'کشمیر پر پاکستان اور چین کے مشترکہ بیان پر بھارت کو اعتراض کا حق نہیں'

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 20 جون 2024 10:40

'کشمیر پر پاکستان اور چین کے مشترکہ بیان پر بھارت کو اعتراض کا حق نہیں'

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2024ء) پاکستان نے بدھ کے روز جموں و کشمیر سے متعلق اسلام آباد اور بیجنگ کے مشترکہ بیان پر بھارتی اعتراضات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے چین اور پاکستان کے بیان پر بھارت کو اعتراض کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

'کشمیریوں کے خلاف بھارتی جارحیت کا مقصد پاکستان کو مشتعل کرنا'

واضح رہے کہ گزشتہ آٹھ جون کو پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران بیجنگ اور اسلام آباد نے جموں و کشمیر کے حوالے سے بھی ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا، جس میں بھارت کی یکطرفہ اقدام کی مذمت کی گئی تھی۔

اس کے رد عمل میں نئی دہلی نے بھی ایک بیان جاری کیا اور مذکورہ مشترکہ بیان کو مسترد کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

جموں میں ہندو یاتریوں پر حملہ درجنوں ہلاک و زخمی

اسلام آباد نے کیا کہا؟

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارت کے بیان پر قدرے تاخیر سے، یعنی تقریبا ًایک ہفتے بعد، اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ اس نے کہا ''یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔

یہ تنازعہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر بھی ہے۔''

مودی کی فتح پر مظفر آباد میں کشمیریوں کا احتجاج

اس نے مزید کہا، ''سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہار جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری سے کرایا جائے گا۔

اس پس منظر میں جموں و کشمیر پر بھارتی دعوے بالکل بے بنیاد اور فرسودہ ہیں۔''

کیا پاکستان مخالف بیان بازی بھارت کے انتخابات کو متاثر کرے گی؟

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے زور دے کر کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان راہداری منصوبے(سی پیک) پر بھی بھارت کو بین الاقوامی برادری کو گمراہ نہیں کرنا چاہیے، جو کہ دو خودمختار ممالک کی جانب سے ایک متفقہ ترقیاتی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''سی پیک کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے بھارت کو جلد از جلد جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔''

واضح رہے کہ پاکستان اور چین کی جانب سے جموں و کشمیر سے متعلق مشترکہ بیان آٹھ جون کو جاری کیا گیا تھا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آج یوم سوگ منایا جا رہا ہے

اس بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے جموں و کشمیر کی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں چین کو آگاہ کیا، اور چینی قیادت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ''جموں و کشمیر تاریخی طور پر ایک ایسا تنازعہ ہے، جسے چھوڑ دیا گیا ہے، جسے مناسب طریقے سے اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

''

بھارت نے کیا کہا تھا؟

گزشتہ ہفتے بھارت نے پاکستان اور چین کے مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے ذکر کو ''غیر ضروری'' حوالہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

سرینگر میں بھارتی فوجی قافلے پر حملہ، فضائیہ کا ایک اہلکار ہلاک، پانچ فوجی زخمی

نئی دہلی نے چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسلام آباد کی جانب سے غیر قانونی قبضے والے علاقوں کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش ہے اور ہم ایسے اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔

''

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا، ''ہم نے چین اور پاکستان کے مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر سے متعلق غیر ضروری حوالہ جات کو نوٹ کیا ہے۔ ہم اس طرح کے حوالہ جات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں۔''

بھارت نے حسب معمول اپنے اس موقف کا بھی اعادہ کیا کہ ''جموں و کشمیر اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ رہے ہیں، ہیں اور مستقبل بھی رہیں گے۔

''

پاکستان اور بھارت کے درمیان واقع متنازعہ خطہ کشمیر کے حوالے سے دونوں ملکوں کا ایک دیرینہ تنازعہ ہے، جس کا ایک چھوٹا حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے جبکہ تقریباً دو تہائی بھارت کے زیر انتظام ہے۔ دونوں کے درمیان لائن آف کنٹرول واقع ہے، جہاں فوجیں ہمہ وقت مستعد رہتی ہیں۔

تقسیم ہند کے بعد سے اس خطے پر دونوں ملک اپنا دعوی کرتے رہے ہیں، جبکہ کشمیری بذات خود حق خودارادیت کے لیے مہم چلاتے رہے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر ایک ایسا علاقہ ہے جہاں رقبے کی مناسبت سے سب سے زیادہ فوجیں تعینات ہیں اور ہر دس میٹر پر فوج کا پہرہ ہوتا ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)