یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں میڈیکل ایڈیٹرز کی چھٹی قومی کانفرنس

پیر 21 اکتوبر 2024 22:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2024ء) یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں میڈیکل ایڈیٹرز کی چھٹی قومی کانفرنس منعقدہوئی،جس میں صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔کانفرنس کا موضوع "خطے میں میڈیکل جرنلز کے معیار کو بڑھانا" تھا۔کانفرنس کا انعقاد پاکستان ایسوسی ایشن آف میڈیکل ایڈیٹرز کی جانب سے کیا گیا۔

کانفرنس میں ملک بھر سے میڈیکل جرنلز کے ایڈیٹرز اور رائٹرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔کانفرنس کے شرکاء میں وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھور، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل، وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایاز، پرو وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر نادیہ نسیم عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر نوید اصغر، پامی کے صدر پروفیسر ایس ایچ وقار اور سیکرٹری EMAME شوکت علی جاوید نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئر پرسن ایچ ای سی جرنلز کمیٹی پروفیسر محمد اسلم، پروفیسر سائرہ افضل، پروفیسر فاطمہ جواد، پروفیسر اختر شیریں، پروفیسر جمشید اختر، ڈاکٹر مسعود جاوید نے شرکت کی۔میڈیکل ایڈیٹنگ میں گراں قدر خدمات پر پروفیسر محمد اسلم کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔پروفیسر فاطمہ جواد اور شوکت علی جاوید کو بھی لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ دیا گیا۔

صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ میڈیکل جرنلزم صحت کے حوالے سے پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہمارے طبی جریدوں کو تحقیقی معیار کے مسائل کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر اپنے جریدوں کی ساکھ بڑھانے کیلئے شائع شدہ تحقیق کی شفافیت کو ترجیح دینی ہوگی۔خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ صرف چند پاکستانی طبی جریدے امپیکٹ فیکٹر حاصل کرسکے ہیں۔

معیاری طبی تحقیق کو فروغ دینا صحت کے معیار کر بہتر بنانے کیلئے لازمی ہے۔ پاکستان میں طبی صحافت کا مستقبل روشن ہے۔ وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھورنے کہاکہ یو ایچ ایس میں میڈیکل جرنلزم کا علیحدہ شعبہ قائم کردیا ہے۔پوسٹ گریجویٹ کورسز کے نصاب میں میڈیکل ریسرچ رائٹنگ کر شامل کیا ہے۔ یو ایچ ایس کے ساتھ 176ادارے الحاق شدہ ہیں، ہر ادارے سے ایک ریسرچ پیپر بھی آئے تو ہر سال سینکڑوں مقالے شائع کرسکتے ہیں۔

پروفیسر احسن وحید راٹھورنے کہاکہ انڈر گریجویٹ کورسز میں بھی سٹرکچرڈ ریسرچ کو شامل کیا ہے۔پروفیسر خالد مسعود گوندل نے کہاکہ معیار ایک مسلسل عمل کا نام ہے ۔مصنوعی ذہانت مستقبل میں ڈاکٹر کا متبادل نہیں ہوگی لیکن مستقبل میں وہی ڈاکٹر کامیاب ہوگا جسے مصنوعی ذہانت کا استعمال آتا ہوگا۔پی ایم ڈی سی کی سطح پر میڈیکل جرنلز کے معیار کے حوالے سے کام ہوا ہے۔پروفیسر محمود ایاز نے کہاکہ میڈیکل ریسرچ کا فائدہ کسی نہ کسی طور پر عام تک پہنچنا چاہیے۔صرف ریسرچ پیپر چھاپنا اہم نہیں بلکہ دنیا کا درست اور کارآمد ہونا ضروری ہے۔کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے میڈیکل جرنل کو 39سال بعد امپیکٹ فیکٹر ملا ہے۔