کل ڈنڈا چلا تو وزیراعظم سمیت سب اسمبلی میں لائن بنا کر حاضر ہوگئے، عمرایوب

سروسزچیفس کی مدت ملازمت بڑھانے سے کتنے ہی افسران کا کریئر ختم ہو گیا، یہ ملک ہے جس کو راجواڑہ بنا دیا، یہ قانون سازی ان کے خلاف استعمال ہوگی؛ اپوزیشن لیڈر کا قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال

Sajid Ali ساجد علی منگل 5 نومبر 2024 13:06

کل ڈنڈا چلا تو وزیراعظم سمیت سب اسمبلی میں لائن بنا کر حاضر ہوگئے، عمرایوب
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 نومبر 2024ء ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ کل چوں کہ ڈنڈا اور جھرلو چلے ہوئے تھے اس لیے تمام وزراء اور وزیراعظم یہاں پر لائن حاضر تھے اور آج حکومتی بنچز کے حالات دیکھ لیں، کل یہاں پر جس طرح قانون سازی ہوئی وہ شرمناک ہے، سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے سے کتنے ہی افسران کا کریئر ختم ہو گیا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کو اپنی حیثیت کا پتا لگ گیا ہے؟ یہ اپنے لیے کھڈا کھود رہے ہیں، یہ قانون سازی ان کے خلاف استعمال ہوگی، یہ ملک ہے جس کو راجواڑہ بنا دیا ہے، یہ چور ڈاکو غاصب ہیں جو ہم پر مسلط ہیں، کل یہاں حکومتی بنچز پر لوگ موجود تھے آج یہاں کوئی نہیں ہے، کل رات جس شرمناک طریقے سے انہوں نے من مرضی کی ترامیم پاس کی ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہے، یہاں چوروں کی حکومت ہے جو فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں آئی یہ مینڈیٹ چور لوگ ہے۔

(جاری ہے)

عمر ایوب نے کہا کہ فارم 47 کی رجیم نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی، اپوزیشن کو ٹائم دیئے بغیر بل بلڈوز کئے ، سروسز چیفس کی مدت میں توسیع سے بہت سے افسران کی حق تلفی ہوگی، یہ ترمیم حکومت اور فوج کیلئے اچھی نہیں ہے، یہی قوانین شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے خلاف استعمال ہوں گے، اُس وقت پی پی اور ن لیگ کے پاس بھاگنے کا راستہ نہیں ہوگا۔

ادھر حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے ذریعے ججز کی تعداد اور سروسز چیف کی مدت ملازمت بڑھائے جانے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور جعمیت علماء اسلام ف کے درمیان رابطہ ہوا ہے اور دونوں جماعتوں کی قیادت کی اہم ملاقات طے پا گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرعلی خان کی قیادت میں تحریک انصاف کا اعلیٰ سطح کا ایک وفد آج سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گا، پی ٹی آئی وفد کی کسی بھی وقت مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوگی، اس ملاقات میں پارلیمان سے منظور ہونے والی ترامیم سے متعلق مشاورت ہوگی اور اپوزیشن جماعتیں آئندہ کی صورتحال پر لائحہ عمل طے کریں گی۔