یورپی یونین میں سوشل میڈیا صارفین کے لیے 'اپیل سینٹر' قائم

DW ڈی ڈبلیو اتوار 13 اکتوبر 2024 17:20

یورپی یونین میں سوشل میڈیا صارفین کے لیے 'اپیل سینٹر' قائم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اکتوبر 2024ء) 'اپیل سینٹر' نامی فورم فیس بک، یوٹیوب، اور ٹک ٹاک سے متعلق شکایات سے آغاز کرے گا۔ تاہم بعدازیں دیگر پلیٹ فارمز کو بھی اپنے دائرہ کار میں شامل کرے گا۔

یورپی یونین کے 'ڈیجیٹل سروسز ایکٹ' کے تحت، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسے اداروں کے ساتھ تعاون کرنا اور ان کے کسی بھی فیصلے کی پابندی کرنا لازمی ہوتا ہے۔

اپیل سینٹر کے سی ای او تھامس ہیوز نے کہا کہ یہ مرکز یورپی یونین میں مقیم صارفین یا گروہوں کی اپیلیں سنے گا، جن میں 'تشدد اور نفرت انگیز تقریروں سے لے کر کسی کو ہراساں اور تنگ کرنے تک کی شکایات' شامل ہوں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ شکایات کسی ریاست کے سربراہ سے لے کر ہمسایوں کے درمیان تنازعے کے متعلق، کچھ بھی ہو سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

'

ڈبلن میں واقع یہ اپیل سینٹر رواں سال کے اختتام سے قبل صارفین کی شکایات سننا شروع کر دے گا۔

میٹا کے اوور سائٹ بورڈ کے برعکس، جو اہم ترین معاملات کا انتخاب کر سکتا ہے، یہ مرکز اسے موصول ہونے والے ہر کیس پر فیصلہ کرنے کا پابند ہو گا۔

اوور سائٹ بورڈ انفرادی معاملات پر نہ صرف ایسے فیصلے جاری کرتا ہے جن پر عمل درآمد کرنا لازمی ہوتا ہے بلکہ یہ وسیع پالیسی مسائل پر غور کرکے کمپنیوں کو سفارشات بھی فراہم کرتا ہے۔

تاہم اپیل سینٹر کا دائرہ کار محدود ہے اور وہ محض اس بات کا جائزہ لے گا کہ مخصوص پوسٹ، تصویر، یا ویڈیو کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے مقرر کردہ قوانین کے خلاف ہے یا نہیں۔

ہیوز نے بتایا کہ یہ سینٹر پورے یورپی یونین سے عملہ بھرتی کرے گا تاکہ وہ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں دائر ہونے والی شکایات کا جائزہ لے سکے۔

عملے کو مخصوص علاقوں، زبانوں اور پالیسی کے شعبوں میں مہارت حاصل ہو گی۔

ہیوز، جو کہ میٹا کے اوور سائٹ بورڈ کے سابق ڈائریکٹر ہیں، نے مزید بتایا کہ اوور سائٹ بورڈ اس مرکز کی تشکیل اور دیگر امور کے لیے ابتدائی طور پر 15 ملین یورو کی رقم فراہم کر رہا ہے۔

اپیل سینٹر اپنی مالی ضروریات پورا کرنے کے لیے ٹیک کمپنیوں سے ہر کیس کے لیے 95 یورو وصول کرے گا۔ مزید براں اپنی شکایات لے کر آنے والے صارفین سے بھی 5 یورو فیس وصول کی جائے گی۔

ہیوز نے بتایا کہ یہ فیس اس لیے رکھی گئی ہے تاکہ لوگ نظام کا غلط استعمال نہ کریں۔ اگر صارف جیت جاتا ہے تو یہ فیس واپس کر دی جائے گی۔

ہیوز کے مطابق کسی بھی کیس کا فیصلہ دینے کے لیے 90 دن کا وقت مقرر کیا گیا ہے، لیکن زیادہ تر معاملات میں فیصلے اس سے بھی جلدی کیے جائیں گے۔

ح ف / ج ا (اے پی)