روس: داغستان میں چرچ اور سیناگوگ پر 'دہشت گردانہ' حملے میں متعدد ہلاک

DW ڈی ڈبلیو پیر 24 جون 2024 10:40

روس: داغستان میں چرچ اور سیناگوگ پر 'دہشت گردانہ' حملے میں متعدد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جون 2024ء) روس کی شمالی قفقاز جمہوریہ داغستان میں پولیس افسران، گرجا گھروں اور ایک یہودی عبادت گاہ (سیناگوگ) پر ہونے والے حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔

شمالی قفقاذ میں داعش کا سربراہ اور ساتھی داغستان میں مارے گئے

آرتھوڈوکس مسیحیوں کے تہوار 'پینٹی کوسٹ' کے موقع پر مسلح افراد نے حملہ کیا، جس میں کم از کم 15 پولیس اہلکار، چرچ کا ایک پادری اور ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک ہوئے۔

سوچی ونٹر اولمپکس کو نشانہ بنا سکتے ہیں، داغستانی جہادی

سکیورٹی فورسز نے بھی حملہ آوروں میں سے پانچ کو ہلاک کر دیا، جبکہ پولیس بعض دیگر حملہ آوروں کو تلاش کر رہی ہے۔ ابھی حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے، تاہم داغستان ماضی میں اسلام پسندوں کے حملوں کا مرکز رہا ہے۔

(جاری ہے)

انگوشیتیا میں خود کش حملہ، سات پولیس اہلکار ہلاک

اتوار کے روز روس کی سکیورٹی سروسز نے بتایا کہ جنوبی روسی میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی میں کم از کم پانچ عسکریت پسند مارے گئے۔

داغستان میں علیٰحدگی پسندوں کا پولیس پر حملہ

روسی تفتیش کاروں نے بتایا کہ ''دہشت گردانہ حملوں '' میں ایک آرتھوڈوکس پادری سمیت متعدد شہری اور 15 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ روسی نیشنل گارڈ کے ترجمان نے کہا کہ اس کا ایک افسر ساحلی ڈربنٹ میں مارا گیا اور دیگر 12 زخمی ہوئے۔

روسی قفقاذ: پرتشدد کارروائیوں میں چھ افراد ہلاک

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے کسی مخصوص تنظیم کا نام لیے بغیر قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے حوالے سے کہا، ''مخاچکلا اور ڈربینٹ میں حملہ کرنے والے بندوق بردار ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم کے حامی ہیں۔

''

داغستان: صوفیانہ ثقافت کی سرزمیں پر انتہاپسندی کا فروغ

کسی بھی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری فوری طور پر قبول نہیں کی ہے، جبکہ حکام نے دہشت گردانہ کارروائیوں کی مجرمانہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

عالمی ثقافتی ورثے کے حامل سیناگوگ میں آگ لگ گئی

خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے ریاستی وزارت داخلہ کے حوالے سے کہا ہے کہ سیناگوگ کے اندر فائرنگ کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔

روس کی فیڈریشن آف جیوش کمیونٹیز کی عوامی کونسل کے چیئرمین بورش گورین نے ٹیلی گرام پر لکھا، ''ڈربینٹ میں سیناگوگ میں آگ لگی ہوئی ہے، جسے بجھایا نہیں جا سکا۔''

ڈربینٹ میں یہودی برادری کی ایک قدیم عبادت گاہ ہے، جسے یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر درج کر رکھا ہے۔ روس میں جیوش کانگریس نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ ڈربنٹ کے سیناگوگ پر شام کی عبادت سے تقریباً 40 منٹ قبل حملہ کیا گیا۔

البتہ حملے میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ کپڑوں میں ملبوس لوگ پولیس کی گاڑیوں پر فائرنگ کر رہے ہیں اور اس کے تھوڑی دیر بعد ہی ایمرجنسی سروس کی گاڑیوں کا ایک قافلہ جائے وقوعہ پر پہنچا۔

یوکرین اور مغرب کی جانب انگلی اٹھائی جا رہی ہے

داغستان کے گورنر سرگئی میلیکوف نے اس حملے کو غریب، مسلم اکثریتی علاقے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

ہمسایہ ریاست چیچنیا کے صدر رمضان قادروف نے کہا، ''جو کچھ ہوا وہ ایک گھٹیا اشتعال انگیزی اورمختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش لگتی ہے۔''

داغستان کے قانون ساز عبدالحکیم گدزییف نے یوکرین اور مغرب کے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا، ''اس میں کوئی شک نہیں

کہ یہ دہشت گردانہ حملے کسی نہ کسی طریقے سے یوکرین اور نیٹو ممالک کی انٹیلیجنس سروسز سے جڑے ہوئے ہیں۔

''

داغستان کی سرحد چیچنیا، جارجیا اور آذربائیجان سے ملتی ہے، جو کئی دہائیوں سے روسی حکام کے لیے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے، جہاں روس اور عسکریت پسند اسلام پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد پولیس اور عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

اس علاقے کے عسکریت پسندوں کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ سن 2015 میں اسلامک اسٹیٹ (داعش) نامی دہشت گرد گروپ کے ساتھ لڑنے کے لیے شام گئے تھے، جس نے بعد میں یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اس نے شمالی قفقاز میں اپنی ایک ''شاخ'' کھولی ہے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز، انٹرفیکس)