’دیکھتے ہیں ججز عملدرآمد کروا سکیں گے یا نہیں‘ فواد چوہدری کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل

فیصلے میں الیکشن کمیشن کو سب سے زیادہ دھچکا لگا، سپریم کورٹ نے ان کے استعفی تک کا کہا ہے، الیکشن کمیشن کو اب گھر جانا پڑے گا، آئین میں رہتے ہوئے تو کوئی اور حل نہیں۔ سابق وفاقی وزیر کا بیان

Sajid Ali ساجد علی پیر 23 ستمبر 2024 17:23

’دیکھتے ہیں ججز عملدرآمد کروا سکیں گے یا نہیں‘ فواد چوہدری کا سپریم ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 ستمبر 2024ء ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو سب سے زیادہ دھچکا لگا، سپریم کورٹ نے ان کے استعفے تک کا کہا ہے کیوں کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کروانے میں مکمل طور پر ناکام رہا، سپریم کورٹ کی بہت سخت آبزرویشن ہے، اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے خلاف ریفرنس جائے گا، الیکشن کمیشن کو تو اب گھر جانا پڑے گا، اس کے علاوہ آئین میں رہتے ہوئے تو کوئی حل نہیں ہے۔

فواد چوہدری کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی آبزرویشن سے شاید ہی پاکستان میں کوئی شخص اختلاف کرے گا، کیوں کہ جس طرح سے الیکشن کمیشن نے انتخابات کروائے وہ پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دھبہ ہے لیکن دیکھتے ہیں ججز اس فیصلے پر عملدرآمد کروا سکیں گے یا نہیں، اگر نہیں کروائیں گے تو پھر ملک میں آئین ختم ہوجائے گا کیوں کہ ججز جو فیصلے جاری کرتے ہیں ان پر عملدرآمد ہونا لازمی ہوتا ہے اور پہلا عملدرآمد یہی ہوگا کہ کیا الیکشن کمیشن اب گھر جائے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے، ای سی پی کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، الیکشن میں بڑا سٹیک عوام کا ہوتا ہے، پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، سیاسی جماعت کو انتخابی نشان نہ دینا سیاسی جماعت کے الیکشن لڑنے کے حق کو متاثر نہیں کرتا، آئین سیاسی جماعت کو الیکشن میں امیدوار کھڑے کرنے سے نہیں روکتا، الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے، الیکشن کمیشن کا بنیادی کام صاف شفاف انتخابات کرانا ہے لیکن الیکشن کمیشن 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن بنیادی فریق مخالف کے طور پر کیس لڑتا رہا، الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی عمل میں نمایاں غلطیوں کے باعث عدالتی مداخلت ضروری ہو جاتی ہے۔