پاکستان کو ٹیکسٹائل سیکٹر کی عالمی چین کا حصہ بننے کیلئے ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے ذریعے کپاس کی پیداوار بڑھانا ہو گی،صدر فیصل آباد چیمبر

ہفتہ 8 فروری 2025 20:35

پاکستان کو ٹیکسٹائل سیکٹر کی عالمی چین کا حصہ بننے کیلئے ٹیکنالوجی ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 فروری2025ء) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو ٹیکسٹائل سیکٹر کی عالمی چین کا حصہ بننے کیلئے ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے ذریعے کپاس کی پیداوار بڑھانا ہو گی۔ یہ بات انہوں نے انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرایرک ٹریچٹن برگ کی سربراہی میں ملنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس وفد میں آئی سی اے سی کے ٹیکسٹائل ہیڈ کنور عثمان اور پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر احمد وقاص بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی فاضل پیداوار کی وجہ سے فیصل آباد میں ٹیکسٹائل کی صنعت نے زبردست ترقی کی تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں اور دیگر عوامل کی وجہ سے کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی جس کی بحالی کیلئے انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کی بائیو ٹیکنالوجی کے شعبہ میں مہارت، پیسٹ مینجمنٹ اور پائیدار کاشت کی حکمت عملی کیلئے مربوط کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے زیادہ پیداوار دینے والے اور مضر رساں کیڑوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والے بیجوں کو متعارف کرنا ہوگا۔ انہوں نے کپاس کی چنائی اور جننگ میں بھی بہتری لانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ لمبے ریشے والی کپاس کی پیداوار پر توجہ دی جائے تاکہ اعلیٰ معیار کے کپڑے اور ملبوسات کی تیاری کیلئے درآمدی کپاس پر انحصار کو کم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ میں مہارت، ریسرچ اور ویلیو ایڈیشن کی بھی ضرورت ہے تاکہ اعلیٰ معیار کے فیبرک، ٹیکنیکل ٹیکسٹائل اور آرگینک کاٹن پراڈکٹس میں عالمی منڈیوں میں مقابلہ کیا جا سکے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ٹیکسٹائل کے شعبہ اور تحقیقاتی اداروں میں قریبی رابطوں پر بھی زور دیا تاکہ کسان اور صنعتکار یکساں طور پر نئی تحقیقی اختراعات سے فائدہ اٹھا سکیں۔

انہوں نے آئی سی اے سی اور پی سی سی سی کے اشتراک سے مشترکہ تحقیقی منصوبے شروع کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ کسانوں اور صنعتکاروں کو نئے بیجوں کے استعمال کی ترغیب اور تربیت دینے کیلئے ورکشاپس اور تربیتی پروگراموں کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے کسانوں، تحقیق کاروں، صنعتکاروں اور پالیسی سازی میں رابطوں اور مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی مصنوعات کے علاوہ ہنر مند افرادی قوت بھی کپاس پیدا کرنے والے دوسرے افریقی ملکوں کو بھی برآمد کر سکتا ہے۔ ایرک نے بتایا کہ آئی سی اے سی حکومتوں، صنعت، سٹیک ہولڈرز اور سائنسدانوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے جو کپاس کے شعبے کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے عالمی سطح پر کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی کپاس سے متعلقہ مسائل کے حل کیلئے پاکستان کی بھی ہر ممکن مدد کرے گی۔

تقریب سے انجینئر بلال جمیل، شہزاد حسین، فاروق یوسف اور شہزاد احمد نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کو یکساں مواقع مہیا کئے جائیں تو یہ سیکٹر ٹیکسٹائل کی برآمدات کو دوگنا کر سکتاہے۔ کنور عثمان نے کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان کو عالمی سطح پر اپنی مصنوعات کی نمائش کرنی چاہیے تاکہ دنیا کو پاکستانی مصنوعات کے اعلیٰ معیار بارے معلوم ہو سکے۔