اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی پٹیشن نمٹا دی

جمعہ 7 جون 2024 20:07

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی پٹیشن نمٹا دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جون2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی پٹیشن نمٹا تے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ ضرورت محسوس کریں تو دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں، مجھے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانا آتا ہے۔ انھوں نے مزیدکہاکہ تمام لاپتا افراد کے کیسز کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل کرنے کے لیے چیف جسٹس کو لکھ رہا ہوں۔

کریمنل ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر بھی پیش ہوں، اسلام آباد میں قانون کی عملداری کیسے ہونی ہی اس پر فیصلے کے لیے معاملہ کمیٹی کو بھجوا رہا ہوں، ان کو مت آسمان پر بٹھائیں، پھر ان کو یہ بات بری لگے گی، قانون کو احترام دیں، ججز سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں ادارے اپنی حدود میں کام کریں، انا کے مسئلے میں ایک آدمی دو مقدموں میں چلا گیا جس کی فیملی متاثر ہو رہی ہے، یہ ظلم کا ایک سلسلہ اور روز کا کام ہے، اسلام آباد کی حدود کو عدالتیں دیکھیں گی، قومی سلامتی کے معاملات پر عدالت ان کیمرا پروسیڈنگ اور اس کی رپورٹنگ پر پابندی لگائے گی، لارجر بینچ اس لیے بھجوا رہا ہوں کہ ایک جج کا مؤقف کچھ اور ہو تو دوسرے ججز بھی دیکھیں، ہو سکتا ہے کہ باقی ممبران اس سے متفق نہ ہوں کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کو بلانا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روزدیے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے احمد فریاد کی اہلیہ عروج زینب کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور سینئر صحافی حامد میر بطور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بیرسٹر عثمان گھمن بھی عدالت میں موجود ہیں۔

وکیل ایمان مزاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ضمانت مسترد کی ہے، ہم ابھی ضمانت کی درخواست کو ہائیر فورم پر چیلنج کر رہے ہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیا اس پر کوئی اور بھی پرچہ ہی وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ پہلے ایک مقدمے کا بتایا گیا اور بعد میں ایک اور پرچہ درج ہونے کا بتایا گیا۔جج کا کہنا تھا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ اس کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، ابھی یہ تو یقین ہے کہ وہ اب جوڈیشل کسٹڈی میں ہے، پولیس اگر ٹرائل میں کسی کو پکڑے اور 2 دن تک پیش نا کرے تو ٹرائل ہی ختم کر دیتے ہیں، احمد فرہاد گرفتاری سے قبل کہاں تھا سوال جبری گمشدگی کا ہے۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اگر مغوی ریکور ہو جائے تو حبس بے جا کی درخواست خارج ہو جاتی ہے، یہ کہتے ہیں کہ اغوا کاروں کا تعین کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جائیں، یہ بات تفتیش میں سامنے آئے گی، مغوی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے اور احمد فرہاد کا 161 کا بیان لکھا گیا ہے۔اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے دریافت کیا کہ کیا تفتیشی افسر نے کشمیر میں جا کر احمد فرہاد کا بیان ریکارڈ کیا ہی ذرا وہ دکھائیں، لکھا ہے کہ میں ذہنی و جسمانی طور پر بیان دینے کے قابل نہیں، یہ بھی لکھا ہے کہ وہ خود عدالت میں پیش ہو کر یا وکیل کے ذریعے بیان دے گا، احمد فرہاد کی واپسی پر تھانہ لوئی بھیر کے تفتیشی افسر جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان کرائیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں تمام مسنگ پرسنز کے کیسز کے لیے لارجر بینچ کی تشکیل کرنے کے لیے چیف جسٹس کو لکھ رہا ہوں، کریمنل ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر بھی پیش ہوں، اسلام آباد میں قانون کی عملداری کیسے ہونی ہی اس پر فیصلے کے لیے معاملہ کمیٹی کو بھجوا رہا ہوں، ان کو مت آسمان پر بٹھائیں، پھر ان کو یہ بات بری لگے گی، قانون کو احترام دیں، ججز سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ ادارے اپنی حدود میں کام کریں، انا کے مسئلے میں ایک آدمی دو مقدموں میں چلا گیا، عدالت کی کارروائی کے نتیجے میں وہ 2 مقدمات میں چلا گیا جس کی فیملی متاثر ہو رہی ہے، یہ ظلم کا ایک سلسلہ اور روز کا کام ہے، اسلام آباد کی حدود کو عدالتیں دیکھیں گی، قومی سلامتی کے معاملات پر عدالت ان کیمرا پروسیڈنگ اور اس کی رپورٹنگ پر پابندی لگائے گی، لارجر بینچ اس لیے بھجوا رہا ہوں کہ ایک جج کا مؤقف کچھ اور ہو تو دوسرے ججز بھی دیکھیں، ہو سکتا ہے کہ باقی ممبران اس سے متفق نہ ہوں کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کو بلانا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہیں بیٹھنا ہے اور طے کرنا ہے کہ کون سی لائن ہے جسے کراس نہیں کرنا۔بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ میں نے اضافی دستاویزات جمع کرانے کی درخواست بھی دی ہیٹ