سیالکوٹ ضمنی الیکشن میں انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کے واقعات سامنے آئے

تحریک انصاف کا ووٹ بینک 32.8 فیصد سے بڑھ کر 48.5 فیصد ہوگیا،83 فیصد ووٹرز نے انتخابی عمل پر اظہار اطمینان کیا، فافن نے پی پی 38 سیالکوٹ ضمنی الیکشن کے حوالے سے جائزہ رپورٹ جاری کر دی

muhammad ali محمد علی جمعہ 30 جولائی 2021 22:17

سیالکوٹ ضمنی الیکشن میں انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کے واقعات سامنے ..
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2021ء) سیالکوٹ ضمنی الیکشن کے حوالے سے فافن کی رپورٹ کے مطابق الیکشن میں انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کے واقعات سامنے آئے، پی ٹی آئی کا ووٹ بینک 32.8 فیصد سے بڑھ کر 48.5 فیصد ہوگیا،83 فیصد ووٹرز نے انتخابی عمل پر اظہار اطمینان کیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے صوبائی حلقہ پی پی 38 ضمنی انتخابات سے متعلق فافن نے جائزہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پی پی 38 ضمنی انتخاب میں انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کے زیادہ واقعات سامنے آئے۔

رپورٹ کے مطابق ہر پولنگ اسٹیشن پر اوسطاً خلاف ورزی کے دو واقعات سامنے آئے،88 فیصد پولنگ اسٹیشنز کی حدود میں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں نے کیمپ لگا رکھے تھے،50 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر کورونا ایس او پیز پر جزوی طور پر عملدرآمد دیکھنے میں آیا جبکہ ضمنی انتخاب کے دوران امن و امان کے حوالے سے کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق بارش اور کورونا کے باوجود ووٹر ٹرن آؤٹ 2018 کے عام انتخابات سے زیادہ رہا، 5 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ کی سیکریسی کیلئے خاظر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے جبکہ 83 فیصد ووٹرز نے انتخابی عمل پر اظہار اطمینان کیا۔

فافن کی رپورٹ کے مطابق حلقے میں تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا، ضمنی الیکشن کے دوران حکمراں جماعت کا ووٹ بینک 2018 کے مقابلے میں 32.8 فیصد سے بڑھ کر 48.5 فیصد ہوگیا۔ جبکہ اس حلقے میں جنرل الیکشن کے دوران کامیاب ہونے والی مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک 2018 کے مقابلے میں 46.6 فیصد سے کم ہوکر 43.6 فیصد ہوگیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران مسلم لیگ ن کو اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مسلم لیگ ن 30 سال بعد سیالکوٹ کے اس حلقے میں شکست سے دوچار ہوئی۔ ضمنی الیکشن کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار نے 62 ہزار سے زائد جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار نے 53 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے۔