Live Updates

آپریشن عزم استحکام کے کوئی سیاسی عزائم نہیں، سیاسی جماعتوں کی تشویش کو دور کریں گے‘خواجہ آصف

منگل 25 جون 2024 16:29

آپریشن عزم استحکام کے کوئی سیاسی عزائم نہیں، سیاسی جماعتوں کی تشویش ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2024ء) وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کے کوئی سیاسی عزائم نہیں بلکہ اس سے چند ماہ سے دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کیا جائے گا،ملک میں دہشت گردوں کی کوئی رٹ قائم نہیں ہوئی اور آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز کے ساتھ موازنہ درست نہیں،خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں ہوں گی،آپریشن کے خدو خال اتفاق رائے کے بعد طے کیے جائیں گے، اگردہشت گردی پر قابو نہ پایا گیا تو پورے ملک میں اس کا اثر ہو سکتا ہے،آپریشن کی کامیابی کے لیے تمام اداروں اور سیاسی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے لہٰذا تمام فریقوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت کرنی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کی جانب سے عزم استحکام آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں تمام وزرائے اعلی موجود تھے اور کسی نے مخالفت نہیں کی، میٹنگ میں چیف منسٹر کے پی کے بھی موجود تھے جنہوں نے کوئی اختلاف نہیں کیا۔

آج اس کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور بھرپور بحث کی جائے گی، اپوزیشن کے اس آپریشن سے متعلق تمام خدشات دور کیے جائیں گے لہٰذا اس آپریشن کو تمام ارباب اختیار کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،دہشت گردی قومی مسئلہ ہے اور سب کو مل کر اس سے نمٹنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے باعث کوئی نقل مکانی نہیں ہوگی،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں آپریشن عزم استحکام پر عملدرآمد ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کا معاملہ تمام مراحل کے بعد کابینہ میں پیش کیا جائے گا جہاں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کو مکمل بحث کا موقع دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردوں کی کہیں رٹ قائم نہیں ہوئی، ماضی میں آپریشنز کی وجہ سے سوات ،قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے،آپریشن عزم استحکام پرکابینہ اور پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیداکیاجائیگا اور آپریشن پر اپوزیشن کی تشویش کا ازالہ کیاجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دسمبر2016میں سانحہ اے پی ایس ہوا اس وقت نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، اس وقت سوات سمیت کچھ علاقوں پر دہشگردوں کا قبضہ تھا، اب صورت حال اس وقت سے مختلف ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ایسا نہیں کہ طالبان کی رٹ ہے جس کی وجہ سے یہ پلان لانا پڑا۔اپیکس کمیٹی کی میٹنگ میں عزم استحکام پاکستان آپریشن کا فیصلہ کیاگیاجس میں وزیر اعظم، چاروں وزرا اعلی، آرمی چیف سمیت دیگر موجود تھے کسی نے مخالفت نہیں کی۔

اس آپریشن کو ضرب عزب اور راہ نجات سے ملایا جارہاہے وہ آپریشنز بھی دہشت گردی کے خلاف تھے یہ آپریشن بھی دہشت گردی کے خلاف ہی ہے جبکہ آج صورتحال قدرے مختلف ہے ،رات کے اوقات میں چند علاقوں میں طالبان اور بی ایل اے کاروائیاں کرتے ہیں،کسی علاقے پر مکمل کنٹرول اب کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ہے مکمل اتفاق رائے سے اس آپریشن کو شروع کیاجائے گا،تمام جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام پاکستان پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ہی شروع ہوگا،اس آپریشن کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں،تمام اداروں کو اس آپریشن کو اسپورٹ کرنا ہوگی،ایسا نہیں ہونا چاہیے قانون نافذ کرنے والے ادارے کاروائی کریں اور عدلیہ سے ریلیف مل جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو معافیاں دینے کا نقصان ہوا ہے، عسکری قیادت کے مطابق دہشتگردوں کو معافی دینے کا فیصلہ سول قیادت نے کیا تھا، اس معاملے پر عام بحث ہوگی اور اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان جب مرتب کیا گیا تھا اس وقت ملک کے مختلف علاقے دہشت گردوں کے قبضے میں تھے، اب کچھ علاقے ایسے ہیں جن میں تحریک طالبان کے دہشت گرد کاروائیاں کرتے ہیں لیکن پہلے والی صورتحال بہرحال نہیں ہے۔ ضیا الحق اور مشرف کی حکومت کی دو جنگیں ہم نے امریکا کے مفاد کے لیے لڑیں، یہ آپریشن چین یا کسی کے کہنے پر نہیں کر رہے بلکہ اپنی مرضی سے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہی ہے۔ عدلیہ، میڈیا، سیاستدان اور اداروں کو اس آپریشن پر متفق ہونا ہوگا۔ اگر اس کوشش کو سپورٹ نہیں کریں گے تو آپریشن کے اصل مقاصد حاصل نہیں ہو سکتے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر محمد نواز شریف کی آپریشن عزم استحکام پاکستان پر حمایت حاصل ہے اور ہم کوئی بھی فیصلہ ان کی مشاورت کے بغیر نہیں کرتے۔
Live آپریشن عزم استحکام سے متعلق تازہ ترین معلومات