پاکستان گنے کی پیداوار اور زیر کاشت رقبہ کے اعتبار سے دنیا کا چوتھے بڑا ملک بن گیا

پیر 3 فروری 2025 22:36

پاکستان گنے کی پیداوار اور زیر کاشت رقبہ کے اعتبار سے دنیا کا چوتھے ..
لاہور (آن لائن) پاکستان گنے کی پیداوار اور زیر کاشت رقبہ کے اعتبار سے دنیا کا چوتھے بڑا ملک بن گیا ہے۔ صوبہ پنجاب میں گنے کی اوسط پیداوار 800 من فی ایکڑ سے زائد ہے جبکہ عالمی اوسط پیداوار 705 من فی ایکڑ ہے گنے کی فصل ملکی معیشت میں اہم مقام رکھتی ہے اور اس کا قومی جی ڈی پی میں 0.8 فیصد حصہ ہے۔ بدلتے موسمی حالات میں گنے کی فی ایکٹر پیداوار میں اضافہ کے لیے زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ نئی اقسام اور ان کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کی کاشتکاروں کی دہلیز تک منتقلی کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ کماد کے زرعی سائنسدانوں نے کماد کی فی ایکڑ بہتر پیداوار کی حامل 30 نئی اقسام متعارف کروائی ہیں جن کی فی ایکڑ پیداواری صلاحیت 2000 من یا اس سے بھی زائد ہے اور ان کی شوگر ریکوری بھی 13 فیصد تک ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب میں کماد کے کل کاشتہ رقبہ کے 90 فیصد پر زرعی تحقیقاتی ادارہ کماد فیصل آباد کی متعارف کردہ اقسام کاشت ہورہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار چیف سائنٹسٹ شعبہ کماد ڈاکٹر محمد ظفر نے جی ایم، سیون سٹار شوگر مل، سانگلہ ہل، خالد اقبال گوندل، جی ایم ڈویلپمنٹ منیجر، دل جان بلوچ اور انجمن کاشتکاران پنجاب کے کے سیکریٹری نشرو اشاعت رانا محمد خان بھٹی کی قیادت میں شرکت کرنے والے وفد کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد کے شعبہ کماد کے ریسرچ ایریا کے وزٹ کے موقع ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت انفارمیشن فیصل آباد محمد اسحاق لاشاری، شعبہ کماد کے زرعی سائنسدان ڈاکٹر محمودالحسن، ڈاکٹر عبدالمجید، عبدالشکور، اخلاق مدثر، ظہیر سکندر، ڈاکٹر نعیم فیاض، بابر حسین، ڈاکٹر عمران رشید اور شہزاد افضل کے علاوہ ترقی پسند کاشتکار میاں اویس اسلم، سید نسیم شاہ اور سید ذکراللہ بھی موجود تھے۔

اس موقع پر شعبہ کماد کے زرعی سائنسدانوں بابر حسین، ڈاکٹر محمود الحسن، ڈاکٹر عبد المجید، عبد الشکور اور شہزاد افضل نے فیلڈ وزٹ کے دوران وفد کے شرکاء کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں گنے کی اوسط پیداوار 800 من فی ایکڑ سے زائد ہے جبکہ عالمی اوسط پیداوار 705 من فی ایکڑ ہے۔ کاشتکاروں کی خوشحالی اور شوگر ملوں کی کامیابی کا انحصار کماد کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار اور بہتر شوگر ریکوری پر ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب میں گزشتہ سال 19 لاکھ77 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر کماد کاشت کیا گیا، جس سے 40 لاکھ 45 ہزار ٹن سے زائد چینی کا حصول ممکن ہوا جو کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ نئی اقسام کی کاشت کے فروغ سے کماد کی فی ایکڑ پیداوار اور شوگر ریکوری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ شعبہ کماد کے زرعی سائنسدانوں ڈاکٹر نعیم فیاض، سید ثقلین شاہ اور ظہیر سکندر نے وزٹ کے شرکاء کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مشینی کاشت کے ذریعے کماد کی متعارف کردہ نئی اقسام کی کاشت 4 فٹ کے فاصلے پر کی جائے۔

وفد کے شرکاء بالخصوص خالد اقبال گوندل اور رانا محمد خان بھٹی نے ڈاکٹر محمد ظفر اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو ازحد سراہتے ہوئے کہا کہ شعبہ کماد کے ریسرچ ایریا وزٹ کے دوران جاری تجربات کے مشاہدہ سے وفد کے شرکاء کو بہت زیادہ فائدہ ہؤا ہے۔ پبلک پرائیویٹ سیکٹر کی مشترکہ کاوشوں سے کاشتکاروں کو آگاہی کیلئے بھرپور اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔