بحرانوں نے دنیا میں انسانی سمگلنگ میں اضافہ کر دیا، یو این او ڈی سی

یو این بدھ 11 دسمبر 2024 22:15

بحرانوں نے دنیا میں انسانی سمگلنگ میں اضافہ کر دیا، یو این او ڈی سی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 دسمبر 2024ء) غربت، جنگوں اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل کے باعث دنیا میں انسانی سمگلنگ کے متاثرین کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہونے لگا ہے جو کووڈ۔19 وبا کے دوران کم ہو گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2019 اور 2022 کے درمیان انسانی سمگلنگ میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔

اس دوران بچوں کے استحصال اور ان سے جبری مشقت لیے جانے کے واقعات غیرمعمولی طور پر بڑھ گئے۔

Tweet URL

بچوں کی سمگلنگ میں غیرمعمولی اضافہ

اس عرصہ میں مشقت کے لیے سمگل ہونے والوں کی تعداد میں 47 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ 2022 میں نوعمر متاثرین کی تعداد 31 فیصد بڑھ گئی جن میں لڑکیوں کی تعداد میں 38 فیصد اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والے نوعمر لڑکوں کی بڑی تعداد ایسے علاقوں میں دیکھی گئی جہاں بے آسرا اور والدین یا سرپرستوں سے بچھڑ جانے والے بچوں کا تناسب زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں، بلند آمدنی والے ممالک میں بھی بچوں کی سمگلنگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس میں بڑی تعداد جنسی استحصال کے لیے سمگل ہونے والی لڑکیوں کی تھی۔

خواتین کا جنسی استحصال

اس جائزے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد میں سب سے بڑی تعداد (61 فیصد) خواتین اور لڑکیوں کی رہی۔

ان متاثرین میں 60 فیصد لڑکیاں تھیں جنہیں جنسی استحصال کے لیے سمگل کیا جاتا رہا۔

سمگل ہونے والے لڑکوں میں 45 فیصد کو جبری مشقت جبکہ 47 کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا جن میں انہیں جرائم اور بھیک مانگنے پر مجبور کرنا بھی شامل ہے۔

آن لائن دھوکہ دہی جیسے جرائم پر مجبور کرنے کے لیے سمگل کیے گئے متاثرین کی تعداد مجموعی اعدادوشمار میں تیسرے نمبر پر ہے۔

2016 میں مجموعی متاثرین میں ان کا تناسب ایک فیصد تھا جو 2022 میں آٹھ فیصد تک پہنچ گیا۔

موثر فوجداری انصاف کی ضرورت

'یو این او ڈی سی' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غادہ ولی نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر بڑی تعداد میں لوگوں کو دھوکہ دہی کے جدید آن لائن ذرائع اور سائبر فراڈ کے ذریعے غیرقانونی دھندے چلانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ لڑکیوں اور خواتین کو جنسی استحصال اور صنفی بنیاد پر تشدد کے خطرے کا سامنا ہے۔

جرائم کے ایسے سلسلے چلانے والوں کا محاسبہ کرنے کے لیے فوجداری انصاف سے متعلق موثر اقدامات، متاثرین کو بچانے کے لیے سرحد پار کام اور انہیں درکار مدد کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

افریقہ کے بگڑتے حالات

رپورٹ میں افریقہ کی صورتحال پر ایک الگ باب مخصوص کیا گیا ہے جس کے بارے میں 'یو این او ڈی سی' کا کہنا ہے کہ معلومات کے حصول میں حائل مشکلات کے باعث عموماً ایسے جائزوں میں اس براعظم پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔

ادارے نے اس جرم کے تناظر میں براعظم کے تمام حصوں سے معلومات اکٹھی کرنے کی جامع کوششیں کی ہیں۔ اس ضمن میں 'یو این او ڈی سی' کے مقامی دفاتر اور عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم)، افریقن یونین انسٹیٹیوٹ فار سٹیٹسٹکس، اکنامک کمیونٹی فار ویسٹ افریقن سٹیٹس (ایکوویس)، سدرن افریقن ڈویلپمنٹ کمیونٹی (ایس اے ڈی سی) اور متعدد دیگر قومی اداروں کے مشترکہ اقدامات سے بھی مدد لی گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ علاقوں میں سمگل کیے جانے والوں میں سب سے بڑی تعداد افریقی لوگوں کی ہے۔ 2022 میں افریقہ سے کم از کم 162 مختلف قومیتوں کے لوگوں کو 128 مختلف علاقوں میں سمگل کیا گیا۔ علاوہ ازیں، سرحد پار انسانی سمگلنگ کے متاثرین میں 31 فیصد کا تعلق افریقہ سے تھا۔ ان میں بیشتر متاثرین کو براعظم کے اندر ہی سمگل کیا گیا جہاں نقل مکانی عدم تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں حالات بگڑ رہے ہیں۔

'یو این او ڈی سی' نے خبردار کیا ہے کہ افریقہ کے بیشتر حصوں میں انسانی سمگلنگ کا نشانہ بننے والوں میں بالغوں کی نسبت بچوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ عام طور پر ان بچوں کو جبری مشقت اور جنسی استحصال کے لیے استعمال کرنے کے علاوہ بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ میں ایسے بچوں کی تعداد میں مجموعی اضافہ دنیا بھر میں بچوں کی سمگلنگ میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔