دنیا بھر میں زمینی انحطاط سے 23 ٹریلین ڈالر نقصان کا خطرہ

یو این جمعہ 6 دسمبر 2024 00:30

دنیا بھر میں زمینی انحطاط سے 23 ٹریلین ڈالر نقصان کا خطرہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 دسمبر 2024ء) اقوام متحدہ نے نجی شعبے پر زور دیا ہے کہ وہ کاروباری اور مالیاتی حکمت عملی میں پائیدار ارضی انتظام یقینی بنائے کیونکہ زمینی بنجر پن کے باعث 2050 تک دنیا کو 23 ٹریلین ڈالر کے نقصان کا خطرہ ہے جسے صرف 4.6 ٹریلین ڈالر خرچ کر کے روکا جا سکتا ہے۔

2000 کے بعد دنیا میں خشک سالی کے واقعات کی تعداد اور شدت تقریباً 30 فیصد بڑھ گئی ہے جس سے زرعی اور آبی تحفظ خطرے سے دوچار ہے۔

دنیا میں 40 فیصد اراضی بنجرپن کا شکار ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی حیاتیاتی اور معاشی افادیت میں کمی آ رہی ہے یا اس کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

اس مسئلے پر غوروخوض کے لیے ارضی بنجر پن کو روکنے سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی سی ڈی) کے ریاستی فریقین کی کانفرنس (کاپ 16) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری ہے۔

(جاری ہے)

اس میں دیگر کے علاوہ کاروباری دنیا کے رہنما بھی خشک سالی، ارضی بنجرپن اور زمین کی بحالی جیسے مسائل پر قابو پانے کے لیے گفت و شنید کر رہے ہیں۔

منافع اور مستحکم کاروبار

اس کانفرنس کے تیسرے روز 'کاروبار برائے زمین فورم' سے خطاب کرتے ہوئے 'یو این سی سی ڈی' کے ایگزیکٹو سیکرٹری ابراہیم تھیا نے کہا کہ خشک سالی اور ارضی نقصان سے ماحول، حیاتیاتی تنوع، لوگوں کے روزگار اور کاروبار کو بھی نقصان ہوتا ہے۔

نجی شعبہ زمین کے پائیدار استعمال کو اپنی کاروباری اور مالیاتی حکمت عملی کا حصہ بنا کر اس مسئلے سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فطرت دوست اقدامات، سپلائی چین اور سرمایہ کاری کی جانب منتقلی محض ماحولیاتی استحکام کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ اس سے طویل مدتی منافع کے حصول اور کاروبار کو مستحکم بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

ارضی بنجرپن اور زمین کی بحالی کے مسئلے پر جاری دنیا کے اس اہم ترین اجلاس میں بہت سے کاروباری شعبوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ انہیں زمین کے پائیدار استعمال میں مدد دینے کی ہنگامی ضرورت کا احساس ہے۔

© FAO Saudi Arabia
سعودی عرب کے ایک نیشنل پارک میں زمینی انحطاط کو روکنے کے لیے شجرکاری کی جا رہی ہے۔

تین ضروری اقدامات

'کاروبار برائے زمین' اقدام کے ارکان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تین بنیادی شعبوں میں کام کریں۔

کاروباری سرگرمیوں اور ویلیو چین میں تبدیلی:

بنیادی نوعیت کی حکمت عملی تشکیل دیتے ہوئے استحکام کو اس کا حصہ بنایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں سے زمین، مٹی اور پانی منفی طور پر متاثر نہ ہوں۔

ارضی بحالی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی:

بنجر ہوتی زمین کی بحالی کے لیے مالی وسائل جمع کیے جائیں جبکہ ایسی سرمایہ کاری سے پرہیز کیا جائے جس سے ارضی انحطاط میں شدت آنے کا اندیشہ ہو۔

حمایت و تعاون:

کاروباروں، حکومتوں اور سول سوسائٹی کے مابین اتحاد قائم کیے جائیں تاکہ اجتماعی کوششوں کو تقویت ملے اور پالیسیوں پر عملدرآمد کے ضمن میں زیادہ سے زیادہ حمایت کا حصول ممکن ہو سکے

12 ارب ڈالر کے مالیاتی وعدے

پائیدار سرمایہ کاری کے فنڈ 'میرووا' کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فلپ زاؤآٹی نے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کمپنیاں پائیدار طریقہ ہائے کار کے ذریعے اپنی ویلیو چین کو تبدیل کر کے ناصرف قدرتی ماحول پر اس کے منفی اثرات میں کمی لا سکتی ہیں بلکہ اس سے ان کے لیے معاشی مواقع بھی بڑھ جائیں گے۔

ارضی بحالی کے لیے وسائل جمع کرنے کی غرض سے سرکاری و نجی شعبے کی مرتکز کوششیں درکار ہوں گی۔

'کاپ 16' کے پہلے ایام میں ارضی بحالی کے لیے 12 ارب ڈالر کے مالی وعدوں کی صورت میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ 'خشک سالی کے خلاف مستحکم اقدامات کے لیے ریاض عالمی شراکت' کو عرب رابطہ گروپ نے 10 ارب ڈالر جبکہ اوپیک فنڈ اور اسلامی ترقیاتی بینک نے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

سعودی عرب اس اقدام کو فعال بنانے کے لیے 150 ملین ڈالر مہیا کرے گا۔

© FAO/Giulio Napolitano
بنجر ہونے سے بچانے کے لیے نیجر میں زمین کو بارشوں کے موسم سے پہلے کاشت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

کانفرنس کے تیسرے روز خوراک اور مشروبات تیار کرنے والی کمپنی ڈینون میں استحکامی اقدامات کے شعبے کے سربراہ ہنری بروزیلز نے ارضی انحطاط، خشک سالی اور ان کے اثرات پر قابو پانے کے لیے عالمگیر تعاون پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ باہم مربوط موسمیاتی اور آبی مسائل سے نمٹنے کے لیے معاشرے کے تمام شعبوں میں تعاون ضروری ہے تاکہ غذائی تحفظ اور غذائیت یقینی بنا کر ان لوگوں کے روزگار کو مدد دی جا سکے جو دنیا بھر کو خوراک مہیا کرتے ہیں۔

کاروبار برائے زمین فورم

یہ فورم زمین اور پانی کے پائیدار انتظام میں نجی شعبے کو شامل کرنے کی غرض سے 'یو این سی سی ڈی' کا اہم ترین اقدام ہے۔ اس سے کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کو خدشات پر قابو پانے اور خشک سالی و ارضی بنجرپن کا خاتمہ کرنے کے اقدامات سے جڑے مواقع سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملتی ہے۔

اس فورم کا مقصد 2030 تک 1.5 ارب ہیکٹر بنجر زمین کو بحال کرنا اور خشک سالی سے نمٹنے کے مستحکم اقدامات کو فروغ دینا ہے۔