قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کی 2018سے2022 کے دوران سولر پینلزکی درآمدات میں شامل تمام کمپنیوں کے مکمل آٓڈٹ اورسولر پینلز کی درآمدات سے متعلق مالیاتی لین دین کی بہتر نگرانی کی سفارش

منگل 28 جنوری 2025 00:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کی ذیلی کمیٹی نے 2018سے2022 کے دوران سولر پینلزکی درآمدات میں شامل تمام کمپنیوں کے مکمل آڈٹ،سولر پینلز کی درآمدات سے متعلق مالیاتی لین دین کی بہتر نگرانی اور ضابطہ سازی کی سفارشات پیش کیں ہے۔سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ذیلی کمیٹی کااجلاس پیرکویہاں سینیٹر محسن عزیزکی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں سولر پینلز کی درآمد میں بڑے پیمانے پر اوور انوائسنگ کے حوالے سے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، جن میں اربوں روپے کے مشکوک لین دین شامل ہیں۔ اجلاس میں برائٹ اسٹار بزنس اور مون لائٹ ٹریڈرزکی مبینہ مالیاتی بے ضابطگیوں میں ملوث ہونے کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

ان کمپنیوں پر 2018 سے 2022 کے درمیان 106 ارب روپے کے مشکوک لین دین کا الزام ہے، جن میں سے ایک بڑی مقدار نقد رقم کی صورت میں ادا کی گئی۔

سینیٹر محسن عزیز نے استفسارکیا کہ سخت درآمدی پابندیوں کے باوجود یہ کمپنیاں اتنے بڑے لین دین کیسے کر سکیں؟ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں متعدد ایسے معاملات بھی سامنے لائے گئے جن میں سولر پینلز کی درآمد کو یا تو مارکیٹ سے کم قیمت یا ضرورت سے زیادہ بڑھائی گئی قیمتوں پر کلیئر کیا گیا۔ سینیٹر شاہزیب درانی، جو کمیٹی کے رکن ہیں، نے نوٹ کیا کہ کچھ سولر کنٹینرز کو مارکیٹ قیمت سے جبکہ دیگر کو زیادہ قیمت پرکلیئر کیا گیا، ۔

فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے لین دین کی نوعیت پر سنگین خدشات ظاہر کیے۔ ایف بی آر کے اہلکاروں نے تصدیق کی کہ تقریباً 46 ارب روپے کے مشکوک لین دین کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے کئی نقد ادائیگیوں پر مبنی تھے، جو ممکنہ منی لانڈرنگ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ذیلی کمیٹی نے کمپنیوں اور ملوث مالیاتی اداروں کے اقدامات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اجلاس کوبتایاگیا کہ اسکینڈل کے سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، تاہم وہ اس وقت ضمانت پر ہیں۔ذیلی کمیٹی نے 2018 سے 2022 کے دوران سولر کی درآمدات میں شامل تمام کمپنیوں کی مکمل آڈٹ،سولر پینلز کی درآمدات سے متعلق مالیاتی لین دین کی بہتر نگرانی اور ضابطہ سازی،متعلقہ کمرشل بینکوں کی غفلت کے کردار کی فوری تحقیقات اورمنی لانڈرنگ اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے سخت طریقہ ہائے کار اختیارکرنے کی سفارشات پیش کیں۔کمیٹی نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر جوابات کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائے گی۔