جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
(جاری ہے)
حکمران عوام کے افعال و اعمال کا عکس ہوتے ہیں ، عوام اگر اچھے ، نیک ، ایماندار اور صاحب کردار ہوں تو حکمران بھی اچھے نیک اور صاحب کردار ہوتے ہیں۔ عوام اگر بد عنوان ، نافرمان اور بد کردار ہوں تو حکمران بھی ایسے ہی ملتے ہیں۔ یعنی جیسے عوام ہوں ویسے حکمران ان پر مسلط کردیے جاتے ہیں۔ حکمرانوں کے دل بھی اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہوتے ہیں، جیسے لوگوں کے اعمال ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے مطابق حکمرانوں کے دل کردیتا ہے ۔ ایک حدیث میں خام النیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ” جیسے تم ہو گے ویسے ہی تمہارے حکمران ہوں گے“۔ یعنی جس قسم کے تم لوگ ہوگے ، اسی قسم کے تمہارے حکمران ہوں گے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول بھی ہے کہ ”جیسی قوم ویسے حکمران“۔ ہم بحیثیت قوم کرپٹ ہیں ، ہمارے تاجروں کا مال بیچتے وقت ترازو میں ہیر پھیر کرنا اور اچھا مال دکھا کر برا بیچنا معمول ہے۔ چنے کے چھلکوں سے چائے کی پتی اور پھر اس میں جانوروں کا خون اور مضر صحت رنگ۔ بیکریوں میں گندے انڈوں کا استعمال ، آٹے میں میدے کی آمیزش ، سرخ مرچوں میں چوکر،اینٹوں ولکڑی کا بورا،کالی مرچوں میں پپیتے کے بیج کی ملاوٹ ، معروف برانڈ کی کمپنیوں کے ڈبوں میں غیر معیاری اشیاء کی پیکنگ جیسی دھوکہ دہی ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ ملاوٹ مافیا کہیں خطرناک کیمیکل، سوڈیم کلورائیڈ، فارمالین، ڈٹرجنٹ اور پانی کی آمیزش سے دودھ تیار کرکے فروحت کررہے ہیں تو کہیں دودھ کی مقدار کو بڑھانے کے لئے اس میں پروٹین، چکنائی، کوکنگ آئل، یوریا اور دیگر مضر صحت کیمیکلز کو شامل کیاجارہا ہے ۔
اسی طرح ٹافیوں، پرفیوم، شیمپو، میک اپ کے سامان میں مختلف بیماریوں کا باعث بننے والی اشیاء کی ملاوٹ کی جارہی ہے۔ کہیں گوشت کا وزن بڑھانے کے لیے ذبیحہ کی شہ رگ میں پانی کا پریشر استعمال کیا جارہا ہے تو کہیں گدھے، گھوڑے، کتے اور مردار کا گوشت مدغم کر کے فروخت کیا جا رہا ہے۔ مرغیوں کی چربی سے بنے ناقص گھی اور تیل میں بیسن کی بوندیاں اور بچوں کے کھانے کی چیزیں تلی جارہی ہیں ۔ ہمارے ہاں دروازے کے باہر گلی میں بلب یہ سوچ کر نہیں لگا یا جاتا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ، گھر کا کوڑا محلے کے خالی پلاٹ میں پھینک کر صفائی نصف ایمان ہے کا نعرہ لگایا جاتا ہے ، ملازمت میں کام کی بجائے وقت پور ا کرنا ہی اپنی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے اور اکثر تو وقت بھی پورا نہیں کیا جاتا۔ کیا ایسی قوم کی دعائیں یا بد دعا اثر رکھتی ہیں۔ ہمیں ہر چیز سے پہلے اپنے آپ کو بدلنا ہو گا، جیسا کہ قرآن پاک میں سورة الرعد میں فرمایا گیا ہے کہ ”حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی اور جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کی شامت لانے کا فیصلہ کر لے تو پھر وہ کسی کے ٹالے نہیں ٹل سکتی“۔ آج اگر ہم سب بحیثیت پاکستانی شہری بے ایمانی اور بددیانتی کو ترک کردیں، اور بغیر کسی مفاد کے ، بغیر کسی لالچ کے ، لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں لانے والے بنیں، تو مجھے یقین ہے کہ پھر وہ وقت دور نہیں جب نیک اور صاحب کردار حکمران میسر آئیں گے ، ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرے کی تصویر پیش کرے گا ، اور ہمارا پیارا وطن پاکستان ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو جائے گا انشاء اللہ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.