چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیدیا

جمعرات 26 ستمبر 2024 22:46

چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیدیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2024ء) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیدیا۔خط میں جس میں جسٹس منصور علی شاہ نے ججزکمیٹی میں نہ بیٹھنے کی تمام وجوہات تحریرکردی ہیں۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا، جسٹس منصورعلی شاہ نے خط لکھ کر صدارتی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور جسٹس منیب اختر کے کمیٹی سے اخراج پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ کے خط پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جوابی خط لکھا ہے ۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس منیب اختر کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل نہ کرنے کی 11 وجوہات بتائیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے جواب میں لکھا کہ جسٹس منیب اختر کا سینئر ججز سے رویہ انتہائی سخت تھا، ایسا جسٹس منصور آپ کے اصرار پر کیا گیا، قانوناً آپ اس بات پر سوال نہیں اٹھاسکتے کہ چیف جسٹس کس جج کو کمیٹی میں شامل کرے، میں ہمیشہ احتساب اور شفافیت کا داعی رہا ہوں، جسٹس منیب اختر کو کمیٹی میں شامل نہ کرنے کی آپ کو وجوہات بتا رہا ہوں۔

چیف جسٹس نے اپنے خط میں لکھا کہ جسٹس منصور قانوناً آپ یہ بھی نہیں پوچھ سکتے میں تیسرا رکن کسے نامزد کروں کسے نا کروں، تاہم، چونکہ میں ہمیشہ احتساب اور شفافیت کی حمایت کرتا رہا ہوں، میں وجوہات فراہم کروں گا کہ جسٹس منیب اختر کو کیوں تبدیل کیا گیا، یہ یاد رہے کہ میں یہ آپ کے اصرار پر کر رہا ہوں تاکہ کوئی ناراض نہ ہو جائے۔قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور کو اپنے جوابی خط میں لکھا کہ جسٹس منیب اخترنے پریکیٹس اینڈپروسیجرقانون کی سخت مخالفت کی تھی، جسٹس منیب ان 2 ججوں میں تھے جنہوں نے گرمیوں کی پوری تعطیلات کیں، مقدمات کے بوجھ سے لاپرواہ ہوکرگرمیوں کی پوری تعطیلات کیں، جسٹس منیب تعطیلات کے دوران عدالت کا کام کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے، تعطیلات پر ہونے کے باوجود انہوں نے کمیٹی میٹنگز میں شرکت پر اصرار کیا، جو کہ اگلے سینئر جج جسٹس یحییٰ آفریدی پر ان کا عدم اعتماد ظاہر کرتا ہے۔

خط میں چیف جسٹس نے مزید لکھا کہ تیسرے رکن کی نامزدگی کے لئے جسٹس یحییٰ آفریدی سے رابطہ کیا تھا تاہم انہوں نے کمیٹی میں شامل ہونے کے لئے معذرت کی تھی جس کے بعد جسٹس امین الدین کو کمیٹی میں شامل کیا ۔اپنے خط میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کہتاہے کہ ارجنٹ مقدمات 14 روز میں سماعت کے لیے مقرر ہوں گے، جسٹس منیب اختر نے درخواست گزاروں کے آئینی اور قانونی حق کے برخلاف ارجنٹ آئینی مقدمات سننے سے انکار کیااور چھٹیوں کو فوقیت دی، سپریم کورٹ کی روایت کے برعکس اپنے سینئر ججوں (ایڈہاک ججز)کا احترام نہ کیا، سینئرججز (ایڈہاک ججز)کو ایسے 1100مقدمات کی سماعت تک ہی محدود کردیا، ایڈہاک ججز کو شریعت ایپلٹ بینچ کے مقدمات بھی سننے نہیں دیے گئے۔

چیف جسٹس نے لکھا کہ جسٹس منیب اختر نے کمیٹی کے ایک معزز رکن سے غیر شائستہ، درشت اورنامناسب رویہ اختیارکیا جبکہ اس میں تمام چیف جسٹسز شامل تھے اور سینئر ترین جج بھی اس کا حصہ تھے، جسٹس منیب اختر محض عبوری حکم جاری کرکے 11 بجے تک کام کرتے ہیں، جسٹس منیب اختر کے ساتھی ججوں نے ان کے اس رویے کی شکایت کی، آڈیولیک کیس پرحکم امتناع جاری کرکے وہ کیس سماعت کیلیے مقرر ہی نہ کرنے دیا گیا۔

چیف جسٹس کی طرف سے بھیجے گئے جوابی خط کے متن میںکہا گیا ہے کہ جسٹس شاہ آپ نے حقائق جانے بغیر الزام عائد کیا کہ میں نے جسٹس یحییٰ آفریدی دوسرے سینئر جج کو بائی پاس کیا‘جسٹس آفریدی کو اگر کوئی ججز کمیٹی کا رکن نہیں بنانا چاہتا تو تو وہ جسٹس منیب اختر ہیں‘اس بات کا ذکر خط کی ابتدا میں ان گیارہ وجوہات میں بیان کر چکا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 20ستمبر کو کمیٹی کے اجلاس کے بارے جسٹس یحییٰ آفریدی سے رابطہ کی کوشش کی گئی‘جسٹس یحییٰ آفریدی جمعہ کو اس وقت دستیاب نہیں تھے ‘جسٹس یحییٰ کی عدم دستیابی پر جسٹس امین الدین خان سے درخواست کی تو انہوں نے اپنی لا ہور روانگی ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوابی خط میںکہا کہ جسٹس منصور علی شاہ آپ نے کمیٹی میں عدم شرکت کے لیے چیف جسٹس آفس کو مطلع نہیں کیا ‘جسٹس منصور علی شاہ آپ نے رجسٹرار کو کہا کہ آپ کی کوئی اور مصروفیت ہے کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہو سکتے ‘جسٹس منصور علی شاہ آپ کی عدم شرکت کے باعث کمیٹی کا جمعہ کا اجلاس ملتوی کرنا پڑا ًدو دن بعد جسٹس منصور علی شاہ آپ نے لکھا کہ کمیٹی میں اس وقت تک شرکت نہیں کریں گے جب تک کہ آپ کے الٹی میٹم پر عمل نہیں ہوتا‘تاہم گزشتہ روزجسٹس منصور علی شاہ آپ کی موجودگی میں آپ کے سامنے جسٹس یحییٰ آفریدی سے کمیٹی میں شرکت کے لیے کہا‘جسٹس آفریدی نے کہا کہ میں ججز کمیٹی میں نہیں بیٹھنا چاہتا۔