Live Updates

جنرل (ر) فیض حمید کا فوجی ٹرائل آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا ، وکیل سابق ڈی جی آئی ایس آئی

میں نے مختلف میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹرائل شروع ہوگیا ہے میں ایسی خبروں کی تردید کی پوزیشن میں نہیں ، اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ اس کیس میں جنرل فیض کی نمائندگی کر رہا ہوں، بیرسٹر میاں علی اشفاق کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 1 جنوری 2025 15:35

جنرل (ر) فیض حمید کا فوجی ٹرائل آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا ، ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جنوری 2025)سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر)فیض حمید کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا فوجی ٹرائل آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا، اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ اس کیس میں جنرل فیض کی نمائندگی کر رہا ہوں، انگریزی اخبار دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جب ان سے جنرل (ر) فیض کیخلاف ملٹری ٹرائل کے آغاز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے مختلف میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹرائل شروع ہوگیا ہے۔

میں ایسی خبروں کی تردید کی پوزیشن میں نہیں۔ میں اس کیس میں اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ جنرل فیض کی وکالت کر رہے ہیں۔گفتگو کے دوران وکیل بیرسٹرمیاں علی اشفاق سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیاجنرل )ر)فیض حمید بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف سلطانی گواہ بننے جا رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ میں ایسی کسی بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کیونکہ مقدمے کی کارروائی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے دائرے میں آتی ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ چند روزقبل آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جنرل (ر)فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کیا گیا تھا۔جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں فیض حمیدکوباضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا تھا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا،اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی تھی۔ ان پرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش تھے۔

ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش تھے۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کئے جا رہے تھے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات