صحافیوں بالخصوص خواتین صحافیوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی ناگزیرہے ، ویمن ورکرز الائنس

منگل 1 نومبر 2022 22:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 نومبر2022ء) نجی ٹی وی سے وابستہ خاتون صحافی صدف نعیم کی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک حادثے میں ناگہانی موت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ صوبہ پنجاب میں صحافیوں بالخصوص خواتین میڈیا کارکنان کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی بلاتاخیر کی جائے۔ یہ بات ویمن ورکرز الائنس کی نیشنل سٹیئرنگ کمیٹی کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہی گئی ہے ۔

بیان میں صدف نعیم کے اہلخانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا بھی اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرحومہ صحافی کے اہلخانہ کے لیے امدادی رقوم فی الفور جاری کی جائیں ۔ ویمن ورکرز الائنس ملک بھر کے 14 صنعتی اضلاع میں رسمی شعبوں یعنی سرکاری اور نجی سیکٹرز نیز صنعتوں میں کام کرنے والی خواتین کارکنان کی نمائندہ تنظیم ہے جو پچھلے سات برس سے سرگرم عمل ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور سندھ میں جرنلسٹ سیفٹی اینڈ پروٹیکشن کا قانون موجود ہے مگر پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ابھی تک یہ قانون متعارف نہیں کرایا گیا ۔ صحافیوں سمیت خواتین محنت کش کارکنان کے لیے قوانین ناکافی بھی ہیں اور ان پر عملدرآمد بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ پنجاب میں صحافی کارکنان کے تحفظ کے قانون کے اجرا کی فی الفور ضرورت ہے ۔

دیگر شعبوں میں کام کرنے والی محنت کش خواتین کے تحفظ کے لیے لیبر قوانین کو نئے زمانے سے ہم آہنگ کرنے اور لیبر انسپکشن کو مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ صدف نعیم کی افسوسناک اور بے وقت موت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومتیں خواتین صحافیوں کو درپیش مسائل پر توجہ کریں جو تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا تاخیر سے ادائیگی، ملازمت کے رسمی معاہدے، ای او بی آئی سے عدم رجسٹریشن ، یونینز کی عدم موجودگی اور قانونی چھٹیوں کے بغیر مشکل حالات میں پر خطر کام کرنے پر مجبور ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ آجر ادارے کی ذمہ داری ہے کہ رپورٹرز کو خطرناک حالات میں رپورٹنگ کے حوالے سے سہولیات، مناسب لباس اور ہدایات فراہم کرے تاکہ رپورٹرز کی سلامتی کو لاحق خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صحافت ہی نہیں بلکہ ہر شعبے میں خواتین محنت کش خواتین کو پیشہ ورانہ تحفظ کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہےجن میں خاص طور پرکام کے اوقات کار ، ہراسانی، ناسازگار ماحول ،پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے دوران انسانی زندگی کو درپیش خطرات ، ہنگامی حالات سے نمٹنے کے حوالے سے تربیت کا فقدان اور تحفظ کے آلات کی عدم فراہمی بڑے مسائل ہیں۔