روس اور شمالی کوریا کے رہنماوں کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

DW ڈی ڈبلیو بدھ 19 جون 2024 12:20

روس اور شمالی کوریا کے رہنماوں کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2024ء) روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان پیونگ یانگ میں اعلیٰ سطحی بات چیت ہو رہی ہے۔ روسی صدر پوٹن چوبیس سال بعد پہلی مرتبہ شمالی کوریا آئے ہیں۔ دارالحکومت پیونگ یانگ پہنچنے پر کم جونگ ان نے ان کا شاندار خیر مقدم کیا۔ بعد میں دونوں رہنماؤں کی اعلیٰ سطحی میٹنگ شروع ہوئی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن شمالی کوریا کے غیر معمولی دورے پر

کم جونگ ان اور ولادیمیر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے دونوں ملکوں کی شراکت داری کو "ایک نئی کثیر قطبی دنیا کی تعمیر میں تیز رفتاری کے لیے محرک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ پوٹن کے دورے سے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

کے سی این اے نے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا جس سے شمالی کوریا اور روس کے درمیان دوستی اور اتحاد کی ''ناقابل تسخیر اور پائیداری'' ظاہر ہوتی ہے۔ اس نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ''بین الاقوامی انصاف، امن اور سلامتی کے تحفظ اور ایک نئی کثیر قطبی دنیا کی تعمیر کو تیز کرنے کے لیے ایک مضبوط اسٹریٹجک قلعہ کے طور پر ابھرے ہیں ''۔

شمالی کوریا نے روسی کرائے کی فوج کو ہتھیار فروخت کیے، امریکہ

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا نووستی کے مطابق،پوٹن نے کہا کہ روس، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دہائیوں سے جاری ''تسلط پسندانہ اور سامراجی پالیسیوں'' کے خلاف لڑ رہا ہے۔ انہوں نے یوکرین سمیت روسی پالیسی کے لیے شمالی کوریا کی طرف سے حمایت کے لیے کم کی تعریف کی۔

خیال رہے کہ جب سے ماسکو نے یوکرین پر حملہ شروع کیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید قربتیں آ رہی ہیں، اور یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ پیونگ یانگ روسی ٹیکنالوجی کے بدلے روس کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ حالانکہ دونوں ممالک اس کی تردید کرتے ہیں۔

پوٹن نے کیا کہا؟

روس کی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق پوٹن نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان تعاون "مساوات اور ایک دوسرے کے مفادات کے باہمی احترام کے اصولوں کی بنیاد پر قائم ہیں۔

"

پوٹن نے "امریکی دباؤ، بلیک میل اور فوجی دھمکیوں" کے خلاف پیونگ یانگ کی حمایت کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ روسی صدر نے کم جونگ ان کو روس آنے کی دعوت بھی دی۔

خیال رہے کہ کم جونگ ان نے گزشتہ سال ستمبر میں روس کے مشرق بعید میں واقع واسٹوچنی کوسموڈرم میں پوٹن سے ملاقات کی تھی۔

پوٹن نے ماسکو اور پیونگ یانگ کے درمیان تعلقات کی بنیاد کے لیے ایک "نئے بنیادی دستاویز" کا اعلان کیا۔

پوٹن نے کہا، "گزشتہ سال روس کے آپ کے دورے کے نتیجے میں ہمارے باہمی تعلقات کی تعمیر میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور ہم نے ایک نیا بنیادی دستاویز تیار کیا ہے، جو طویل مدت کے لیے ہمارے تعلقات کی بنیاد بنے گا۔" انہوں نے کہا کہ ہم اس دستاویز کی تفصیلات سے آپ کو آگاہ کریں گے۔

کم جونگ ان نے اپنی جوابی تقریر میں پوٹن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات "اب خوشحالی کے ایک نئے دور "میں داخل ہورہے ہیں۔

انہوں نے "دنیا میں اسٹریٹیجک توازن برقراررکھنے کے لیے" روس کے کردار کی تعریف کی اور یوکرین میں "خصوصی آپریشن" کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)