![UrduPoint](https://photo-cdn.urdupoint.com/daily/images/Logos/up-logo-mobile-ur.png)
ملک کے سب سے بڑے منی لانڈررز کو قوم پر مسلط کر دیا گیا
ہمیں خود ہی بتایا گیا کہ یہ لوگ کرپٹ ہیں اور اب دھاندلی کے ذریعے ان کو ہم پر مسلط کر دیا گیا صرف اس لیے کیونکہ بوٹ پالشی ان کی مہارت ہے، عمران خان کی شدید تنقید
محمد علی
منگل 11 فروری 2025
00:39
![ملک کے سب سے بڑے منی لانڈررز کو قوم پر مسلط کر دیا گیا](https://photo-cdn.urdupoint.com/show_img_new/daily/todayNewsLive/2024/800x400/pic_084d5_1724436470.jpg._2)
(جاری ہے)
اردلی حکومت اندر سے ڈری ہوئی ہے۔ ملک بھر میں چھاپے مارے گئے اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کرکٹ کا بہانہ بنا کر ہمیں مینار پاکستان جلسے کی اجازت نہیں دی گئی، اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ کھوکھلی حکومت اندر سے کس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
میں نے آرمی چیف کے نام خط ملک کی بہتری کے لیے نیک نیتی سے لکھا تھا۔ یہ میرا ملک ہے اور مجھے اس کی فکر ہے۔ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کو کہنا چاہتا ہوں کہ فوج کی ساکھ مکمل طور پر تباہ ہو رہی ہے۔آپ کہتے تو یہ ہیں کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کرتے مگر بچہ بچہ واقف ہے کہ ملک کا نظام آرمی چیف ہی چلا رہا ہے۔ ملک پر محسن نقوی جیسے ٹاوٹس مسلط کر دئیے گئے ہیں جس نے کبھی کونسلر کا انتخاب نہیں لڑا، مگر اب وہ کرکٹ سے لے کر خارجی اور داخلی معاملات تک ہر چیز کا کرتا دھرتا ہے۔ ملک میں ہر جانب جبر و فسطائیت کا بازار گرم ہے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کی خودمختاری کا جنازہ نکال دیا گیا۔ قاضی فائز عیسیٰ تاریخ کے جانبدار اور بے شرم ترین چیف جسٹس تھے جن کا کردار جسٹس منیر سے بھی زیادہ گھناونا تھا۔ ان کے دور میں جمہوریت پر شب خون مارا گیا، انسانی حقوق بری طرح پامال ہوئے مگر انہوں نے بجائے کوئی ایکشن لینے کے، ہر غیر قانونی اقدام کی سہولتکاری کی۔ ملک میں قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق دونوں بری طرح پامال ہیں۔ انتخابات کے نام پر ڈھونگ رچا کر عوام سے ان کا مینڈیٹ چھینا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور قاضی فائز عیسیٰ اس سب میں اسٹیبلشمنٹ کے سہولتکار بنے رہے۔ ان دونوں چہروں نے اپنے عہدوں اور عوام سے غداری کی۔ اس سب کے نتیجے میں جعلی ایم این ایز، جعلی پارلیمان جعلی وزیراعظم اور جعلی صدر کا وجود عمل میں آیا ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کا کام اب آئینی بینچ سے لیا جا رہا ہے۔ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے۔ ججز کا یہ فرض ہوتا ہے کہ دو طرفہ مؤقف سنا جائے مگر یہاں ایک ہی طرف کا مؤقف سن کر فیصلے سنا دئیے جاتے ہیں۔ جسٹس یحیٰی آفریدی کو خصوصی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جو ملک میں انسانی حقوق اور قانون کا حال ہے آپ کو اس کے خلاف کھڑے ہو کر تاریخ میں سرخرو ہونا چاہیئے اور قاضی جیسا شرمناک کردار ادا نہیں کرنا چاہیئے۔ پیکا کے کالے قانون کے ذریعے میڈیا اور سوشل میڈیا کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔انٹرنیٹ کا جو حال کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔معیشت کو 1.7 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ملک میں "برین ڈرین" تیزی سے جاری ہے۔17 لاکھ افراد بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں۔معاشی تباہی اور بے روزگاری سے پوری قوم پریشان ہے۔ ہم نے 9 مئی اور 26 نومبر پر کمیشن کا مطالبہ اسی لیے کیا تھا کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ مذاکرات صرف ایک ڈرامہ ہیں۔ آٹھ فروری پر کمیشن بنانا تو ان کے بس کی بات ہی نہیں تھی۔ اگر ان کی نیت صاف ہوتی تو 9 مئی اور 26 نومبر پر کمیشن بنا کر دودھ کا دودھ پانی کا پانی کرتے کیونکہ یہ انسانی حقوق سے متعلق معاملات تھے اور فوری طور پر ان پر ایکشن لیا جا سکتا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ 26 نومبر کو اسٹیبلشمنٹ نے گولیاں چلوا کر نہتی عوام کا قتل کیا۔ ملک کے سب سے بڑے منی لانڈررز کو قوم پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ 30 سال سے خفیہ ایجنسیاں ہمیں بتا رہی تھیں کہ ملک کو ان دو خاندانوں نے کس طرح لوٹا۔ سرے محل اور مے فئیر فلیٹس کی فائلیں انہوں نے ہمیں خود دکھائیں۔ نیب نے 1100 ارب ریکور کرنے تھے۔ ہمارے دور میں 480 ارب ریکور کیے گئے کیونکہ ہم احتساب کو لے کر سنجیدہ تھے جبکہ پچھلے 17 سال میں صرف 80 سے 90 ارب ہی اکٹھے ہو سکے۔ نیب ترامیم کر کے ان دو خاندانوں کے تمام مقدمات بند کر دیے گئے۔ مقصود چپڑاسی، مے فئیر، ون ہائیڈ پارک میں رشوت، اومنی گروپ سمیت تمام مقدمات بند کر دیے گئے۔ ہمیں خود ہی بتایا گیا کہ یہ لوگ کرپٹ ہیں اور اب دھاندلی کے ذریعے ان کو ہم پر مسلط کر دیا گیا صرف اس لیے کیونکہ بوٹ پالشی ان کی مہارت ہے۔ پاکستان کی عوام جن چہروں کو مسترد کر چکی ہے ان کو حکومت دے کر فوج نے اپنی ساکھ تباہ کر لی ہے اور عوام میں نفرت پیدا کی ہے۔ اس جعلی نظام کی بقاء صرف تحریک انصاف کو کچلنے اور ہمارے لوگوں کو جیلوں میں رکھنے میں ہے تاکہ اردلی حکومت قائم رہے اور انتخابی فراڈ سامنے نہ آئے۔ آپ کوئی بھی سروے کروا کر دیکھ لیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ عوام اور فوج کے درمیان خلیج کس قدر بڑھ چکی ہے۔ جہاں جمہوریت ہوتی ہے ترقی وہیں ہوتی ہے۔ مشرقی اور مغربی جرمنی کی مثال سب کے سامنے ہے۔ مشرقی جرمنی میں آمریت اور مغربی جرمنی میں جمہوریت تھی۔ 50 سال کے بعد سب نے دیکھا کہ مغربی جرمنی جمہوریت کی بنیاد پر کتنی ترقی کر گیا۔ سویت یونین کی مثال بھی سب کے سامنے ہے جو 1970 کی دہائی میں تیزی سے ترقی کر رہا تھا مگر 15، 20 سال کے اندر اندر وہاں آمرانہ رویوں اور ویگو ڈالوں کی طرز پر اغواء جیسی پالیسیوں کی وجہ سے وہی حالات بن گئے جو ہمارے ہیں اور امریکا سویت یونین سے بہت آگے نکل گیا"۔![Live](https://photo-cdn.urdupoint.com/daily/images/live_icon.jpg)
مزید اہم خبریں
-
بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ: رپورٹ
-
ٹرمپ نے اسٹیل، ایلومینیم پر 25 فیصد محصولات عائد کر دیں
-
آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا فیصلہ
-
ایک سال میں میکرواکنامک استحکام آیا لیکن سفر اب بھی طویل اور مشکل ہے، وزیراعظم
-
اسرائیل اور حماس قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک یقینی بنائیں، انسانی حقوق دفتر
-
مغربی کنارے پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 40,000 فلسطینی بے گھر
-
شام: اسد دور حکومت میں لاپتہ افراد کے لواحقین کو اپنے پیاروں کی تلاش
-
داعش عالمی امن کے لیے ایک سنگین اور مسلسل خطرہ، ولادیمیر وورونکوو
-
ملک کے سب سے بڑے منی لانڈررز کو قوم پر مسلط کر دیا گیا
-
قاضی فائز عیسیٰ تاریخ کے جانبدار اور بے شرم ترین چیف جسٹس تھے
-
26ویں ترمیم کے پیچھے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ہے جو ہر چیز کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے
-
بارشیں برسانے والا سسٹم پنجاب میں داخل ہو گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.