ماہرین صحت کا تمباکو صنعت پر ٹیکسزمیںخاطر خواہ اضافہ نہ کرنے پراظہارتشویش

منگل 25 جون 2024 20:55

ماہرین صحت کا تمباکو صنعت پر ٹیکسزمیںخاطر خواہ اضافہ نہ کرنے پراظہارتشویش
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2024ء) بچوں کے حقوق کے تحفظ اور صحت عامہ کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)نے تمباکو صنعت پر ٹیکسزمیں اضافہ نہ کرنے پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے مذکورہ فیصلے سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچاہے ۔2024-25کے مالیاتی بل نے صحت اور مالیاتی پالیسی کے مضمرات کے حوالے سے بڑی بحث چھیڑ دی ہے، اس بحث میں اس شق کو مرکزی حیثیت حاصل ہے جو کم درجہ کے تمباکو برانڈز کے لیے کٹ آف پرائس کو125 سے بڑھا کر 177 کرنے کے حوالے سے ہے جس سے تمباکو کی صنعت کو 120 ارب روپے کا نمایاں منافع حاصل ہوسکتا ہے ۔

منگل کو جاری ایک بیان میں کہاگیاکہ مالی سال 2024-2025 کے فنانس بل میںتمباکو صنعت پر ٹیکسز میں اضافہ نہ دیکھ کر مختلف خدشات جنم لے رہے ہیں،ملک عمران احمد کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کی)نے کہا کہ اس فیصلے کو کئی وجوہات کی بنا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ابتدائی طور پر اسے صحت عامہ کے وسیع تر خدشات پر تمباکو کے شعبے کے منافع کو ترجیح دینے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

تمباکو کا استعمال صحت کے متعدد مسائل جنم دیتا ہے، جن میں دل کی بیماری، کینسر اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں، جو صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بہت بڑا بوجھ ہیں جبکہ قبل از وقت اموات کاباعث بھی بنتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمباکو کی صنعت پر ٹیکس میں اضافے سے حاصل آمدن کو صحت کی دیکھ بھال اور عوامی بہبود کے لئے خرچ کیاجاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلہ تمباکو کنٹرول کے اقدامات اور صحت عامہ کے فروغ کے لیے حکومت کے عزم پر سوال اٹھاتا ہے۔

بہت سے ممالک نے ٹیکسوں اور ضابطوں کے ذریعے تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کی پالیسیاں اپنائی ہیں جو نہ صرف تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں بلکہ صحت کے پروگراموں کے لیے آمدن کا ذریعہ بھی بنتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ قومی معیشت کو بھی مستحکم کرتی ہیں۔ڈاکٹر خلیل احمدپروگرام مینیجر (اسپارک)نے کہاکہ اگرچہ فنانس بل کی شق تمباکو کی صنعت کے منافع کوتو بڑھا سکتی ہے، لیکن صحت عامہ اور مالیاتی پالیسی پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمباکو کی صنعت کی بجائے حکومت کو معاشی فائدے اور صحت عامہ پر ترجیح دینی چاہیے تاکہ پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کو نشے اور بیماری سے بچایا جا سکے اورایسے فیصلوں سے معاشی استحکام بھی وقوع پذیر ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :