سب سے پہلے ملک میں کرپشن کو ختم کرنے کی کوشش کرئے۔
اس کے ساتھ ساتھ ملک میں تعلیم کو عام کیا جائے تعلیم سے غربت کو کافی حد تک کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ٹیکنکل ایجوکیشن کی طرف بھی سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


زیادہ سے زیادہ روز گار کے مواقع پیدا کرنے سے بھی غربت میں خاطر خواہ کمی کی جاسکتی ہے۔ جتنے زیادہ روزگار کے مواقع ہوں گے اتنی زیادہ خوشحالی آئے گی۔
نجی صنعتوں کوسہولتیں دینے سے روزگار کے مواقع بڑھتے ہیں جس سے غربت کافی کم ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے اقدامات ہیں جن پر عمل کرکے غربت کو نیچے لایا جاسکتا ہے۔ اس میں ایک بات سب سے ضروری ہے کہ حکومت کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا پڑے گا۔ اسی سے ملک میں خوشحالی آئے گی اور غربت کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :