قائم مقام صدرنے قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور ہونے والے 6 بلوں پردستخط کر دئیے

سید یوسف رضا گیلانی کے دستخط کے بعد تمام چھ ترمیمی بلز قانون بن گئے ہیں، ان تمام قوانین کو گزٹ نوٹیفکیشن کیلئے بھجوا دیا گیا

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 5 نومبر 2024 10:52

قائم مقام صدرنے قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور ہونے والے 6 بلوں پردستخط ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 نومبر 2024) قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور ہونے والے 6 بلوں پر قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے دستخط کردئیے، جس کے ساتھ ہی تمام بلز قانون بن گئے،قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے سروسز چیفس کی مدت ملازمت اور ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہونے والے بلز کی باقاعدہ منظوری دیدی،قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی کے دستخط کے بعد تمام چھ ترمیمی بلز قانون بن گئے ہیں، ان تمام قوانین کو گزٹ نوٹیفکیشن کیلئے بھجوا دیا گیا ہے۔

بتایاگیا ہے کہ قائم مقام صدر مملکت نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل، نیوی ایکٹ ترمیمی بل، ائیر فورس ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کر دئیے۔قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر دستخط کر دیئے، قائم مقام صدر نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کے بلز پر بھی دستخط کئے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ گزشتہ روزوفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور ہائیکوٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے، آرمی، فضائیہ اور نیوی ترمیمی ایکٹ کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا تھا۔

بعدازاںقومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں بھی سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور آرمی ایکٹ سمیت متعدد ترمیمی بل منظور کرلئے تھے۔سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد سے قبل وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک وزیر قانون کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیاتھا۔اس کے بعد وزیر قانون نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس قومی اسمبلی میں منظوری کیلیے پیش کیا جس میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد بڑھا کر 12 کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

بل پیش کرنے کے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی گئی تھی تاہم اس دوران وفاقی وزیر قانون نے بل کے نکات سے ایوان کو آگاہ کیا ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی رجسٹری ہزاروں کی تعداد میں مقدمات زیر التوا ہیں جس کی بنیاد پر ججز کی تعداد بڑھانا ضروری تھا۔اسی کے ساتھ وزیر قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2024قومی اسمبلی میں پیش کیا اور بتایا کہ ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9سے بڑھا کر 12کی گئی تھی۔

اس کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی بل 2024، ہائیکورٹس کی ججز بڑھانے سے متعلق بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیاتھا۔پھر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان آرمی، پاکستان نیوی، پاک فضائیہ ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔بعدازاں سینیٹ کا اجلاس پریذائیڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیرِ صدارت ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیاتھا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں اور ایوان میں نامنظور نامنظور کی نعرے بازی بھی کی گئی تھی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ بل آج ہی پیش ہو رہا ہے۔اسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیں، جس پر پریذائیڈنگ افسر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیاتھا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں کی گئی ترمیم کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ، سینئر ترین جج اور آئینی بینچ کا سربراہ ججز کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

دریں اثنا وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ 1952 میں بھی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیاتھا۔ اس کے علاوہ پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1952، جبکہ پاکستان نیوی ایکٹ 1961 میں ترمیم کے بل بھی پیش کئے گئے تھے جو کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے تھے ان بلوں کی منظوری کے بعد تمام فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال ہوجائے گی۔سینیٹر انوشے رحمٰن نے سرکاری ملکیتی اداروں سے متعلق گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل 2024 پیش کیا گیا جبکہ سینیٹر سلیم مانڈی والا نے قومی ادارہ برائے صحت تنظیم نو ترمیمی بل پیش کیا گیاتھا۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کارخانہ جات ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا تھاجس پر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا تھاکہ متعلقہ وزیر موجود نہیں ہیں، میں اس حالت میں نہیں کہ اس بل کو سپورٹ کرسکوں، بعد ازاں، سینیٹ نے کارخانہ جات ترمیمی بل منظور کیا گیاتھا۔اجلاس میں فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 موخر کر دیا گیا، وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے ایک اچھا بل آئے گا، اس بل کے ساتھ اس میں سے چیزیں بھی شامل ہوں گی، پریزائیڈنگ آفیسر نے بل موخر کرنے استدعا منظور کر لی تھی۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا گارجنز اور وارڈز ترمیمی بل 2024 ایوان سے منظور کر لیا گیا، سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے موٹر سائیکل حادثات کی تعداد میں اضافے پر قرارداد پیش کی، جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔سینیٹر کامران مرتضی کی جانب سے پیش کیا گیا پاکستان اینیمل کونسل بل 2023 ایوان سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیاتھا۔