قائم مقام صدرنے قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور ہونے والے 6 بلوں پردستخط کر دئیے
سید یوسف رضا گیلانی کے دستخط کے بعد تمام چھ ترمیمی بلز قانون بن گئے ہیں، ان تمام قوانین کو گزٹ نوٹیفکیشن کیلئے بھجوا دیا گیا
فیصل علوی منگل 5 نومبر 2024 10:52
(جاری ہے)
خیال رہے کہ گزشتہ روزوفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور ہائیکوٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے، آرمی، فضائیہ اور نیوی ترمیمی ایکٹ کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا تھا۔
بعدازاںقومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں بھی سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور آرمی ایکٹ سمیت متعدد ترمیمی بل منظور کرلئے تھے۔سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد سے قبل وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک وزیر قانون کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیاتھا۔اس کے بعد وزیر قانون نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس قومی اسمبلی میں منظوری کیلیے پیش کیا جس میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد بڑھا کر 12 کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔بل پیش کرنے کے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی گئی تھی تاہم اس دوران وفاقی وزیر قانون نے بل کے نکات سے ایوان کو آگاہ کیا ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی رجسٹری ہزاروں کی تعداد میں مقدمات زیر التوا ہیں جس کی بنیاد پر ججز کی تعداد بڑھانا ضروری تھا۔اسی کے ساتھ وزیر قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2024قومی اسمبلی میں پیش کیا اور بتایا کہ ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9سے بڑھا کر 12کی گئی تھی۔اس کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی بل 2024، ہائیکورٹس کی ججز بڑھانے سے متعلق بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیاتھا۔پھر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان آرمی، پاکستان نیوی، پاک فضائیہ ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔بعدازاں سینیٹ کا اجلاس پریذائیڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیرِ صدارت ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیاتھا۔اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں اور ایوان میں نامنظور نامنظور کی نعرے بازی بھی کی گئی تھی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ بل آج ہی پیش ہو رہا ہے۔اسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیں، جس پر پریذائیڈنگ افسر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیاتھا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں کی گئی ترمیم کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ، سینئر ترین جج اور آئینی بینچ کا سربراہ ججز کمیٹی میں شامل ہوں گے۔دریں اثنا وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ 1952 میں بھی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیاتھا۔ اس کے علاوہ پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1952، جبکہ پاکستان نیوی ایکٹ 1961 میں ترمیم کے بل بھی پیش کئے گئے تھے جو کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے تھے ان بلوں کی منظوری کے بعد تمام فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال ہوجائے گی۔سینیٹر انوشے رحمٰن نے سرکاری ملکیتی اداروں سے متعلق گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل 2024 پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر سلیم مانڈی والا نے قومی ادارہ برائے صحت تنظیم نو ترمیمی بل پیش کیا گیاتھا۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کارخانہ جات ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا تھاجس پر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا تھاکہ متعلقہ وزیر موجود نہیں ہیں، میں اس حالت میں نہیں کہ اس بل کو سپورٹ کرسکوں، بعد ازاں، سینیٹ نے کارخانہ جات ترمیمی بل منظور کیا گیاتھا۔اجلاس میں فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 موخر کر دیا گیا، وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے ایک اچھا بل آئے گا، اس بل کے ساتھ اس میں سے چیزیں بھی شامل ہوں گی، پریزائیڈنگ آفیسر نے بل موخر کرنے استدعا منظور کر لی تھی۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا گارجنز اور وارڈز ترمیمی بل 2024 ایوان سے منظور کر لیا گیا، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے موٹر سائیکل حادثات کی تعداد میں اضافے پر قرارداد پیش کی، جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔سینیٹر کامران مرتضی کی جانب سے پیش کیا گیا پاکستان اینیمل کونسل بل 2023 ایوان سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیاتھا۔مزید اہم خبریں
-
پاکستان: ہزاروں گداگروں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل
-
آڈیوز لیک کیس،نیا کمیشن بنا تو یہ مقدمہ تو غیر موثر ہو جائے گا، جسٹس امین الدین
-
پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے کیلئے تاجروں کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
-
مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟، آرمی چیف
-
جوہری معاہدے پر ایران اور یورپی یونین میں شدید اختلافات
-
اسد قیصر نے علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کیلئے رابطے کی تصدیق کر دی
-
غزہ: خوراک کی شدید کمی سے لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق
-
بچوں کے مستقبل کو کئی محاذوں پر سنگین خطرات لاحق، یونیسف رپورٹ
-
کاپ 29: ماحولیاتی مالیات اور ماحول دوست شہر کاری پر گرما گرم مزاکرات
-
رات گئے راولپنڈی پولیس نے نئے مقدمہ میں عمران خان کی گرفتاری ڈال دی
-
پنجاب یونیورسٹی میں آئندہ سال الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مختلف شعبوں میں داخلے کئے جائیں گے
-
عمران خان مذاکرات میں جو شرائط لگا رہے وہ ماننے والی نہیں ہیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.