Live Updates

حکومت کو چاہئے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے درجہ حرارت کو نیچے لے کر آئے

عمران خان نے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے کمیٹی بنادی، حکومت کوبھی آئندہ 48 گھنٹوں میں کمیٹی بنانی چاہئے، حکومت کو میری تجویز ہےکہ 9 مئی اور 26 نومبر سے متعلق فوری جوڈیشل کمیشن بنا دیں، فواد چودھری کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 6 دسمبر 2024 22:00

حکومت کو چاہئے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے درجہ حرارت کو نیچے لے کر آئے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے۔ 06 دسمبر 2024ء ) سابق وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہئے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے درجہ حرارت کو نیچے لے کر آئے، عمران خان نے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے کمیٹی بنادی، حکومت کوبھی آئندہ 48 گھنٹوں میں کمیٹی بنا نی چاہئے، حکومت کو میری تجویز ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر سے متعلق فوری جوڈیشل کمیشن بنا دیں۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کی صحت اچھی لگ رہی تھی اور وہ نوجوان لگ رہے تھے، ڈیتھ سیل میں بھی لوگوں کو باہر نکلنے کی اجازت ہوتی ہے، پچھلے مہینے عمران خان کو گزشتہ 5دنوں سے ڈیٹھ سیل سے نہیں نکلنے دیا گیا۔ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ یہ چند لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ عمران خان جیل میں ٹوٹ جائیں گے، جب انفارمیشن روکتے ہیں تو پھر ڈس انفارمیشن پھیلتی ہے، عمران خان کو اخبارات کی سہولت ابھی بھی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بانی پی ٹی آئی نے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے ناموں کا اعلان کردیا ہے، حکومت کے پاس 48 گھنٹے ہے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے کمیٹی بنا دیں۔محسن نقوی کو میری تجویز ہوگی کہ وہ فوری کمیشن بنا دیں، یہ کل کو پھر گلے پڑے گا، احتساب یا ایف آئی آرز تو بعد میں ہوتی ہیں، ابھی کمیشن بنا دینا چاہئے، حکومت بنانے کا حق عوام کا ہے، عوام نے 8فروری کو فیصلہ دیا جس کو 9فروری کو بدل دیا گیا۔

جن ججز نے عمران خان کو ریلیف دیا ان کے ساتھ کیا ہوا؟ میرا خیال ہے کہ ابھی بھی8سے 10ہزار لوگ گرفتارہوں گے،انہوں نے لاکھوں چھاپے مارے ہوں گے۔ حکومت کو چاہئے سیاسی ڈائیلاگ کیلئے درجہ حرارت کو نیچے لے کر آئے۔اسی طرح پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء ندیم افضل چن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب معاشرے میں گھٹن آجائے تو پھر قدرتی راستے بنتے ہیں،اور چیزیں دبانے سے رکتی نہیں ہیں، جس طرح کا ہائبرڈ سسٹم لانے کی کوشش کی جارہی ہے ، میرا نہیں خیال ایسے سسٹم سے ملک چلتے ہیں، ملک سیاسی استحکام سے چلتے ہیں، سیاسی استحکام دو چیزوں سے آتا ہے، ایک ڈکٹیٹر کی چھڑی ہو، وہ آپ نے مشرف، ایوب ، یحیٰ اور ضیا ء الحق کا دور دیکھ لیا، اس سے کام نہیں چلا، اب سیاسی جماعتوں میں ڈائیلاگ کا راستہ ہے جو سب کو قابل قبول ہوں۔

اس سے ملک جمہوریت، عوام کیلئے بہتری ہوگی۔ سیاسی استحکام بات چیت سے آتا ہے، عمران خان کا مسئلہ بھی یہی تھا کہ سیاسی ڈائیلاگ نہیں کرتے تھے۔ موجودہ حکومت میں بھی سیاسی ڈائیلاگ کی کمی ہے اگر سیاسی استحکام کے بغیر حکومت چلنا ہوتی تو عمران خان کی حکومت بھی چل جاتی۔ روزانہ دھرنے مارکٹائی سے عوام اور ادارے سب تنگ آچکے ہیں۔ 
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات