ملاوٹ و ناپ تول میں کمی
پیر 23 اگست 2021
(جاری ہے)
اشیائے خورد و نوش کی اس گھمبیر صورتحال کے نتیجے میں بچوں کی نشوونماء متاثر ہورہی ہے، اور شہریوں بالخصوص بچوں میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، اور ہر چوتھا پاکستانی منہ،جگرکے کینسر، ہیپا ٹائٹس، گردوں کے امراض ،شوگر، بلڈپریشر،جلدی امراض اور معدے کے عارضوں میں مبتلاہے، شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں کوئی مریض نہ ہو۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ مضر صحت اشیاء کے ہاتھوں بیمار ہونے کے بعد خالص دوائیں تک دستیاب نہیں ، کیونکہ ادویات میں بھی ملاوٹ کی بھرمار ہے۔ بہت سے تاجر اور دکاندار گاہک کو بظاہر پوری چیز دیتے ہیں لیکن حقیقت میں مقدار سے خاصی کم ہوتی ہے۔آہ! کس کس چیز کا ذکر کیا جائے غرضیکہ آج بہت سے انسان دونوں ہاتھوں سے ناجائز دولت سمیٹنے کے لیے ہر وہ قدم اٹھا رہے ہیں جس کی منزل دنیا میں حصول زر اور آخرت میں جہنم کا ایندھن کے علاوہ کچھ نہیں۔ انسان کی خودغرضی نے اسے اسقدر حریص بنا دیا ہے کہ وہ انسانیت کی تمام حدیں پار کرنے اور دوسروں کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ حالانکہ ہر صوبے میں کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ موجود ہے۔ تعزیرات پاکستان کے باب 14 میں بھی اس حوالے سے قانون موجود ہے اور پیور فوڈ آرڈیننس 1960ء میں بھی سزائیں تجویز کی گئی ہیں مگر طبیعت میں خباثت ہوتو قانون کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے۔ مردہ ضمیر لوگ چند پیسوں کے لالچ میں انسانی زندگیوں سے کھیلتے ہی چلے جا رہے ہیں ، ان کو خوف خداہے نہ فکر آخرت۔ کچھ عرصے سے پنجاب فوڈ اتھارٹی ملاوٹ مافیا کے خلاف اور اشیائے خورد و نوش کا معیار بہتر بنانے کے لئے حرکت میں آئی ہے جو کہ اس کھٹا ٹوپ اندھیرے میں چراغ کی مانند ہے۔بلاشبہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے جرمانوں کے بعد بیکریوں اور ہوٹلوں میں صحت و صفائی کا معیار کسی حد تک بہتر ہوا ہے لیکن ایسے غیر انسانی فعل پر ملاوٹ مافیا کو محض تھوڑا بہت جرمانہ یا عارضی طور پر ان کا کاروباربند کیا جاناکافی نہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں عبرتناک سزائیں دی جائیں اور اس سلسلے مذید سخت قانون بنا یاجائے تاکہ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے ان بے ضمیروں کا قلع قمع ہوسکے۔ اگر بددیانتی کی سزا سزائے موت مقررکردی جائے اور ایسے غیر مذہبی اور غیر انسانی فعل پر محض چند افراد کو تختہ دار پر لٹکادیا جائے تو بگڑے معاشرے کی صورتحال خود بخود ٹھیک ہوسکتی ہے ۔ بلاشبہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے کسی رعائت کے مستحق نہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.