روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

88 سالہ پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا، نماز جنازہ اور تدفین بھی لزبن میں کی جائے گی ، تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دیئے جانے پر کیا جائے گا

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 5 فروری 2025 11:14

روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
لزبن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05 فروری 2025)روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے،اعلامیے کے مطابق 88 سالہ پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا، پرنس کریم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے، انکی نماز جنازہ اور تدفین بھی لزبن میں ہی کی جائے گی، تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دیئے جانے پر کیا جائے گا۔

پرنس کریم آغا خان کی نمازہ جنازہ لزبن میں ادا کی جائے گی۔ پرنس کریم آغا خان کے انتقال پردنیا بھر میں جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں شروع کردی گئی ہیں۔ نئے پیشوا کے اعلان تک اسماعیلی کمیونٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔پرنس کریم آغا خان اپنے فلاحی کاموں اور انسانیت کی خدمت کیلئے جانے جاتے تھے۔

(جاری ہے)

پرنس کریم آغا خان 1936 میں سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے اور بچپن کے ابتدائی ایام نیروبی میں گزارے انہوں نے 1957 میں 20 برس کی عمر میں امامت سنبھالی تھی۔

پرنس کریم آغا خان پرنس علی خان کے بڑے بیٹے تھے۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم تھے۔پرنس کریم آغا خان کو 11 جولائی1957 میں امام بنایا گیا تھا۔اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔

پرنس کریم آغا خان سوئٹزرلینڈ کے Le Rosey سکول اور پھر 1959 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری لی تھی، آغا خان سوم نے تیرہ سو برس کی تاریخی روایات کے برعکس بیٹے کی جگہ پوتے کو جانشین بنایا تھا۔پرنس کریم آغا خان کو برطانوی شہریت بھی دی گئی تھی مگر زندگی کا زیادہ تر عرصہ انہوں نے فرانس میں گزارا، وینٹی فئیر میگزین نے انہیں ون مین اسٹیٹ کا نام دیا تھا ان کی پہلی اہلیہ برطانوی ماڈل سیلی کروکر Sally Croker-Poole تھیں جن سے انکی شادی 1969 میں ہوئی۔

سیلی کروکر سے پرنس کریم کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہوئیں۔پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی میں تعلیمی، ثقافتی اور معاشی ترقی کے مختلف منصوبوں کی سرپرستی کی، جنہوں نے لاکھوں افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے کا کام کیا۔ ان کی رہنمائی اور فلاحی کاموں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔پاکستان میں پرنس کریم آغا خان کو ستارہ امتیاز اور ستارہ پاکستان سے نوازا گیا۔

اسماعیلی کمیونٹی کے نئے امام کی نامزدگی کے بارے میں مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی، وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کئے یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔ صرف سن 2023 میں آغا خان فاﺅنڈیشن نے 58 ملین پاﺅنڈ وقف کئے تھے۔