جامعہ کراچی میں سیرت النبیﷺ پر سیمینار

حضورﷺکی زندگی میں اصلاح معاشرہ کی تعلیمات موجود ہیڈاکٹر خالد محمودعراقی

پیر 7 اکتوبر 2024 22:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اکتوبر2024ء) جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ حضورﷺپر دین کی تکمیل کردی گئی،آپﷺ کی عطا کردہ شریعت رُشد و ہدایت کا ابدی سرچشمہ ہے۔معاشروں میں اختلاف رائے ہونے کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیںلیکن ان تنازعات کو ہم سیرت طیبہ کی روشنی میں آسانی سے ختم کرسکتے ہیں۔

ہم سیرت کو بیان کرتے ہیں اور اس حوالے سے سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد بھی کرتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے جو ہمارے معاشروں کی تنزلی بڑی وجہ ہے۔آپﷺ کی زندگی کا کوئی پہلو یا گوشہ ایسا نہیں ہے جس میں اصلاح معاشرہ کی تعلیمات موجود نہ ہو،رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سماجی زندگی اور اخلاق فاضلہ کی روشنی سے ہر دور کے انسانی سماج کو منور کیا جاسکتاہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے دفتر مشیر امورطلبہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیزٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ ’’سیرت النبی ﷺ ‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ عصر حاضر میں لوگ قومی تفاخر اور نسلی اختلاف میں پڑے ہوئے ہیں، کالے گورے ، علاقے کا اختلاف، ملکی اور غیرملکی امتیازاِن تمام اختلافات و امتیازات کی وجہ سے جو پریشانیاں ہیں اس کا خاتمہ صرف سیرت طیبہ پر عمل کرکے ہی کیاجاسکتاہے کیونکہ رسول اکرم ﷺ اِس طرح کے تفاخر و امتیاز سے پیدا ہونے والے نقصانات سے خوب واقف تھے اوریہی وجہ ہے کہ خطبہ حج الوداع میں hآپؐ نے ان تمام امتیازات کو جڑ سے ختم کرنے کا اعلان فرما کر قیامت تک آنے والی انسانیت کو یہ سبق دیا۔

ایک فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے انصاف،برابری اور برداشت ناگزیر ہے۔این ای ڈی یونیورسٹی کراچی کے پروفیسرڈاکٹر عبدالحئی مدنی نے کہا کہ حضوراکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ جو جتنالوگوں کے لئے مفید ہے اتناہی وہ اللہ کی نظر میں بہترین ہے۔اگرہم میں سے ہر شخص یہ عزم کرلیں کہ ہم دوسروں کو فائدہ پہنچائیں گے اور اس کو اپنی طبیعت کا حصہ بنالیں گے تو خود بخود ایک فلاحی معاشرہ قائم ہوجائے گا۔

ایک اور حدیث ہے کہ جوشخص کسی بھی شخص کی دنیاوی کسی مشکل میں کام آتاہے اور اس کی مشکل کو حل کرنے میں اس کی مدد کرتاہے ،بدلے میں اللہ تعالیٰ اس شخص کی قیامت والے دن کی مشکلات حل کردیتاہے۔اگر ہربندہ ان چیزوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیںتوچلتاپھرتامعاشرہ ایک دوسرے کے لئے محبت کا پیغام بنے گا۔چیئرمین اتحاد بین المسلمین کونسل ڈاکٹر عامر عبداللہ نے کہا کہ خواتین کو مالکانہ ملکیت کے حقو ق اسلام نے دیئے۔

ہمارے معاشرے کی بقاء اگر مضمر ہے توایک نقطہ میں ہے کہ ہم اپنے معاشرے کو سیرت کی بنیاد دیں۔حضوراکرم ؐکی تعلیم یہ ہے کہ اگر غلام کھاناپکاکرلاتاہے تواس کو اپنے ساتھ بٹھاکرکھلائواور اگر کھاناکم ہے توصرف ایک دولقمے خود اس کے منہ میں ڈال دو۔موجودہ دور میں اگرکوئی آقا،کوئی مالک اپنے نوکروں،ملازموں جو ہمارے غلام نہیں بلکہ چند گھنٹو ں کے لئے ہماری ملازمت کرتے ہیں کے ساتھ حضوراکرمؐ کی تعلیمات کے مطابق پیش آئیں تویہ طبقاتی نظام،یہ طبقاتی کشمکش اور امیروغریب کے درمیان نفرتوں کی جوخلیج اور دیوارکھڑی ہورہی یہ خود بخود ختم ہوجائے گی۔

شعبہ تاریخ اسلامی جامعہ کراچی کی سابق صدرپروفیسرڈاکٹر نگارسجاد نے موجودہ دورکے تنازعات اورسیرت طیبہ کی روشنی میں اس کے حل پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دورتنازعات کا دور ہے جس میں مقامی اور بین الاقوامی سطح کے تنازعات شامل ہیں۔موجودہ اوررہتی دنیاتک پیداہونے والے تنازعات کا حل سیرت طیبہ میں موجودہے ،ہمیں اس سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔

ہمارے تمام دکھوں کا علاج سیرت پرمبنی سوسائٹی کے قیام میں مضمر ہے۔رئیس کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ حضوراکرم ؐ کے کسی ایک پہلو کو بھی مکمل سمجھنا اورمدحت کرناناممکن ہے ،پھر مکمل حیات مبارکہ کا احاطہ کرناکسی کے فہم وعقل اور قلم کے بس کی بات نہیں۔ایک فلاحی معاشرے کے خواب کو سیرت طیبہ پر عمل کرکے ہی پوراکیاجاسکتاہے ۔#