سرفراز احمد کو سینٹرل کانٹریکٹ کی ڈی کیٹگری میں کس نے رکھا؟ انضمام الحق نے سچ بتا دیا

ذکاء اشرف کے دور میں جب چیف سلیکٹر بنا تو سینٹرل کانٹریکٹ میں سابق کپتان ڈی کیٹیگری میں تھے جو ان کے ساتھ زیادتی تھی : سابق کپتان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 24 جون 2024 13:30

سرفراز احمد کو سینٹرل کانٹریکٹ کی ڈی کیٹگری میں کس نے رکھا؟ انضمام ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جون 2024ء )  پاکستان کے سابق اور چیمپئنز ٹرافی فاتح کپتان سرفراز احمد کو سینٹرل کانٹریکٹ کی ڈی کیٹیگری میں کس نے رکھا ، سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بتا دیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وچیف سلیکٹر لیجنڈری انضمام الحق نے چیمپئنز ٹرافی 2017ء کے فاتح کپتان سرفراز احمد کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ کس نے انہیں سینٹرل کانٹریکٹ کی ڈی کیٹیگری میں رکھا۔

ایک مقامی نجی ٹی وی کے سپورٹس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انضمام الحق نے بتایا کہ ذکا اشرف کے دور میں جب انہیں چیف سلیکٹر بنایا گیا تھا تو سینٹرل کانٹریکٹ میں سابق کپتان سرفرازا حمد ڈی کیٹیگری میں تھے جو ان کے ساتھ زیادتی تھی۔ سابق سٹائلش بلے باز نے کہا کہ اس وقت کے چیئرمین ذکا اشرف نے انہیں سینٹرل کانٹریکٹ دیکھنے کا کہا لیکن زیادہ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنے دی تاہم میں نے سرفراز احمد کے لئے آواز اٹھائی اور کہا کہ ٹھیک ہے وہ اس وقت نہیں کھیل رہا لیکن وہ پاکستان کا کپتان رہا ہے اور اس کو ڈی کیٹیگری میں رکھنا کسی طور درست نہیں۔

(جاری ہے)

میں نے پھر سرفراز کو ڈی سے بی کیٹیگری دی۔ انضمام الحق نے کہا کہ میں نے اس وقت کہا کہ سرفراز پاکستان کا کپتان رہ چکا ہے اس کے ساتھ یہ رویہ نہ رکھا جائے۔ یا تو اسے سینٹرل کانٹریکٹ نہ دو اور اگر دینا ہے تو پھر عزت کے ساتھ اس کا جائز مقام دو، کھلاڑیوں کی حق تلفی ٹیم میں اختلافات پیدا کرتی ہے جس کا خمیازہ ہم پرفارمنس کی صورت بھگت رہے ہیں۔

انضمام نے کہا کہ انہوں نے پی سی بی کی ایک اور پالیسی ختم کرائی جس کے تحت سابق کپتان کو ہمیشہ اے کیٹیگری دینا تھا میں نے اس کو پرفارمنس سے مشروط کیا اور کہا کہ سابق کپتان کو عزت دیں لیکن اے کیٹیگری میں شمولیت کو پرفارمنس سے جوڑیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری کرکٹ تب ہی ترقی کر سکتی ہے جب میرٹ پر فیصلے کئے جائیں۔ اپنی پرفارمنس پر اگر کوئی اے کیٹیگری کا اہل نہیں تو پھر چاہے وہ بابر اعظم ہی کیوں نہ ہو، اس کو یہ کیٹیگری نہ دی جائے اور اگر کارکردگی پر 6 یا 7 کھلاڑی بھی اے کٹیگری کے اہل ہیں تو انہیں شامل کیا جائے۔