الیکشن کمیشن نے کراچی کے 18حلقوں کی انتخابی عذرداریوں کو یکجا کردیا

این اے 235، 239، 240اور 244کے ریٹرننگ افسران سے رپورٹس طلب

جمعہ 16 فروری 2024 20:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2024ء) الیکشن کمیشن نے کراچی کے قومی اسمبلی کے 18حلقوں کی انتخابی عذرداریوں کو یکجا کردیا، تمام ریٹرننگ افسران سے رپورٹ طلب کرلی تاہم کمیشن نے تمام حلقوں میں حتمی نتائج روکنے کی درخواستوں پر فیصلے محفوظ کرلئے ۔تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں چھٹے روز بھی انتخابی عذرداریوں سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی، ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3رکنی کمیشن نے کراچی سے قومی اسمبلی کے 18اور حیدرآباد کے ایک حلقے پرعذرداریوں پر سماعت کی۔

ممبرنثاردرانی نے کراچی کے تمام حلقوں کا یکجا کرنے ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کراچی کے قومی اسمبلی کے تمام حلقوں میں فارم 45اور فارم 47 میں تضاد کا معاملہ ہے ان تمام کیسزکی اکٹھی سماعت کرلیتے ہیں، کراچی کے این اے 246کے علاوہ حلقے این اے 238سے لیکراین اے 250تک تمام آراوزسے رپورٹ طلب کرلی۔

(جاری ہے)

این اے 231ملیر ، این اے 235،این اے 236اوراین اے 220حیدرآباد کے ریٹرننگ افسران سے بھی رپورٹ طلب کی گئی۔

الیکشن کمیشن نے تمام حلقوں میں حتمی نتائج روکنے کی درخواستوں پر فیصلے محفوظ کرلیے جبکہ تمام18حلقوں پرعذرداریوں کی سماعت 21فروری تک ملتوی کردی۔این اے 235کراچی سے سیف الرحمان کی عذرداری کی درخواست پر سماعت کے دوران شیر افضل مروت کے وکیل نے کہا کہ ایم کیو ایم امیدوار کو صرف دو ہزار ووٹ ملے اور ان کو جتوادیا گیا، ایم کیو ایم کے امیدوار ساتویں نمبر پر تھے صبح ہوئی تو وہ جیت گئے۔

ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ہمارے پاس تمام پولنگ سٹیشنز کے تصدیق شدہ فارم 45موجود ہیں۔پیپلز پارٹی کے وکیل سیف الرحمان نے کہا کہ این اے 235میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے، این اے 235میں براہ راست فائرنگ کی گئی۔شیر افضل مروت کے وکیل نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات ابھی کروائے گئے،ممبر سندھ نثار درانی نے شیر افضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی اکھاڑا نہیں ہے، ادھر سیاسی تقریر مت کریں، سیاسی تقریریں الیکشن کمیشن کی عمارت سے باہر جاکر کریںجس پر وکیل ایم کیو ایم فروغ نسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس طرح سیاسی تقریریں سنے گا تو یہ عذرداریاں کبھی ختم نہیں ہوں گی۔

ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے این اے 325کے تصدیق شدہ فارم 45الیکشن کمیشن میں جمع کرائے۔ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ اگر فارم 45میں فرق ہے تو کیا اس کی تحقیقات ہوسکتی ہیں جس پر وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ انتخابات سے متعلق تنازعات الیکشن ٹریبونل کو بھیجوا دیے جائیں۔الیکشن کمیشن نے این اے 235کے ریٹرننگ افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے این اے 235 کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔این اے 15سے متعلق درخواست پرسماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے مقف اپنایاکہ تاخیرسے آمد پرعذرداری مسترد کی گئی کئی، پولنگ اسٹیشنز پرووٹوں کی گنتی کے بغیر فارم 47جاری کیا گیا۔ممبر نثار درانی نے کہاکہ ریٹرننگ افسر رپورٹ کے مطابق تمام پولنگ سٹیشنزکے فارم 45کی بنیاد پر فارم 47جاری کیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے این اے 15مانسہرہ سے نواز شریف کی درخواست منظورکرتے ہوئے فریقین کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے سماعت 20فروری تک ملتوی کردی۔این اے 239، 240 اور 244کراچی کی عذرداریوں پر سماعت کے دوران جبران ناصر کے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔وکیل جبران ناصر نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے انتخابی درخواستیں الیکشن کمیشن کو بھجوائی ہیں،ووٹوں کی گنتی اورنتائج مرتب کرنے میں بھی بیضابطگیاں سامنے آئیں، مجھے شکوہ اپنے مخالف امیدوار سے نہیں بلکہ ریٹرننگ افسر سے ہے۔

ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ مخالف امیدوارپراعتراض نہیں توپھران کو فریق کیوں بنایا گیا جس پر وکیل نے کہا کہ میری استدعا صرف اتنی ہے کہ میرے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی جائے۔ممبر نثاردرانی نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے تو کہا کہ تمام امیدواروں کو نتائج کرتب کرتے وقت بلایا گیا، جس پر وکیل جبران ناصر نے کہا کہ میں این اے 241 اور پی ایس 110 کے حلقوں پر امیدوار تھا۔الیکشن کمیشن نے کراچی کے تینوں حلقوں کے ریٹرننگ افسران سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے عذرداریوں پر سماعت 21فروری تک ملتوی کردی۔