Live Updates

فرٹیلائیز سیکٹر کو پچاس ارب کی کراس سبسڈی دینا غلط ہے، فیصلہ واپس لیا جائے،نیشنل بزنس گروپ

غلط فیصلے سے روزگار برامدات اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا،ٹیکسٹائل سیکٹر کے خلاف سازشیں بند کی جائیں،میاں زاہد حسین

پیر 1 جولائی 2024 16:39

فرٹیلائیز سیکٹر کو پچاس ارب کی کراس سبسڈی دینا غلط ہے، فیصلہ واپس لیا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2024ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اوگرا اور وزارت توانائی ملکی معیشت کو برباد کرنے والے فیصلے نہ کریں۔بجٹ کی گرما گرمی میں فرٹیلائیز سیکٹر کو پچاس ارب روپے کی کراس سبسڈی دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے کیونکہ اس سے روزگار برامدات اور معیشت پر تباہ کن اثرات پڑیں گے۔

اہم سرکاری ادارے معیشت کو برباد کرنے والے فیصلوں سے باز رہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل ملکی معیشت کا اہم ترین شعبہ ہے جو سب سے زیادہ برامدات اور زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار فراہم کر رہے ہے۔

(جاری ہے)

اسکے خلاف سازشیں بند کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ایل این جی کی قیمتوں میں فرٹیلائیزر سیکٹر کو پچاس ارب کی سبسڈی میں توسیع کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب صنعتی شعبہ خطے میں سب سے مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہے، گسی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور شرح سود کاروبار کا نام ونشان مٹا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جون 2024کے بعد سے محفوظ آر ایل این جی ٹیرف میں فرٹیلائزر سیکٹر پر 50ارب روپے کی کراس سبسڈیز کے غیر قانونی نفاذ، جس میں نومبر 2023سے مارچ 2024تک 27ارب روپے کا فرق اور اور اپریل 2024سے ستمبر 2024 تک 3.8 ارب روپے کا ماہانہ فرق بھی شامل ہے سے معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ قدم جان بوجھ کر ایک ایسے وقت اٹھایا گیا ہے جب عوام کی توجہ بجٹ کی طرف ہے۔ یہ فیصلہ اوگرا آرڈیننس 2002 کے آرٹیکل 6 اور 7 کی صریح خلاف ورزی ہے جو صارفین کے مفادات کے تحفظ اور معاشی بگاڑ کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 1961 کے پیٹرولیم پروڈکٹ (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس اور 1967 کے پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) رولز کے ذریعے دیے گئے اختیار کے تحت، اوگرا کو آر ایل این جی کی قیمت کا تعین کرنے کی ذمہ داری تفویض کی ہے جسے پورا کیا جائے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ صارفین سے کوئی اضافی یا غیر ضروری چارجز نہ لیے جائیں مگر ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ اہم سرکاری ادارے معیشت میں استحکام کے بجائے عدم استحکام لانے کی کوشش نہ کریں۔
Live بجٹ سے متعلق تازہ ترین معلومات