مسلح تنازعات میں شہری ہلاکتوں میں تین چوتھائی اضافہ، یو این

DW ڈی ڈبلیو منگل 18 جون 2024 21:00

مسلح تنازعات میں شہری ہلاکتوں میں تین چوتھائی اضافہ، یو این

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2024ء) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے منگل کے روز اس عالمی ادارے کی انسانی حقوق کی کونسل کے ایک اجلاس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا، '' 2023 میں، میرے دفتر کی طرف سے جمع کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح تنازعات میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں 72 فیصد اضافہ ہوا اور اس دوران بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد تین گنا ہو گئی۔

‘‘

منگل اٹھارہ جون کو جنیوا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فولکر ترک نے کہا، ''پوری دنیا میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کے لیے 40.8 بلین ڈالر کی فنڈنگ ​​کی کمی پائی جاتی ہے۔ فنڈنگ کی اپیلوں پر عملی مالی امداد کی فراہمی کی اوسط صرف 16.1 فیصد رہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

فولکر ترک نے مزید بتایا کہ ان امدادی رقوم کے برعکس اگر 2023ء میں تقریباً 2.5 ٹریلین ڈالر کے عالمی فوجی اخراجات کا ذکر کیا جائے، تو وہ 2022ء کے مقابلے میں نہ صرف 6.8 فیصد زیادہ رہے بلکہ دنیا بھر میں ان فوجی اخراجات میں 2009ء کے بعد ہر سال اضافہ ہی ہوا ہے اور گزشتہ برس تو یہ اضافہ بہت ہی نمایاں رہا۔

‘‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک غزہ کی جنگ کے سلسلے میں بارہا اپنے بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ ان کے دفتر کو اس جنگ میں ہونے والی شہری ہلاکتوں، بالخصوص بچوں اور خواتین کی بہت زیادہ ہلاکتوں پر گہری تشویش ہے۔

رواں برس اپریل میں ان کے دفتر نے غزہ کی جنگ میں بے تحاشا سویلین ہلاکتوں کی آزادانہ، مؤثر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

فولکر ترک کے مطابق انہیں غزہ پٹی کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا اور خان یونس میں غزہ پٹی کے دوسرے سب سے بڑے ہسپتال النصر میڈیکل کمپلیکس کی تباہی پر ''شدید صدمہ‘‘ پہنچا تھا۔

ان کے مطابق النصر ہسپتال سے برآمد ہونے والی 283 لاشوں میں سے 42 کی شناخت ہو گئی ہے، ''ان لاشوں کو مبینہ طور پر زمین میں بہت گہرائی میں دفن کیا گیا تھا اور انہیں کچرے سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ ان ہلاک شدگان میں مبینہ طور پر زیادہ تر بوڑھے، خواتین اور زخمی افراد شامل تھے۔‘‘

ک م / م م، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز)