شہباز گل کے بھائی کی عدم بازیابی کیس ، ہائیکورٹ کا قابل اطمینان جواب نہ دینے پر اظہار برہمی ،آئی جی کی سخت سرزنش

اگرپولیس ایک بندے کو نہیں ڈھونڈ سکتی توپھرہم کسے کہیں آپ لوگوں کی اپنی عقل کام نہیں کرتی‘ جسٹس امجد رفیق کے ریمارکس ایجنسیوں سے پوچھیں آپ پر الزام ہے جواب دیں، موبائل کمپنیز کے نمائندے جیوفینسنگ کے بارے میں جواب دیں،سماعت 4جولائی تک ملتوی

جمعہ 28 جون 2024 13:21

شہباز گل کے بھائی کی عدم بازیابی کیس ، ہائیکورٹ کا قابل اطمینان جواب ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2024ء) لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے بھائی کی عدم بازیابی پر قابل اطمینان جواب نہ دینے پر آئی جی پنجاب پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پولیس نے کیا ہر چیز کی محکمہ داخلہ سے اجازت لینی ہی اگرپولیس ایک بندے کو نہیں ڈھونڈ سکتی توپھرہم کسے کہیں کل یہی لوگ عدالتوں میں ریلیف لینے کیلئے کھڑے ہوں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے شہباز گل کے بھائی غلام شبیر کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے ۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ حکومت نے اسی کام کے لئے آرگنائزرکرائم یونٹ بنایا ہے۔ جسٹس امجدرفیق نے کہا کہ ہمیں بتائیں یہ کون لوگ ہیں جو مغوی کو اٹھاکرلے گئے،کیا طالبان تھے،آپ کے پاس تو ایسے لوگوں کی لسٹ ہوگی۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے کہا کہ مغوی کی آخری لوکیشن بحریہ ٹائون کی ہے، جیوفینسنگ کے لئے ڈیٹا چاہیے، ہمیں جیو فینسنگ کیلئے اجازت دی جائے۔جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہم نے اجازت دینی ہے، اتنے معصوم لوگ ہیں آپ آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ موبائل کمپنیاں ہمیں ڈیٹا نہیں دے رہیں،آپ کی اجازت درکارہے۔جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی آر کے لئے میں الگ،جیوفینسنگ کے لئے الگ ہدایت دوں ، آپ لوگوں کی اپنی عقل کام نہیں کرتی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ جیو فینسنگ سی ڈی آر سے مختلف ہوتی ہے، جیو فینسنگ میں اس علاقے کے ٹاورز کا ڈیٹا ملتاہے۔جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیئے کہ کتنی دیر میں یہ ہو جائے گا ،کیا6ماہ میں ہو جائے گا، آئی جی کو کون تعینات کرتا ہے، وزیراعلی یاوفاقی حکومت میں ان سے پوچھوں کیسے آئی جی لگاتے ہیں جویہاں آ کر کہانیاں سناتے ہیں۔اس موقع پر عدالت کا وکیل سے مکالمہ ہوا کہ پولیس آپ کے بندے کونہیں دینا چاہتی، آپ کو سمجھ آگئی ۔

وکیل درخواست گزارنے کہا کہ شہبازگل نے ہمیں پیغام پہنچایا ہے کہ انہیں فون آیاہے، شہباز گل کوکہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑ دیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا بندہ ایجنسیوں کے پاس ہے، آئی جی صاحب ایجنسیوں سے آپ رابطہ کریں۔عدالت کاآئی جی سے مکالمہ ہوا۔ عدالت نے کہا کہ ایجنسیوں سے پوچھیں آپ پر الزام ہے جواب دیں، موبائل کمپنیز کے نمائندے جیوفینسنگ کے بارے میں جواب دیں۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 4جولائی تک ملتوی کر دی۔