![UrduPoint](https://photo-cdn.urdupoint.com/daily/images/Logos/up-logo-mobile-ur.png)
آپریشن عزم استحکام کے کوئی سیاسی عزائم نہیں، سیاسی جماعتوں کی تشویش کو دور کریں گے‘خواجہ آصف
منگل 25 جون 2024 16:29
![آپریشن عزم استحکام کے کوئی سیاسی عزائم نہیں، سیاسی جماعتوں کی تشویش ..](https://photo-cdn.urdupoint.com/show_img_new/daily/todayNewsLive/2023/800x400/pic_0bf7f_1685101547.jpg._2)
(جاری ہے)
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کی جانب سے عزم استحکام آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں تمام وزرائے اعلی موجود تھے اور کسی نے مخالفت نہیں کی، میٹنگ میں چیف منسٹر کے پی کے بھی موجود تھے جنہوں نے کوئی اختلاف نہیں کیا۔
آج اس کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور بھرپور بحث کی جائے گی، اپوزیشن کے اس آپریشن سے متعلق تمام خدشات دور کیے جائیں گے لہٰذا اس آپریشن کو تمام ارباب اختیار کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،دہشت گردی قومی مسئلہ ہے اور سب کو مل کر اس سے نمٹنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے باعث کوئی نقل مکانی نہیں ہوگی،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں آپریشن عزم استحکام پر عملدرآمد ہوگا۔خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کا معاملہ تمام مراحل کے بعد کابینہ میں پیش کیا جائے گا جہاں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کو مکمل بحث کا موقع دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردوں کی کہیں رٹ قائم نہیں ہوئی، ماضی میں آپریشنز کی وجہ سے سوات ،قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے،آپریشن عزم استحکام پرکابینہ اور پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیداکیاجائیگا اور آپریشن پر اپوزیشن کی تشویش کا ازالہ کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ دسمبر2016میں سانحہ اے پی ایس ہوا اس وقت نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، اس وقت سوات سمیت کچھ علاقوں پر دہشگردوں کا قبضہ تھا، اب صورت حال اس وقت سے مختلف ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ایسا نہیں کہ طالبان کی رٹ ہے جس کی وجہ سے یہ پلان لانا پڑا۔اپیکس کمیٹی کی میٹنگ میں عزم استحکام پاکستان آپریشن کا فیصلہ کیاگیاجس میں وزیر اعظم، چاروں وزرا اعلی، آرمی چیف سمیت دیگر موجود تھے کسی نے مخالفت نہیں کی۔اس آپریشن کو ضرب عزب اور راہ نجات سے ملایا جارہاہے وہ آپریشنز بھی دہشت گردی کے خلاف تھے یہ آپریشن بھی دہشت گردی کے خلاف ہی ہے جبکہ آج صورتحال قدرے مختلف ہے ،رات کے اوقات میں چند علاقوں میں طالبان اور بی ایل اے کاروائیاں کرتے ہیں،کسی علاقے پر مکمل کنٹرول اب کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کابینہ کے ایجنڈے میں شامل ہے مکمل اتفاق رائے سے اس آپریشن کو شروع کیاجائے گا،تمام جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام پاکستان پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ہی شروع ہوگا،اس آپریشن کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں،تمام اداروں کو اس آپریشن کو اسپورٹ کرنا ہوگی،ایسا نہیں ہونا چاہیے قانون نافذ کرنے والے ادارے کاروائی کریں اور عدلیہ سے ریلیف مل جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو معافیاں دینے کا نقصان ہوا ہے، عسکری قیادت کے مطابق دہشتگردوں کو معافی دینے کا فیصلہ سول قیادت نے کیا تھا، اس معاملے پر عام بحث ہوگی اور اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان جب مرتب کیا گیا تھا اس وقت ملک کے مختلف علاقے دہشت گردوں کے قبضے میں تھے، اب کچھ علاقے ایسے ہیں جن میں تحریک طالبان کے دہشت گرد کاروائیاں کرتے ہیں لیکن پہلے والی صورتحال بہرحال نہیں ہے۔ ضیا الحق اور مشرف کی حکومت کی دو جنگیں ہم نے امریکا کے مفاد کے لیے لڑیں، یہ آپریشن چین یا کسی کے کہنے پر نہیں کر رہے بلکہ اپنی مرضی سے کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہی ہے۔ عدلیہ، میڈیا، سیاستدان اور اداروں کو اس آپریشن پر متفق ہونا ہوگا۔ اگر اس کوشش کو سپورٹ نہیں کریں گے تو آپریشن کے اصل مقاصد حاصل نہیں ہو سکتے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر محمد نواز شریف کی آپریشن عزم استحکام پاکستان پر حمایت حاصل ہے اور ہم کوئی بھی فیصلہ ان کی مشاورت کے بغیر نہیں کرتے۔![Live](https://photo-cdn.urdupoint.com/daily/images/live_icon.jpg)
مزید اہم خبریں
-
نوازشریف قومی اسمبلی نہ آئے،بجٹ منظوری کے بعد مری پہنچ گئے
-
اپوزیشن کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے پورے تعلیمی نظام میں تبدیلی لانا پڑ رہی ہے‘وزیر تعلیم
-
دنیا کا ہر ملک صنفی مساوات کے حصول میں ناکام، یو این ورکنگ گروپ
-
غزہ میں کیمپوں کے اردگرد کوڑے کے ڈھیر، مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ
-
جہنم کا منظر: ایک امدادی کارکن کا دورہ غزہ کا آنکھوں دیکھا حال
-
عمران خان کی سخت ہدایات کہ پارٹی چھوڑنے والے بھگوڑوں سے کوئی بات نہیں ہوگی
-
سپریم کورٹ نے مصطفی کمال اور فیصل واوڈا کی غیر مشروط معافی قبول کرلی
-
پچاس کروڑ سال پرانی آبی مخلوق کے حیران کن فوسلز کی دریافت
-
پارٹی عہدوں سے استعفا دینا عمر ایوب کا ذاتی فیصلہ ہے
-
مودی سرکار کی حمایت گودی میڈیا کے گلے پڑگئی
-
پی ٹی آئی بتائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہے یا دہشتگردوں کے ساتھ ہیں؟
-
نظام میں بہتر تبدیلی لائے بغیر آرام سے نہیں بیٹھوں گی،عوام کو مایوس نہیں کروں گی‘مریم نوازشریف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.