لاہور ایک بار پھر آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا

ایئر کوالٹی انڈیکس 326پوائنٹس کی خطرناک حد تک بڑھ گیا ‘شہر میں آلودگی پرقابو پانے کے لیے سٹرکوں پر ٹریفک کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیئے جائیں . ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 اکتوبر 2024 13:49

لاہور ایک بار پھر آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اکتوبر ۔2024 ) صوبائی دارالحکومت لاہور ایک بار پھر آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا ہے شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) خطرناک حد تک بڑھ گیا جو گزشتہ روز 394 اور آج 326 ریکارڈ کیا گیا. رپورٹ کے مطابق اے کیو آئی فضا میں موجود آلودگی کی پیمائش کرتا ہے جیسے باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو بہت زیادہ مضر صحت سمجھا جاتا ہے.

(جاری ہے)

بنیادی طور پر فصلوں کی باقیات کو جلانے اور صنعتی اخراج کی وجہ سے پیدا ہونے والے اسموگ کے بحران پر قابو پانے کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے صحت عامہ کے تحفظ کے لیے فوری اور سخت فیصلے کرنے پر مجبور کیا ہے خطرناک اسموگ کی وجہ سے شہر یوں کو بڑے پیمانے پر صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس میں کھانسی، سانس لینے میں دشواری، آنکھوں میں جلن اور جلد کے انفیکشن شامل ہیں خاص طور پر بچے، بوڑھے اور وہ افراد جو پہلے سے سانس یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں وہ اس کا زیادہ شکار ہورہے ہیں.

دریں اثنا صوبائی وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے صوبائی محکمہ زراعت کے ہیڈکوارٹرز میں ایک تقریب کے دوران ”اینٹی اسموگ اسکواڈ“ کا اجرا کیا اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اینٹی اسموگ اسکواڈ، اسموگ سے پاک پنجاب کی جانب ایک قدم ہے. انہوں نے کہا کہ یہ اسکواڈ کاشتکاروں کو فصلوں کی باقیات کو جلانے کے خطرات سے آگاہ کریں گے سپر سیڈرز کے استعمال کو فروغ دیں گے اور باقیات کو ٹھکانے لگانے کے متبادل طریقے پیش کریں گے جب کہ ان کو اسموگ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لیے گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں.

ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ جہاں تشوتشناک ہے وہیں حکومتوں نے کبھی اصل اسباب کی جانب سے توجہ نہیں دی ‘شہر میں درخت لگانے کی ضرورت سے کئی دہائیوں سے آگاہ کیا جارہا ہے مگر درختوں کی تعداد دن بدن کم ہوتی جارہی ہے دیگر عوامل میں گاڑیاں اور شہر میں بے قابو ٹریفک ہے ‘انہوں نے کہا کہ اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے حکومت ماحولیاتی ماہرین سے مختلف علاقوں کی جائزہ رپوٹیں تیار کروائے کیا گاڑیوں کے ایندھن جلانے سے گرین ہاﺅس گیسیں پیدا نہیں ہوتیں؟انہوں نے کہا کہ شہرکی پوش اور نواحی علاقوں کی آبادیوں میں فضائی آلودگی کم ہے جس کی بنیادی وجہ درخت اور گردوغبار کم ہونا ہے.

انہوں نے کہا کہ خطرناک ترین ایئرانڈکس کے دنو ں میں ایک دن کے لیے شہر کی ٹریفک کو پچاس فیصد تک کم کرکے جائزہ لیا جائے اس اقدام سے آلودگی میں بھی30/40فیصد کمی کا امکان ہے ‘ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کا معاملہ انتہائی سنگین ہوچکا ہے اور یہ مختلف بیماریوں کا سبب بن رہا ہے اور مستقبل میں یہ صرف گنجان آباد علاقوں کا مسلہ نہیں رہے گا بلکہ پوش آبادیاں اور علاقے بھی اس کی زدمیں آئیں گے.

انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹریفک کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیئے جانا ضروری ہیں اس کے علاوہ شہر میں ہر طرح کی نئی تعمیرات پر دس سال کے لیے پابندی عائد کرکے خالی پڑی جگہوں پر پودے لگائے جائیں ان اقدامات سے فضائی آلودگی پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ کسی کے بھی پاس کوئی شارٹ ٹرم حل نہیں ہے.