آئل سیڈ کراپس کی کاشت کو رواج دے کر تیل کی درآمد میں کمی لائی جا سکتی ہے،ڈاکٹرمحمد سرورخان

منگل 22 اکتوبر 2024 12:13

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2024ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد سرورخان نے کہا کہ ملک میں آئل سیڈ کراپس کی کاشت کو رواج دے کر سالانہ اربوں روپے کے تیل کی درآمد میں کمی لائی جا سکتی ہے۔آئل سیڈ کی کاشت کے فروغ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہماری زراعت پانچ فصلوں کے گرد ہی گھوم رہی ہے جبکہ پاکستان میں درجنوں فصلات کی کاشت کیلئے موزوں ترین زمینی، آبی و موسمیاتی حالات دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی زراعت کو متنوع بناتے ہوئے غیرروایتی مگر منافع بخش فصلات،پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کوفروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں اسٹرابیری، زیتون اور انگور کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے جس سے کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ کے ساتھ ساتھ صارفین کیلئے بھی یہ ان پھلوں کی دستیابی ممکن ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چین اور آسٹریلیا زراعت سمیت بہت سے دوسرے شعبوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں لہٰذا پاکستان کے ماہرین اور پالیسی ساز اداروں کو بھی ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مابین تعاون کو مزید فروغ دیا جانا چاہئے تاکہ دونوں ممالک یکساں طور پر آگے بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں اپنی زرعی ترجیحات اور طرزکوتبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موسم میں جس تیزی سے تبدیلیاں وقوع پذیر ہورہی ہیں اس بات کی متقاضی ہیں کہ ہمیں کراپنگ پیٹرن میں بھی ضروری تبدیلیاں متعارف کروانا ہونگی۔