فلاحی ہسپتالوں کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فلاحی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس لگانے کی حمایت کردی

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 22 جون 2024 15:15

فلاحی ہسپتالوں کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2024ء ) ملک میں فلاحی ہسپتالوں کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کے دوران ایف بی آر حکام نے بتایا کہ سرکاری ہسپتال سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں مگر بڑے بڑے پرائیویٹ ہسپتال سیلز ٹیکس ادا نہیں کرتے، ملک کے بڑے اور مہنگے ہسپتال ٹرسٹ پر قائم ہیں جن کے لیے اب ٹیکس چھوٹ ختم کی جا رہی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں کمیٹی نے خیراتی اور فلاحی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت کردی، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ ’ایک ٹرسٹی اسپتال نے 20 لاکھ کا بل ادا کرنے تک میت ورثا کو نہیں دی اگر حکومت ٹیکس چھوٹ دیتی رہی ہے تو ان ہسپتالوں کا آڈٹ بھی کرے‘، اجلاس میں شریک سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’فلاحی ہسپتالوں نے الگ سے ڈاکٹرز بھی بٹھائے ہوئے ہیں جو بھاری فیس لیتے ہیں اور ٹرسٹ کے نام پر ان کی لیبارٹریاں مہنگی فیس چارج کرتی ہیں‘۔

(جاری ہے)

تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بچوں کے دودھ پر 18 فی صد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی، اجلاس میں ایف بی آر حکام نے بتایا کہ’ دودھ اور بچوں کے دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے ضرورت مندوں کو نقد امداد فراہم کی جائے گی‘، اس پر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ’ملک میں 40 فیصد سٹنٹنگ ریٹ ہے، دودھ پر سیلز ٹیکس بڑھانا زیادتی ہے، اس پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی‘، اسی طرح مسلم لیگ ن کی سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ’ یہ تجویز ظالمانہ ہے‘ جس پر کمیٹی نے بچوں کے دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی۔

سینیٹر انوشے رحمان نے مزید کہا کہ ’کیا ایف بی آر کے آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں؟، فاٹا پاٹا کیلئے ٹیکس چھوٹ کیلئے آئی ایم ایف نے کچھ نہیں کہا؟ بطور پنجابی سینیٹر میں پوچھتی ہوں کیا سارے ٹیکس پنجاب کیلئے ہیں؟ سرجری کے آلات پر 18 فیصد ٹیکس لگا رہے اب تو بیمار ہونا بھی مہنگا ہوجائے گا‘، جس پر ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ’سرجری اشیا پر پہلے ٹیکس چھوٹ تھی اب 18 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے‘، سینیٹر سلیم مانڈروی والا نے کہا کہ ’مینوفیکچررز کہتے ہیں ٹیکس چھوٹ خام مال کیلئے دی گئی، یہ خام مال بھی یہاں کے مینوفیکچررز کو بیچا جارہا ہے‘۔

اجلاس میں ذیشان خانزادہ نے کہا کہ’ آزادکشمیر کو بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی، سرکاری نوکریاں دینے کی بجائے علاقے میں انڈسٹری دی جائے‘، جس میں سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ’ پاکستان میں ہر آدمی کا بینک اکاٹونٹ نہیں ہے جب تک سب لوگوں کے بینک اکاٹونٹ نہیں ہوں گے، اس وقت تک معیشت کو دستاویزی شکل دینا مشکل ہے، فاٹا پاٹا کی ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے‘۔