پنجاب میں دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے مشینی کاشت متعارف کروانے کا فیصلہ

بدھ 15 جنوری 2025 14:40

پنجاب میں دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں   اضافہ کے لئے مشینی کاشت متعارف ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2025ء) زرعی سائنسدانوں وماہرین زراعت نے فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع سمیت صوبہ بھر میں دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کےلئے مشینی کاشت متعارف کروانے کا فیصلہ کیاہے جبکہ زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اور ہائبرڈ اقسام متعارف کروانے کے لئے بھی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کے لئے مشینی کاشت متعارف کرائے گی نیزرائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالاشاہ کاکوکے زرعی سائنسدانوں نے بھی دھان کی برآمدات میں اضافہ کے لئے زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اور ہائی برڈاقسام متعارف کروانے کی غرض سے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ صوبے کی 21ملین ایکڑاراضی کا زمینی اور10لاکھ زرعی ٹیوب ویلوں کے پانی کا تجزیہ کروا نے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس سے مختلف فصلوں میں کھادوں کے متوازن ومتناسب استعمال سے فی ایکڑ پیداواری لاگت میں کمی کے ساتھ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے بتایاکہ حکومت دھان ودیگر فصلوں کی مختلف اقسام کی پیداواری صلاحیت اور فی ایکڑاوسط پیداوار میں وسیع خلیج کو کم کرنے کےلئے نہ صرف چھوٹے کاشتکاروں تک زرعی مشینری کی دستیابی ممکن بنائے گی بلکہ کھادوں پر سبسڈی کابراہ راست فائدہ بھی کسانوں تک پہنچانےکےلئے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں دھا ن پیداکرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ زرعی تحقیقاتی ادارہ دھان کالا شاہ کاکوکے زرعی سائنسدانوں نے چاول کی 25سے زائد نئی اقسام متعارف کرائی ہیں جو انتہائی تعریف کی حامل اور عام کاشتکار کےلئے بہت فائد ہ مند ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دھان کی فصل کی پیداوار میں اضافہ کےلئے فی ایکڑ 80 ہزار پودے ہونا ضروری ہیں جبکہ کاشتکاروں کی طرف سے 50سے 60 ہزار پودے فی ایکڑ لگائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پودوں کی مطلوبہ تعداد کے حصول کےلئے ٹرانسپلانٹر کے ذریعے پنیری کی منتقلی اور براہ راست کاشت کو متعارف کروانے کےلئے کاشتکاروں کی تربیت انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دھان کے بعد ازبرداشت نقصانات کو کم کرنے کے حوالے سے رائس کمبائن ہارویسٹر کے استعمال کو بڑھانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ دھان کی براہ راست پٹڑیوں پر کاشت سے پانی کی 30سے35فیصد اورپیداواری اخراجات میں 55سے60فیصد بچت کی جاسکتی ہے۔