اطہر شاہ خان جیدی اور میڈیا کی جادونگری
جمعہ 15 مئی 2020
(جاری ہے)
جیسے ہی اس فریب نگری کا پردہ گرتا ہے تمام تر خود فریبی آئینے دکھانے لگتی ہے۔
کیسے کیسے ناگزیر لوگوں کو اس نے اپنے دام فریب میں تب تک رکھا جب تک ان کی ضرورت قائم رہی۔جیسے ہی نئی فریب خوردہ پود اس میں داخل ہوئی پہلے سے موجود طرم خاں ردی زدہ ہوگئے۔اس تعلق کاآغاز بھی ضرورت سے ہوتا ہے اور اختتام بھی۔حالات سے بے خبر رہنے کی روایت اس وقت تک برقرار رہتی ہے جب تک قریب المرگ ہونے کا یقین نہ ہوجائے اسی لئے بیشتر کی ڈاکومنٹری ان کی بیماری کی اطلاع ملتے ہی بنا لی جاتی ہے تا کہ خبریت اور اولیت میں دوسروں سے آگے نکلا جا سکے۔بہت خوش قسمت ہیں وہ جو اس انڈسٹری سے وابستہ رہتے ہوئے بھی حقیقی دنیا میں قدم جماکر اس کی فریب کاریوں سے خود کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ سکول کے زمانے میں ایک کردار پی ٹی وی پر گول عینک لگائے جب بھی نمودار ہوتا چہروں پر ایک مسکراہٹ تیر جاتی۔اس کے شستہ جملے اور منفرد انداز دلوں میں گھر کر جاتا تھا۔بچپن میں ہم اس سے جیدی کے نام سے متعارف ہوئے۔ان کے ایک انٹرویو میں ایک بار سنا تھا کہ وہ اپنے ڈرامے کے کردار کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ رستے میں بائک خراب ہونے پر سب لوگ کردار کی طرف متوجہ ہو گئے۔اس اداکار نے بتایا بھی کہ میرے ساتھ اس ڈرامے کے لکھاری موجود ہیں لیکن لوگو ں نے پھر بھی کوئی توجہ نہ دی تو اسی واقعے نے انہیں اداکاری کی طر ف مائل کیا اور جیدی کا لازوال کردار تخلیق ہوا۔وقت گزرتا گیا بچپن سے لڑکپن، نوجوانی ،جوانی اور اب بڑھاپے پہ دہلیز پرتیزی سے قدم بڑھاتی زندگی نے کتنے ہی رنگ دیکھے لیکن یہ کردار ذہن کے ایک گوشے میں متمکن رہا۔حیرت کی بات ہے چند ماہ پہلے سوشل میڈیا پرمیں نے ان کی ایک مزاحیہ غزل سنی، کھڑے کھڑے مسکرا رہا ہوں تو میری مرضی، لطیفہ خود کو سنا رہا ہوں تو میری مرضی۔ غزل کے تمام اشعار سنے تو خوشی بھی ہوئی اور حیرت بھی کہ نہ کوئی اخلاق سے گرا ہوا لفظ،نہ کوئی بیہودہ مبہم اشارہ، نہ کوئی ہلکا مضمون۔ورنہ آج کل چند ایک کے سوا طنز و مزاح کی شاعری کے نام پر جو طوفان بدتمیزی برپاہے اس سے تو اللہ کی پناہ۔ بس پھر کیاتھا ذہن کی بند کھڑکی جیسے ایک خوشبو دار جھونکے سے کھل گئی ،یادوں کے دریچوں میں وہی ہنستی مسکراتی تصویر جھلملانے لگی۔ میں نے قلم نکالا اور کالم لکھنا شروع کیا کہ جیدی صاحب کہاں ہیں؟ لیکن بوجوہ مکمل نہ کر سکا اور پھر ان کے دار فانی سے کوچ کر جانے کی خبر بجلی بن کر گری کہ ادیب ، فن کار ، شاعر اطہر شاہ خان عرف جیدی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔یہ طویل علالت کب سے تھی، کس نوعیت کی تھی اور کس اذیت سے دوچار رہے کبھی میڈیا سے سننے کا موقع نہیں ملا۔میں سوچنے لگاہم کتنے محبت کش لوگ ہیں۔ہماری محبت بھی دراصل ایک گھمبیر المیہ ہے کہ ہم دراصل شخصیات سے نہیں بلکہ ان سے جڑی ہوئی اپنی نفسانی خواہشات کی تسکین سے محبت کرتے ہیں اور جب تک ہمارے اس جذبے کی مہمیز ہوتی رہتی ہے وہ شخصیت بھی ہمارے دائرہء محبت میں شامل رہتی ہے لیکن جیسے ہی اس سے منسلک ہماری اس خواہش کی تکمیل رکتی ہے محبت کا عمل بھی تھم جاتا ہے اورہم اس کے بعدواپس مڑ کر بھی نہیں دیکھتے اور اگر کہا جائے تو ہم انفرادی طور پر میڈیا مزاج لوگ ہیں تو بے جا نہ ہو گا۔یہی زندگی کی سچائی ہے ۔ایک اور بہت باکمال شخصیت ضیاء محی الدین بھی ان دنوں منظر سے غائب ہیں جنہیں اپنے شعبے کا لیجنڈ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔الفاظ کے زیر وبم، حسن ادائیگی اورلہجے کی کھنک کے ساتھ لفظوں سے کھیلنے کا جو ملکہ انہیں حاصل ہے اس کی کوئی اور مثال دور دور تک دکھائی نہیں دیتی ۔ جب بھی اچھی اردو سننے کو دل چاہے تو ان کی پڑھی ہوئی کوئی نہ کوئی نظم یا نثر سن لیتا ہوں تو طبیعت سرشار ہو جاتی ہے۔اللہ کرے کہ وہ بھی خیریت سے ہوں۔آخر میں جیدی صاحب کی مغفرت کی دعا کے ساتھ ان کا زبان زد عام شعر جو مزاح لکھنے والوں کو ہمیشہ آئینہ دکھاتا رہے گا۔ہم نے پھولوں کی آرزو کی تھی
آنکھ میں موتیا اتر آیا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سرور حسین کے کالمز
-
جرم ٹھہری ہے پردہ داری بھی
منگل 15 فروری 2022
-
تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ میں صدر مملکت کا خطاب
جمعہ 4 فروری 2022
-
لے کے جنت میں فرشتے تمہیں جائیں خالد
جمعرات 23 دسمبر 2021
-
ایف ۔سی کالج۔۔۔کچھ یادیں
پیر 20 دسمبر 2021
-
حسانؓ بن ثابت نعت سینٹر کا قیام اور افتتاحی تقریب
منگل 14 دسمبر 2021
-
"ایک پیج پر" اور اسد اللہ غالب
بدھ 8 دسمبر 2021
-
"خدا اور محبوب خدا "کی تقریب رونمائی
بدھ 1 دسمبر 2021
-
یقین،محبت، اطمینان اور پروفیسر احمد رفیق اختر
بدھ 24 نومبر 2021
سرور حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.