ہر پانچ میں سے چار شخص گلوبل وارمنگ کے خلاف اقدامات کا حامی

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 20 جون 2024 13:20

ہر پانچ میں سے چار شخص گلوبل وارمنگ کے خلاف اقدامات کا حامی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2024ء) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام، آکسفورڈ یونیورسٹی اور جیو پول کی طرف سے کرائے گئے سروے میں دنیا کی 87 فیصد آبادی کی نمائندگی کرنے والے 77 ملکوں کے لوگوں سے کسی تربیت کے بغیر ٹیلی فون کالز کے ذریعے 15 سوالات پوچھے گئے۔

دوہزار تئیس میں ایشیا سب سے گرم اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ خطہ رہا

موسمیاتی تبدیلیاں یورپ میں خطرے کی گھنٹی بج گئی

سروے کی بنیاد پر یہ نتیجہ سامنے آیا کہ 80 فیصد جواب دہندگان چاہتے ہیں کہ ان کی حکومتیں گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگی پیمانے کی کوششوں میں اضافہ کریں۔

غریب ممالک کے رائے دہندگان اس معاملے میں دوسروں سے کافی آگے ہیں۔ ان ملکوں میں 89 فیصد لوگوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ کو تیز کرنے کے حق میں رائے دی۔

(جاری ہے)

تاہم دولت مند ملکوں یعنی جی 20 کے عوام کی بڑی اکثریت، 76 فیصد، بھی ایسا ہی چاہتی ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ گرین ہاوس گیس خارج کرنے والے دو ممالک چین اور امریکہ میں بھی بالترتیب 73 فیصد اور66 فیصد لوگوں نے ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کو ترجیح دینے کی حمایت کی۔

موسمیاتی تبدیلی دنیا کی معیشتوں کے لیے اربوں کے نقصان کا سبب

موسمیاتی تبدیلی سے کمزور ملکوں میں تصادم میں اضافے کا خدشہ

یو این ڈی پی کی گلوبل کلائمٹ ڈائریکٹر کیسی فلائن کا کہنا تھا،"اب جب کہ عالمی رہنما پیرس معاہدے کے تحت 2025 کے وعدوں کے اگلے دور کا فیصلہ کرنے والے ہیں، یہ نتائج اس بات کا ناقابل تردید ثبو ت ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ لوگ جرأت مندانہ موسمیاتی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔

"

گلوبل وارمنگ کے سلسلے میں عوامی تشویش میں اضافہ

سروے میں شامل 77 ممالک میں سے 62 ملکوں میں جواب دہندگان کی اکثریت نے معدنی ایندھن سے صاف توانائی کی طرف فوری منتقلی کی حمایت کی۔ان میں چین (80 فیصد) اور امریکہ (54 فیصد) شامل ہے لیکن روس میں صرف 16 فیصد رائے دہندگان اس کے حق میں تھے۔

سروے میں پایا گیا کہ لوگوں میں گلوبل وارمنگ کے سلسلے میں تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

56 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات کے بار ے میں ضرور سوچتے ہیں۔

سروے میں حصہ لینے والوں میں سے نصف سے زیادہ،53 فیصد، نے کہا کہ وہ گزشتہ سال کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں جب کہ 15 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ کم فکر مند ہیں۔

ماحولیات کے حوالے سے بے چینی میں اضافے میں فجی سر فہرست ہے، جہاں ایک سال پہلے کے مقابلے میں اب 80 فیصد لوگ زیادہ فکر مند ہیں۔

اس کے بعد افغانستان (78 فیصد) اور ترکی (77 فیصد) کے لوگوں نے سب سے زیادہ فکر مندی ظاہر کی۔

سعودی عرب میں کلائمٹ چینج کے خدشات میں سب سے کم اضافہ دیکھا گیا۔ یہاں صرف 25 فیصد لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے متعلق فکر مند پایا گیا۔ اس کے بعد روس، جمہوریہ چیک اور چین کے لوگوں میں کم فکر مندیاں پائی گئیں۔ ان ملکوں میں فکر مندلوگوں کی تعداد بالترتیب 34 فیصد، 36 فیصد اور 39 فیصد تھی۔

گلوبل وارمنگ کا اثر زندگی کے فیصلوں پر

سروے میں حصہ لینے والے دو تہائی سے زیادہ (69 فیصد) جواب دہندگان نے کہا کہ گلوبل وارمنگ نے ان کی زندگی کے فیصلوں کو متاثر کیا ہے، مثلاً یہ کہ انہیں کہاں رہنا ہے، کیا کام کرنا ہے اور کیا خریدنا ہے۔

یو این ڈی پی کے سربراہ آخم اسٹائنر کا تاہم کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ یہ فکرمندیاں انتخابی اور صارفین کے فیصلوں میں تبدیل ہوں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی)