بھارت:ریاست اتر پردیش میں ہندوﺅں کے مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 116 ہو گئی

لاشوں کو کئی مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا جس کے باعث ہلاکتوں کی صحیح تعداد بعد میں معلوم ہو گی‘مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے.ریاستی حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 3 جولائی 2024 13:26

بھارت:ریاست اتر پردیش میں ہندوﺅں کے مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ میں ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2024 ) بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے حکام کے مطابق ہاتھرس میں ہندوﺅں کے ایک مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 116 ہو گئی ہے پولیس انسپکٹر جنرل شلبھ ماتھر نے کہا ہے کہ ہاتھرس کے مذہبی اجتماع میں بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 116 افراد ہلاک ہو گئے ہیں.

اتر پردیش پولیس کے آگرہ زون کے اے ڈی جی آفس نے ہلاکتوں میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاشوں کو کئی مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا جس کے باعث ہلاکتوں کی صحیح تعداد بعد میں معلوم ہو گی بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ انہوں نے ہاتھرس میں المناک واقعہ پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے بات کی ہے.

(جاری ہے)

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یو پی حکومت تمام متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے میں لگی ہوئی ہے میری تعزیت ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے اس میں اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے اس کے ساتھ میں تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتا ہوں.

یہ واقعہ اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں ہندو مذہبی اجتماع کے دوران پیش آیا متاثرین میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے جبکہ مزید زخمیوں اور ہلاک افراد کی نشاندہی کی جا رہی ہے تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ علاقے میں بھگدڑ کیسے مچی تھی سینیئر اہلکار اشیش کمار نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے وہ کہتے ہیں کہ انتظامیہ کی بنیادی ترجیح یہ ہے کہ زخمی اور ہلاکت شدگان کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جائے یہ اجتماع مغل گڑھی نامی گاﺅں میں ہندو دیوتا شیوا سے جڑی ایک تقریب منا رہا تھا.

اس تقریب کے انعقاد کی تیاریاں کئی دنوں سے جاری تھیں اجتماع کے لیے آٹھ دنوں سے ٹینٹ یعنی شامیانے لگائے جا رہے تھے منتظمین نے انتظامیہ کو بتایا کہ اجتماع میں تقریباً 80 ہزار لوگ شرکت کریں گے لیکن یہاں پہنچنے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی عینی شاہدین اور عقیدت مندوں کے مطابق اجتماع ختم ہونے کے بعد یہاں آنے والے عقیدت مندوں میں بابا کے قدموں کے نیچے کی دھول لینے کی کوشش میں لوگ ایک دوسرے پر سبقت لینے کے لیے دوڑ پڑے اور یہی بھگدڑ کی وجہ بنی.

عینی شاہدین کے مطابق اس بھگدڑ میں گرنے والا اٹھ نہ سکا دن میں ہونے والی بارش کی وجہ سے مٹی گیلی اور پھسلن تھی جس کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوگئی نارائن ساکار وشو ہری عرف”بھولے بابا“ کے باہر نکلنے کے لیے الگ راستہ بنایا گیا تھا بہت سی عورتیں بابا کا قریب درشن کرنے کے لیے کھڑی تھیں جیسے ہی اجتماع ختم ہوا شاہراہ پر بھیڑ بڑھ گئی.

بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کئی لوگ اب بھی اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ کئی لاشیں تاحال لاوارث پڑی ہیں شہر میں ایمبولینسوں کی بھی قلت ہے اور ہر ایمبولینس دو یا تین لاشیں لا رہی ہے سوشل میڈیا پر اس حادثے کے پریشان کن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پِک اپ ٹرک، رکشے اور حتی کہ موٹر سائیکلوں پر زخمیوں کو ہسپتال لے جایا جا رہا ہے ایک کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی ہسپتال کے داخلے دروازے پر متعدد لاشیں رکھی گئی ہے جبکہ لواحقین مدد کے لیے چیخ و پکار کر رہے ہیں.

مقامی ہسپتال کے باہر لاشوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے تاہم سرکاری طور پر ان تصاویر کی ابھی تک تصدیق نہیں کی گئی. ہاتھرس ضلع ایڈمنسٹریٹر آشیش کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت زیادہ بھیڑ کی وجہ سے پیش آیا جب لوگ جلسہ گاہ چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے ایک عینی شاہد نے بھارتی نشریاتی ادارے” انڈیا ٹوڈے“ کو بتایا کہ جیسے ہی ہم نے ایک میدان کی طرف نکلنے کی کوشش کی، اچانک ہنگامہ شروع ہو گیا اور ہمیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کرنا ہے.

اتر پردیش بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے جس کی آبادی 20 کروڑ سے زیادہ ہے اس کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تحقیقات کا حکم دیا ہے انہوں نے” ایکس ‘پر پوسٹ کیا کہ متعلقہ حکام کو جنگی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں کرنے اور زخمیوں کو مناسب علاج فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں.