اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 دسمبر 2024ء) یورپی یونین کے کمیشن نے آج 13 دسمبر بروز جمعہ ترکی کے راستے شام کو ابتدائی طور پر پچاس ٹن طبی امدادی سامان کی سپلائی کے لیے ''ایئر برج‘‘ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔ کمیشن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ دنوں میں دبئی میں یورپی یونین کے اسٹاک سے طبی سامان شام میں تقسیم کے لیے ترکی کے شہر ادانا بھیج دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں یونیسیف اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ذریعے شام میں تقسیم کے لیے مزید 46 ٹن امدادی سامان ڈنمارک میں یورپی یونین کے اسٹاک سے ادانا پہنچایا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلقہ امور کی ایجنسی کے مطا بق شام میں صدر بشار الاسد کو معزول کرنے کے لیے باغیوں کی کارروائی کے آغاز کے بعد سے مزید دس لاکھ شہری، جن میں سے زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں، بے گھر ہو چکے ہیں۔
(جاری ہے)
یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا کہ وہ جب آئندہ منگل کو ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے لیے ترکی جائیں گی، تو شام کے لیے ''انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی پر مزید بات چیت کریں گی۔‘‘
ان کا کہنا تھا، ''شام میں اتنے غیر مستحکم حالات کے ہوتے ہوئے شامی عوام کے لیے ہماری مدد پہلے سے زیادہ اہم ہے۔
‘‘ یورپی کمیشن کے مطابق، ''اشد نوعیت کی فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے‘‘ اضافی طور پر چار ملین یورو مہیا کیے جائیں گے، جن کے بعد اس سال یورپی یونین کی طرف سے کل امداد 163 ملین یورو (170 ملین ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔نئی مالی امداد سے ٹراما کٹس، اہم طبی سامان کی فراہمی، ہنگامی پناہ گاہوں اور صفائی ستھرائی کی کٹس کے ساتھ ساتھ شمالی شام میں 61,500 افراد کو خوراک کے پارسلوں کی تقسیم یقینی بنائی جائے گی۔
بحرانوں کا مقابلہ کرنے سے متعلق اقدامات کی نگران یورپی یونین کی کمشنر حجہ لحبیب نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ وہ '' شام میں بدلتی ہوئی صورتحال کی بہت قریب سے نگرانی کر رہی ہیں اور اقوام متحدہ سمیت خطے کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ خوراک نے الگ سے شامی عوام کو امدادی اشیائے خوراک کی فراہمی کے لیے اگلے چھ ماہ کے دوران 250 ملین ڈالر کی فنڈنگ کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ 2.8 ملین تک بے گھر اور غریب شامی باشندوں کو خوراک مہیا کی جا سکے۔
اسد حکومت کے خاتمے نے تقریباً 14 سال تک جاری رہنے والی اس شامی خانہ جنگی کو روک دیا، جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔ش ر⁄ م م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)