وزیراعظم نے دہشت گردی کیخلاف ’آپریشن عزمِ استحکام‘ کی منظوری د یدی

قومی ایکشن پلان کی مرکزی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران مکمل قومی اتفاق رائے اور وسیع ہم آہنگی کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا

Sajid Ali ساجد علی اتوار 23 جون 2024 10:25

وزیراعظم نے دہشت گردی کیخلاف ’آپریشن عزمِ استحکام‘ کی منظوری د یدی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جون 2024ء ) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے چاروں صوبوں سمیت تمام فریقین کے اتفاق رائے سے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو از سر نو متحرک کرنے کے لیے ’آپریشن عزم استحکام ‘ شروع کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت قومی ایکشن پلان کی مرکزی ایپکس کمیٹی کا اجلاس یہاں منعقد ہوا جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ سمیت وفاقی کابینہ کے اہم وزراء، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس اور صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے علاوہ اعلیٰ سول و فوجی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران انسداد دہشتگردی کی موجودہ جاری مہم کا تفصیلی جائزہ اورداخلی سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا، اجلاس کے دوران قومی ایکشن پلان کے کثیر الجہتی اصولوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا، خاص طور پر اس پر عملدرآمد کے حوالے سے خامیوں کی نشاندہی پر زور دیا گیا، اجلاس کے دوران مکمل قومی اتفاق رائے اور وسیع ہم آہنگی کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نے چاروں صوبوں گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر سمیت تمام فریقین کے اتفاق رائے سے ''آپریشن عزم استحکام'' شروع کرنے کی منظوری دی تاکہ ملک سے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور ازسر نو فعال بنایا جاسکے، ''آپریشن عزم استحکام '' ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا، سیاسی سفارتی دائرہ کار میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشتگردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ مسلح افواج کی تجدید اور بھرپور متحرک کوششوں کو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مکمل تعاون سے آگے بڑھایا جائے گا، جو دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات کی مؤثر کارروائی میں رکاوٹ بننے والے قانونی خلا کو دور کرنے کے لیے موثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار ہوں گے اور دہشت گردوں کو مثالی سزائیں دی جائیں گی، فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے یہ قوم کی بقاء اور بہبود کے لیے ناگزیر ہے۔

فورم نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس سلسلے میں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، فورم نے پاکستان میں چینی شہریوں کے لیے فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا، وزیراعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے ایس او پیز جاری کر دیئے گئے جس سے پاکستان میں چینی شہریوں کو جامع سیکیورٹی فراہم کرنے کے طریقے کار میں اضافہ ہوگا۔