
جمہور کا خالی پیج اور جمہوریت
منگل 16 نومبر 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
اس سے قبل یہ تاثر عام تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کے لے پہلے ماحول تیار کیا گیا ذہن سازی کی گئی اور الیکٹبلز کو باقاعدہ پی ٹی آئی میں شامل کرایا گیا جبکہ حکومت سازی کے بعد تحریک انصاف نے کھل کر اس بات کا اظہار کیا کہ مقتدر قوتوں کے ساتھ ہمارے تعلقات مثالی ہیں اور ہم ایک پیج پر ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ابتدائی 100 روز میں تبدیلی کے کیے گئے دعوؤں میں ناکامی پر میڈیا اور سیاسی حلقوں کی طرف سے تنقید شروع ہوئی تو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئی ایس پی آر کی طرف سے باقاعدہ پریس کانفرنس کر کے پہلے 6 ماہ اور بعد میں حکومت کو کارکردگی بہتر کرنے کے لیے دو سال کی مہلت دینے کی بات کی گئی اور میڈیا کو بھی باقاعدہ مثبت رپورٹنگ کرنے کی ہدایت کی گئی اور یہ تمام معاملہ تین سال تک خوش اسلوبی سے چلتا رہا مگر عسکری اداروں میں اعلی پیمانے پر ہونے والی تقرریوں اور تبادلوں کے دوران وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ہونے والی تاخیر کے بعد یہ تاثر ابھرا کہ معاملات اب پہلے جیسے نہیں رہے اور ایک پیج پر اب ایک جیسی باتیں نہیں رہیں۔
ابھی اس کی گونج باقی تھی کہ ٹی ایل پی حکومت کے خلاف میدان میں آگئی اور لاہور سے پنڈی تک ملک کو جام کردیا جس سے پورے ملک کی صورتحال کشیدہ ہوگئی جبکہ حکومت صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام دکھائی دینے لگی تو عسکری حلقوں کی مداخلت سے صورتحال بہتر ہوئی اور مزاکرات کے نتیجے میں حکومت کو تمام مطالبات تسلیم کرنے پڑے۔ اور اب سیاست کے سمندر میں نظر آنے والی ہلچل کسی بڑے طوفان کی پیش خیمہ ثابت نہ بھی ہو مگر پیدا ہونے والی تھرتھراہٹ سے بہت کچھ اتھل پتھل ہوسکتا ہے۔ قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیر اعظم کی عدم شرکت جبکہ اپوزیشن کی بھر پور شرکت کے بعد بلاول کی شہباز شریف سے ملاقات جبکہ گزشتہ روز بلاول کی پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات اور پارلیمنٹ میں مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینے پر اتفاق جس میں تحریک اعتماد بھی شامل ہے جبکہ پی ڈی ایم کی طرف سے ملک گیر احتجاج اور اسلام آباد کی طرف سے لانگ مارچ کا اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر آنے والا دن حکومت کی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے اور حکومت مسلسل کمزور ہورہی ہے جبکہ اپوزیشن اس کا بھر پور فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور اگر اپوزیشن حکومت کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے تو اس کے لیے حکومت کے اتحادی ہی کافی ہیں جن کے تیور دن بدن بگڑتے نظر آرہے ہیں۔
پچھلے دنوں نیب ترامیم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جس کو وزیر اعظم نے جہاد سے تشبیہ دیتے ہوۓ ممبران کو ہر صورت شرکت کی ہدایت کی تھی وہ اس لیے ملتوی کرنا پڑا کہ حکومت کے اہم اتحادیوں ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اب مسلم لیگ ق نے پنجاب حکومت کے روئیے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف ضرورت کے وقت بلایا جاتا ہے بطور اتحادی ہمیں کوئی اہمیت نہیں دی جاتی جبکہ دونوں اتحادی جماعتیں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بھی تنقید کا اظہار کیا ہے۔ مگر نہیں معلوم اتحادیوں کی یہ تحفظات واقعی عوام کے درد میں ہیں یا اس درد کے پیچھے کوئی اور کہانی ہے کیونکہ پاکستان کی سیاست میں جو نظر آتا ہے وہ حقیقت نہیں ہوتی اور جو حقیقت ہوتی ہے وہ نظر نہیں آتی یہی وجہ ہے قوم حقیقت سے کوسوں دور اپنے حقوق کی امید پر جمہوریت کو سپورٹ کر رہی ہوتی ہے اور جمہوریت کے علمبردار ایک پیج کے زعم میں جمہور کو مسلسل نظر انداز کرتے چلے جاتے ہیں حالانکہ کسی بھی ملک میں جمہوریت صرف اسی صورت مضبوط ہوسکتی ہے جب جمہور کے ساتھ اس کا تعلق مضبوط ہو اور جمہور کے ساتھ تعلق صرف اسی صورت مضبوط ہوسکتا ہے جب جمہور کی توقعات پر پورا اترا جائے جمہور کی امنگوں کے مطابق فیصلے کئے جائیں مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا جمہوریت کی مضبوطی کے نام پر غیر جمہوری قوتوں کے سہارے لیے جاتے ہیں اور جمہور کے پیج کو خالی چھوڑ دیا جاتا ہے عوام کے پیج پر ایک ہونے کی کوشش ہی نہیں کی جاتی ماضی میں بھی یہی ہوتا رہا اور آج بھی یہی ہورہا ہے حکمران اگر واقعی جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو عوام کا پیج موجود ہے آج بھی وقت ہے کہ حکمران بھوک ، غربت ، بے روزگاری ، کرپشن اور مہنگائی کی لکھی تمام تحریروں کو مٹا کر عوام کے پیج پر عوام کے ساتھ ایک ہوجائیں تو انہیں دنیا کوئی قوت شکست نہیں دے سکتی ورنہ جتنے بھی پیج ہیں جب پلٹتے ہیں تو تخت سے تختے تک اور وزیر اعظم ہاؤس سے جیل تک کوئی زیادہ وقت نہیں لگتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.