بنگلہ دیش: مظاہرین نے شیخ حسینہ کے گھر کو آگ لگا دی

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 6 فروری 2025 13:20

بنگلہ دیش: مظاہرین نے شیخ حسینہ کے گھر کو آگ لگا دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 فروری 2025ء) بنگلہ دیش میں بدھ کی رات کو مظاہرین نے معزول سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خاندان کے ساتھ ہی ان کی جماعت کے دیگر ارکان کے گھروں میں بھی توڑ پھوڑ کی اور کئی عمارتوں کو آگ لگا دی۔

یہ ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی، جب معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ نے بھارت سے عوام کو خطاب کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ایک شعلہ بیان تقریر کی اور اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ عبوری حکومت کے خلاف مزاحمت کریں۔

داخلی سیاست پر مبنی بھارتی خارجہ پالیسی ایک بڑی کمزوری ہے

ڈھاکہ میں لوگ اس وقت سڑکوں پر نکلنا شروع ہوئے، جب یہ خبر پھیلی کہ شیخ حسینہ بھارت سے سوشل میڈیا کے ذریعے ملکی عوام سے خطاب کرنے والی ہیں۔ واضح رہے کہ حسینہ گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سے بھارت میں ہیں، جہاں وہ فرار ہو کر پہنچی تھیں۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے دھمکی دی تھی کہ اگر حسینہ نے اپنی تقریر کے پروگرام کو آگے بڑھایا، تو وہ اہم عمارت، جو بنگلہ دیش کی آزادی کی علامت کے طور پر ہے، اسے "بلڈوز" کر دیں گے۔

اور پھر جیسے ہی معزول رہنما نے آن لائن خطاب شروع کیا، مظاہرین نے گھر پر دھاوا بول دیا اور اس کی اینٹوں کی دیواروں کو توڑنا شروع کر دیا۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین براہ راست پروازوں کی بحالی کا امکان

شیخ حسینہ کا رد عمل

77 سالہ شیخ حسینہ نے تقریبا 20 سال تک بنگلہ دیش پر حکمرانی کی اور اقتدار کے دوران اپوزیشن کو بڑی بے رحمی سے دبا کر رکھ دیا تھا، اسی لیے انہیں ایک مطلق العنان حکمران کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

مظاہرین نے شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے اس پرانے گھر میں بھی توڑ پھوڑ کی، جسے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ شیخ مجیب الرحمان کو بنگلہ دیش کا بانی سمجھا جاتا ہے۔

اس واقعے کے دوران ہی شیخ حسینہ نے اپنے خطاب میں کہا، "وہ بلڈوزر سے ملک کی آزادی کو تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ وہ ایک عمارت کو تباہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ تاریخ کو نہیں مٹا سکیں گے۔

"

پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین فوجی تعاون پر بھارت کو گہری تشویش

حسینہ کے والد کو بڑے پیمانے پر آزادی کے ایک ہیرو کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن ان کی بیٹی پر غصے کے سبب حسینہ کے ناقدین میں ان کی میراث کو بھی داغدار کر دیا ہے۔

علامتی عمارت

جس عمارت کو نشانہ بنایا گیا وہ وہی مکان تھا، جہاں بنگلہ دیش کی آزادی کے رہنما شیخ مجیب الرحمان نے سن 1971 میں پاکستان سے باضابطہ طور پر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

یہ وہ جگہ بھی تھی، جہاں سن 1975 میں مجیب الرحمان اور ان کے خاندان کے بیشتر افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل میں بچ جانے والی حسینہ نے بعد میں عمارت کو میوزیم میں تبدیل کر دیا۔

بنگلہ دیش: 2009ء کی بغاوت میں گرفتار 178 فوجی رہا کر دیے گئے

پچھلے سال اس گھر میں پہلی بار اس وقت آگ لگائی گئی تھی، جب مظاہرین نے حسینہ کی حکومت کی علامتوں کو نشانہ بنایا تھا۔

ہجومی تشدد

نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کی نگراں حکومت شیخ حسینہ کے حامیوں کے خلاف ہجومی تشدد کو روکنے کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہے۔

بدھ کے روز، مظاہرین نے حسینہ کی عوامی لیگ کے حامیوں کے کئی گھروں اور کاروباری مراکز پر بھی حملہ کیا۔

بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانے کا عزم

عبوری حکومت نے 77 سالہ حسینہ پر سن 2009 میں شروع ہونے والے ان کے دور حکومت میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے۔

جبکہ اپنی تقریر کے دوران سابق وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ ملک کے نئے رہنماؤں نے "غیر آئینی" طریقوں سے اقتدار سنبھالا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)