وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفرازاحمد بگٹی نے محکمہ تعلیم کو14دسمبر تک کا 90فیصد بند سکولوں کوکھولنے کاالٹی میٹم دیدیا

جمعرات 12 ستمبر 2024 22:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2024ء) وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے محکمہ تعلیم کو 14دسمبر 2024 تک 90فیصد بند سکولوں کوکھولنے کاالٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر محکمہ تعلیم کووسائل کی ضرورت ہے تو ہم پی ایس ڈی پی پر کٹ لگائیں گے لیکن محکمہ تعلیم کو یہ چیلنج پورا کرناہے ،بلیم گیم کی بجائے تعلیم کے شعبے کودرپیش مسائل کا حل اورنقل کا خاتمہ ترجیح ہے ،تعلیم کے شعبے میں ہر صورت میرٹ پرعملدرآمد کیاجائے گا،محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی بھرتی مستقل نہیں بلکہ کنٹریکٹ پر ہوگی ، ان کی کنٹریکٹ پرتعیناتی کیلئے ایک واضح میکنزم بنایاہے ،سکولوں سے باہر بچوں کے اعداد وشمار تشویشناک ہیں،اساتذہ ،والدین ،غیرسرکاری تنظیموں سمیت ہرمکتبہ فکر پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں واپس لانے کیلئے اپنا کرداراداکرے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ہفتہ خواندگی کی مناسبت سے بلوچستان میں زیرو آئوٹ آف سکول چلڈرن مہم کے آغاز کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی، پارلیمانی سیکرٹری برائے سماجی بہبود حاجی ولی محمد نورزئی،رکن صوبائی اسمبلی سلمی کاکڑ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر، صوبائی سیکرٹریز عبدالرحمن بزدار، صالح محمد ناصر، جائیکا کے صوبائی کوآرڈینیٹر قیصر جمالی و دیگر شریک تھے۔

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ہم ایسا منصوبہ بنائیں کہ سکولوں سے باہر بچوں کو واپس لائیں، تمام غیر سرکاری تنظیموں سے درخواست ہے کہ بلوچستان کو زیادہ سپورٹ کی ضرورت ہے۔ سکولز سے باہر بچوں کی بہت سے وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن کیا ہم نے یہ مواقع فراہم کئے ہیں؟ سکولز بنانے کیلئے منصوبہ بندی نہیں ہے ہمیں بلیم گیم کی بجائے وجوہات پر آنا چاہیے جب رات کو کھانا نہیں ہوگا تو لوگ بچے کو پڑھانے کی بجائے چائلڈ لیبر بنا لیتے ہیں۔

تمام موجودہ سکولز کو 100 فیصد فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ دن میرے لئے خوشی کا دن ہوگا کہ بلوچستان کے 90 فیصد سکولز فعال بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ ہر کوئی جب بھرتی ہوتا ہے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کی ڈیوٹی گھر کے ساتھ ہو۔ ہمیں سوچنا پڑے گا کہ محکمہ تعلیم کو کیسے بہتر کریں۔ کوالٹی ایجوکیشن تو دور کی بات ہم استاد کو الف انار ب بکری کیلئے بھرتی کررہے ہیں۔

ہم نے اختیار ضلع کی سطح پر منتقل کیا ہے کہ میٹرک، ایف ایس سی کے نمبرز جتنے زیادہ ہوں 18 ماہ کیلئے انہیں بھرتی کیا جائے۔ نقل کا کلچر کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ 14 دسمبر تک سکولز کی چھٹیوں سے قبل 90 فیصد بند سکولز کھلنے چاہیئں وسائل کی ضرورت ہے تو پی ایس ڈی پی پر کٹ لگائیں گے ۔ یہ محکمہ تعلیم کیلئے ایک چیلنج ہے۔ سوشل ویلفیئر یا محکمہ تعلیم پلان پیش کرے مستقل تعیناتی نہیں ہوں گی البتہ 10 ہزار اساتذہ کنٹریکٹ پر بھرتی کریں گے، غیر رسمی تعلیم دینے والوں کی کم سے کم اجرت 37 ہزار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شروعات میں اپنی طرف سے کررہا ہوں، وزیر اعلی ہائوس میں 800 بھرتیاں ہوئیں، اتنی بھرتیاں لیکن کوئی معزز مہمان آئے تو کھانا باہر سے منگوانا پڑتا ہے۔

اردو پوائنٹ ویڈیوز