دنیا کے آم پیدا کرنے والے 90 ممالک میں پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کا چھٹا نمبر

ہفتہ 21 دسمبر 2024 21:41

دنیا کے آم پیدا کرنے والے 90 ممالک میں پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 دسمبر2024ء) آم پھلوں میں انفرادی حیثیت کا حامل ہے جس کو ایشیائی پھلوں کا بادشاہ کہلانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہ انسانی غذا کا بھی اہم حصہ ہے۔ آم دنیا کے تقریباً 90 ممالک میں پیدا ہوتا ہے جن میں سے 72 ممالک کی پیداوار صرف 13 فیصد جبکہ باقی 18 ممالک دنیا کی کل پیداوار کا 87 فیصد ہم پیدا کرتے ہیں۔ دنیا کے آم پیدا کرنے والے 90 ممالک میں پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کا چھٹا نمبر ہے۔

آم پاکستان میں 170 ہزار ہیکٹر رقبے پر کاشت کیا جاتا ہے جس سے سالانہ قریباً 1784 ہزارٹن پھل پیدا ہوتا ہے۔ ہماری آم کی اوسط پیداوار 10.09 ٹن فی ہیکٹر ہے۔ اوسط پیداوار کو بڑھانے کیلئے پیداوار میں کمی کے اسباب کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے تاکہ بہتر پیداوار کے حصول کے لئے مناسب اور بروقتت انتظامات کئے جا سکیں۔

(جاری ہے)

آم کی پیداوار میں کورا کمی کا سبب بنتا ہے۔

آم کے مرکزی پیداواری علاقوں میں کورا عام طور پر دسمبر کے شروع سے وسط فروری تک پڑتا ہے تاہم کورا پڑنے کا زیادہ امکان وسط دسمبر سے آخر جنوری تک ہوتا ہے۔ جب سردیوں میں رات کے درجہ حرارت میں بتدریج کمی کے ساتھ ہوا میں نمی کا تناسب بڑھتا ہے اور عام طور پر آم کے پیداواری علاقوں میں 12 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر یہ تناسب 100 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

اس طرح درجہ حرارت مزید کم ہونے پر ہوا میں موجود یہ نمی زمین اور پودوں کے پتوں پر جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے اس نمی کو شبنم کہتے ہیں۔ درجہ حرارت میں مزید کمی پر شبنم اپنی جگہ پر جمنا شروع ہو جاتی ہے۔ برف کی اس بار یک تہہ کو کورا کہتے ہیں۔ کورا اس وقت پڑتا ہے جب رات کے وقت فضا کا درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہو جائے اور جب دن کے وقت سورج کی حرارت زمین تک پہنچتی ہے اور اسے گرماتی ہے جب رات ہوتی ہے تو زمین یہ حرارت خارج کرتی ہے اور ٹھنڈا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

سورج غروب ہونے کے بعد آہستہ آہستہ اس کا درجہ حرارت کم ہونا شروع ہو جاتا ہے اور درجہ حرارت جب 4 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہوتا ہے تو کورا پڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ سردیوں میں جب دن کے وقت ٹھنڈی ہوا شمال کی سمت سے چلے۔ ہوا شام کے وقت ساکت ہوتی ہے رات کو مطلع صاف ہوا اور با دل بالکل نہ ہوں ساگر پودوں کو کورا سے محفوظ رکھنے کیلئے مناسب حکمت عملی نہ اپنائی جائے تو آم کے چھوٹے پودوں اور ز سری کو زیادہ نقصان پہنچے کا احتمال ہوتا ہے۔

پودوں کو کورے کے اثر سے بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر نہایت ضروری ہیں۔ آم کی فصل کو کورے کے نقصانات سے بچانے کیلئے باغبان پانی کا چھڑکاؤ کریں جو زمین کی نمی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے تاہم اگر زمین میں وتر موجود ہو تو آبپاشی کی ضرورت نہیں ہے۔ آم کے چھوٹے پودوں کو شیشم کے چھاپوں یا پلاسٹک شیٹ سے ڈھانپ کر بھی کورے کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، آم کے درختوں کے نیچے دھواں کرنے سے کورے کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔باغات میں درختوں کی چھتری کے نیچے 80 سے 100 کلو گرام نامیاتی مواد، مثلاً گلا سڑاگوبر بکھیریں۔آم کے درختوں پر قبل از وقت یعنی موسم سرما میں نکلنے والے بور کو روکنے کیلئے آبپاشی کا روکنا ضروری ہے۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ اگر پھل توڑنے کے فوراً بعد فاسفورس اور پوٹاش کی کھاد کا استعمال نہیں کیا گیا تو ماہ دسمبرمیں گلی سڑی گوبر کے ساتھ ملا کر استعمال کر لیں۔

پودوں کو ٹھنڈی ہواؤں سے بچانے کے لیے چاروں اطراف حفاظتی شیلڈ لگانا ضروری ہے تاکہ درختوں کی جڑیں محفوظ رہیں۔ کورے کے نقصان سے بچنے کیلئے درختوں کے تنوں پر بورڈیکس پیسٹ،چونا: نیلا تھوتھا: پانی 1:1:10 یا محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی عملہ کے مشورہ سے مناسب جراثیم کش زہر کا پیسٹ1:20 کے تناسب سے لگائیں۔باغبان آم کے تیلے کے تدارک کیلئے درختوں کے موٹے ٹہنوں پر مناسب کیڑے مارزہر کا سپرے کریں تاکہ درختوں کی چھال میں چھپے آم کے تیلے کا خاتمہ ہو سکے۔اس کے علاوہ آم کی گدھیڑی کو پودوں پر چڑھنے سے روکنے کیلئے تنوں پر پھسلن والے پھندی(پلاسٹک شیٹ) لگانے کا عمل جلد از جلد مکمل کر لیں