دوحہ کانفرنس: طالبان اور افغان عوام میں اعمتاد کی بحالی پر زور

یو این بدھ 3 جولائی 2024 01:45

دوحہ کانفرنس: طالبان اور افغان عوام میں اعمتاد کی بحالی پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2024ء) قیام امن و سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے افغانستان میں حکمرانوں اور معاشرے میں اعتماد کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق یقینی بنانے کے کام میں حمایت اور تعاون فراہم کرتا رہے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو تحفظ ملنا چاہیے۔

افغان سول سوسائٹی کے نقطہ نظر کو سننا ضروری ہے اور اقوام متحدہ فریقین کے مابین تعمیری بات چیت میں سہولت کی فراہمی جاری رکھے گا۔

Tweet URL

روز میری ڈی کارلو نے یہ بات قطر میں افغانستان کے لیے ممالک کے خصوصی نمائندوں کے اجلاس کے موقع پر افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ گفت و شنید کے بعد پریس کانفرنس میں کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں انہوں نے افغان خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد کے خیالات سے آگاہی حاصل کی۔ ان لوگوں نے انہیں ملک میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق، لڑکیوں کی تعلیم، کاروبار اور میڈیا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور دوحہ اجلاس سمیت عالمی برادری اور افغانوں کے مابین رابطوں کی اہمیت پر بھی بات کی۔

تحمل کی ضرورت

ڈی کارلو نے کہا کہ اقوام متحدہ کا مقصد افغانستان کے لوگوں کی مدد کرنا ہے۔

فی الوقت یہ عمل ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کی تکمیل میں وقت اور صبر درکار ہو گا۔ اس کا دارومدار سلامتی کونسل کی جانب سے لیے جانے والے آزادانہ جائزے پر ہے جس کی منطوری گزشتہ سال نومبر میں دی گئی تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ آزادانہ جائزے میں تمام فریقین سے واضح شرائط اور توقعات کے ساتھ مزید مربوط و منظم بات چیت کے لیے کہا گیا ہے۔

اس کے علاوہ حالات میں بہتری لانے کے لے ایک اصولی اور مرحلہ وار طریقہ کار بھی اختیار کرنا ہو گا جس خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے حوالے سے تمام فریقین کے وعدے شامل ہوں۔

روزمیری ڈی کارلو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سیاسی، سماجی و معاشی زندگی میں معاشرے کے تمام ارکان کی مساوی شمولیت کا معاملہ افغان حکمرانوں کے ساتھ اقوام متحدہ بات چیت کا لازمی حصہ رہے گا۔

تنقید کا جواب

طالبان اور افغان سول سوسائٹی کے ارکان کو اکٹھا کرنے کے بجائے ان کے دو الگ اجلاس منعقد کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ پر کی گئی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آگے بڑھتے ہوئے اس مسئلے سے نمٹنے کے طریقوں پر غوروخوض جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ تمام فریقین سے بات کرنا اور مختلف نقطہ ہائے نظر سے آگاہی پانا چاہتا ہے۔ افغان شہری اور ملکی حکام ایک ساتھ بیٹھنے پر آمادہ نہیں ہیں لیکن اقوام متحدہ بہتری کی خاطر ایسا کرنے کے لیے تیار ہے اور کم از کم اس اجلاس میں یہی کچھ ہو رہا ہے۔