Live Updates

سیاست میں نہ معافی منگوائی جاتی ہے نہ معافی کی شرط رکھی جاتی ہے

9 مئی کو جو کچھ ہوا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا، ڈائیلاگ کیلئے کبھی کوئی پیشگی شرط نہیں ہوتی، پی ٹی آئی محاذ آرائی نہیں چاہتی ہم معاملات کو سمجھانا چاہتے ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 11 دسمبر 2024 21:44

سیاست میں نہ معافی منگوائی جاتی ہے نہ معافی کی شرط رکھی جاتی ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے۔ 11 دسمبر 2024ء ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان نے کہا ہے کہ سیاست میں نہ معافی منگوائی جاتی ہے نہ معافی کی شرط رکھی جاتی ہے، 9 مئی کو جو کچھ ہوا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا، ڈائیلاگ کیلئے کبھی کوئی پیشگی شرط نہیں ہوتی، پی ٹی آئی محاذ آرائی نہیں چاہتی ہم معاملات کو سمجھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی آج بات نہیں کررہی اس سے پہلے بھی عمران خان نے کہا تھا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، مذاکرات سے سیاسی حل جمہوریت آئین قانون ملک سب کیلئے بہتری ہے۔

26 نومبر کو جو کچھ ہوا، ساری دنیا نے دیکھا، نہتے لوگ جو ابھی آکر بیٹھے بھی نہیں تھے اور ان کو خبردار بھی نہیں کیا گیا تھا، لیکن اس طریقے سے ان کو منتشر کرنا ٹھیک نہیں۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود عمران خان نے کہا ہم ایک اور کمیٹی بناتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی محاذ آرائی نہیں چاہتی ہم معاملات کو سمجھانا چاہتے ہیں، میاں نوازشریف، بلاول بھٹو اور شہبازشریف بھی لانگ مارچ کرتے رہے، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔

ڈائیلاگ کیلئے کبھی کوئی پیشگی شرط نہیں ہوتی، سیاست میں نہ معافی منگوائی جاتی ہے نہ معافی کی شرط رکھی جاتی ہے۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا، عمران خان 12 مئی کوسپریم کورٹ میں آئے ، بانی نے مذمت کی اور کہا کہ میں جیل میں تھا، بعد میں ایک فارمیشن کانفرنس ہوئی تھی ، اس کانفرنس کے اعلامیہ سے متعلق عمران خان نے کہا تھا میں سپورٹ کرتا ہوں، عمران خان نے کہا تھا کہ کمیشن بنائیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز دے دیں، جو ملوث ہیں ان کو سزا دیں۔

دوسری جانب نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دعوے سے کہتا ہوں کہ موجودہ حکومت نے کسی کیخلاف کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنایا ،اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو لائیں میں وزیراعظم سے بات کروں گا، عمران خان کیخلاف مقدمات عدالت میں ہیں اگروہاں ریلیف ملتا ہے تو لے لیں۔انہوں نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں مفاہمت پر یقین رکھنے والا شخص ہوں، 8 فروری کے انتخابات کے معاملات عدالت میں ہیں، کوئی ایسا راستہ نکالیں کہ ہم آنے والی نسلوں کیلئے کچھ کرسکیں، ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔

8 فروری کے الیکشن مینڈیٹ کی بات کرنے والے پہلے 2018 کے مینڈیٹ کا حساب دیں، ہمارا 2018 کا مینڈیٹ واپس کریں ہم ان کا مینڈیٹ تسلیم کرلیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی دور میں تعینات ہوئے، دو غلط ملکر ایک صحیح نہیں بن سکتا۔ 2018 کا حساب دیں کہ کس نے الیکشن جیتا اور کس کو جتوایا گیا؟ میثاق جمہوریت پر میرا کسی نے ساتھ نہیں دیا، اب اپوزیشن میں آئے ہیں تو میثاق جمہوریت یاد آگیا ہے، 2024 کے مینڈیٹ پر بات کرنی ہے تو پہلے 2018 کا حساب دیں ، ایک جماعت کو 2018 میں اتنا فائدہ ہوا کہ سینیٹ میں بھی اکثریت ملی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات